مساجد ۔اہمیت اور ضرورت

مولانا محمد شبلی القاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
مساجد روئے زمین کی سب سے مقدس جگہیں ہیں،انکی حیثیت روئے زمین پر ایسی ہی ہے جیسے جسم میں روح کی ،جسم کی بقاروح کے بغیرنہیں اسی طرح مساجد کے اختتام کے ساتھ روئے زمین بھی ختم ہوجائے گی، اسی لئے رسول اللہ ﷺ قیامت کے وقوع کی قریبی اوربڑی علامتوں میںسے ایک، ام المساجد کعبہ شریف کا انہدام بتایا ہے، جس طرح ارواح جسم کے فناہونے کے بعد بھی محفوظ رہتی ہیں،نیکوں کی روح علیین میں اوربروں کی سجین رکھی جاتی ہیں، اسی طرح دنیا کے ختم ہونے کے بعد بھی مساجد باقی رہیں گی اوران کی جگہیں ایک دوسرے سے ملاکرایک کردی جائیں گی’’عَنِ ابن عَبَّاسٍ رضی اللہُ عنھُما قَالَ قالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلَّی اللّٰہُ عَلَیہِ وسلَّمَ تُذْہَبُ الأَرْضُوْنَ کُلُّھَا یَومَ القِیَامَۃِ اِلَّا المَسَاجِدُ فَإنَّھَا یُضَمُّ بَعْضُھَا إلٰی بَعْضٍ‘‘(مجمع الزوائد)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا’’قیامت کے دن ساری زمین ختم کردی جائیں گی مگر مساجد باقی رہیں گی، تمام مساجد ایک دوسرے کے ساتھ ضم کرکے یکجا کردی جائیں گی‘‘
مسجد وں کی اسی عظمت واہمیت کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’أَحَبُّ الْبِلَادِ إلَی اللّٰہِ مَسَاجِدُھَا‘‘(مسلم) روئے زمین کا سب سے بہتر حصہ مسجدیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مسجد کی نسبت اپنی جانب کرتے ہوئے اس کے تقدس وعظمت پر مہر لگادی ، فرمایا :’’ اِنَّ الْمَسَاجِدَ لِلّٰہِ فَلا تَدْعُوا مَعَ اللّٰہِ اَحدًا ‘‘(سورۃ الجن) مسجدیں اللہ ہی کی ہیں پس اس میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو نہیں پکارو، ایک جگہ ارشاد فرمایا اِنِّمَا یَعْمُرُ مَساجدَ اللّٰہِ مَنْ آمَنَ بِاللّٰہِ وَالیَومِ الآخِِرِوَأقَامَ الصَّلٰوۃ وَ آتَی الزَّکٰوٰۃَ وَلم یَخشَ إلَّا اللّٰہَ فَعسیٰ أولئکَ أن یَّکونُوا مَعَ المُھتَدِین (التوبہ) ۔
ترجمہ: مسجدوں کی تعمیر وہی کرتے ہیں ، جن کا ایمان اللہ پر اور قیامت کے دن پر ہے اورنماز کی پابندی کرتے ہیں اورزکوٰۃ ادا کرتے ہیں اوراللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے پس امید ہے کہ ایسے لوگ کامیاب ہوجائیں ۔
مساجد چونکہ دنیا کی بقا اور اس کے امن واستحکام کے لئے ضروری ہیں اسی لئے اللہ تعالیٰ نے مساجد کی تباہی اور اس کی ویرانی کی سازش رچنے والوں کو روئے زمین کا سب سے بڑا ظالم قرار دیا،ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللّٰہِ أَن یُذْکَرَ فِیھَا اسْمُہُ وَسَعَیٰ فِی خَرَابِھَا (سورۃ البقرۃ)۔ترجمہ :وہ شخص سب سے بڑ اظالم ہے جو اللہ کی مسجدوں میں ذکر کرنے سے لوگوں کو روکے اور اس کی ویرانی کی کوشش کرے۔
مسجدوں کی تعمیر کرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کا وعدہ فرمایا،ارشاد نبوی ﷺہے:’’ مَنْ بَنیٰ لِلّٰہِ مَسْجِداً بَنَی اللّٰہُ لَہُ بَیْتًا فِی الْجَنَّۃِ‘‘۔(بخاری ومسلم) ترجمہ: جس شخص نے اللہ کی رضاکے لئے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں محل تعمیر فرمائے گا۔
مسجد کی طرف اٹھنے والے ہرقدم پرایک نیکی لکھے جانے، ایک گناہ معاف ہونے اورجنت میں ایک درجہ بلند ہونے کی بشارت دی ہے۔
مساجد کی اہمیت اتنی زیادہ ہے کہ روئے زمین پر انسانوں کی آمد سے پہلے اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے اس جگہ کا نظم کعبہ شریف کی شکل میں فرمایا جو روئے زمین پر اللہ کا پہلا گھر ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے’’اِنَّ اَوَّلَ بَیْتٍ وُّضِعَ لِلنَّاسِ لَلَّذِی بِبَکَّۃَ مُبَارَکًا وَہُدًی لِّلْعَالَمِیْنَ‘‘(القرآن)ترجمہ : بے شک روئے زمین پر سب سے پہلے وہی گھر تعمیر کیا گیا جو مکہ میں (کعبہ شریف)ہے اورساری انسانیت کے لئے برکت اورہدایت کا سامان ہے۔
دنیا کے بت کدہ میں پہلاوہ گھر خدا کا
ہم اس کے پاسباں ہیں وہ پاسباں ہمارا
حضرت آدم علیہ السلام سے لے کرحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک تمام مذاہب اورادیان میں عبادت خانے تعمیرہوئے اوراسے عز وشرف اورتکریم کی نگاہ سے دیکھا گیا،جہاں لوگ جمع ہوکر اپنے خالق ومالک کی عبادت کرتے رہے،االلہ تعالیٰ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ تعالیٰ کا آخری دین اسلام لے کر مبعوث ہوئے تو مکہ مکرمہ میں کعبہ شریف عبادت خانہ کی شکل میں موجو دتھااور رسول پاک ﷺ کا گھر کعبہ شریف سے چند قدم کے ہی فاصلہ پر تھا جس سے عبادت کی ضرورت کی تکمیل ہورہی تھی، لیکن ہجر ت کرکے جب مدینہ منورہ تشریف لائے جہاں پہلے سے مسلمانوں کے لئے کوئی عبادت خانہ موجود نہ تھا،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں داخلہ سے پہلے اس کے ایک محلہ قباء میں چودہ دن قیام فرماکر ایک مسجد تعمیر فرمائی،جوآج بھی مسجد قبا ء کے نام سے مشہوراوراسلام کی پہلی مسجد کی شکل میں موجودہے،جس میں دورکعت نفل نماز پڑھنے کا ثواب ایک مقبول عمرہ کے برابر ہے اتنا بڑا ثواب مسجد قباء میں نماز کی ادائیگی پر رکھاگیاجس کی بہت سی حکمتیں ہیں ،ان میں سے ایک ان آبادیوں میں جہاں مسجد نہیں ہے تعمیر مساجد کے لئے تحریض وتحریک اور ترغیب بھی ہے،اس کی تعمیر کے بعد رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ میں داخل ہوئے اوریہاںبھی سب سے پہلے مسجد کی فکر فرمائی،جب تک مسجد نبوی کی تعمیر مکمل نہ ہوئی آپ نے اپنا گھرنہیں بنایااور حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کے مکان میں مقیم رہے ،جب مسجد نبوی شریف تیار ہوگئی اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے مسجد کے ارد گردازواجِ مطہرات کے گھر بنائے ،جب مسلمانوں کی آبادی مختلف علاقوںمیں پھیلی توآپ ﷺ نے مسلمانوں کو ہرآبادی میں مسجد بنانے کا حکم دیا’’اَمَرَرَسولُ اللّٰہِ ﷺ ِببنِاَئِ اْلمَسْجِدِ فِی الدُّوَر‘(ابودائود) مسلمانوں نے اس پر عمل کیااور ہرگائوںا ورمحلہ میں مسجد یں تعمیر کیں،یہاں تک کہ مسجدیں مسلمانوں کے وہاں آبادہونے کی علامت قرارپائی اوراسے شعار اسلام بتایا گیا۔
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ فرماتے ہیں :مساجد کو اللہ کے رسول نے اسلام کا شعار بتاتے ہوئے فرمایا کہ جب تم کسی آبادی میں مسجد دیکھ لو یا اذان سن لو، تو پھر قتال نہ کرو، یہ مساجد کعبہ کے مشابہ ہونے کی وجہ سے بھی شعار اسلام میں ہے ، وہ اس طرح کہ مسجد محل نماز اور مرکز عبادت ہے ، جہاں رحمت الٰہی کا ہمیشہ ترشح ہوتا رہتا ہے ، اور یہ مسجد اسی وجہ سے کعبہ کے مشابہ ہوتی ہے کیوں کہ یہاں بھی ہر وقت رحمتوں کا نزول ہوتا رہتا ہے ،اسی معنی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جوشخص پاک صاف ہو کر گھر سے فرض نماز کے لئے نکلتا ہے ، اس کا اجر محرم حاجی کے برابر ہے۔ ( حجۃ اللہ البالغہ ۱، ۱۹۲)
علامہ ابن قیمؒ فرماتے ہیں’’ فَإنَّ الْصَّلٰوۃَ فِی الْمَسٰجِدِ مِنْ اَکْبَرِشَعَائِرِ الْدِّینِ وَعَلَامَاتِہٖ‘‘ (کتاب الصلوۃ لابن قیم)ترجمہ: مسجدوں میں نماز ادا کرنا دین کا شعار اور اس کی علامت ہے۔
حضرت ابوسعیدخدری ؓ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جب تم کسی کو دیکھوکہ وہ مسجد کا عادی بن گیا ہے تواس کے مومن ہونے کی شہادت دو(مسند احمد)
مساجد کو اللہ کی رحمتوں کے نزول کا سبب اورعذاب الٰہی سے بچنے کا ذریعہ بتایا گیاہے، حدیث میں ہے، اللہ تعالیٰ ان مسجد والوں پر نظر ڈال کر اپنا عذاب پوری قوم سے ہٹا لیتاہے(تفسیر ابن کثیر)
مساجد جس طرح افضل العبادات یعنی نماز کی ادائیگی کی جگہ ہے ، اسی طرح مسلمانوں کے اجتماعی نظام کا عظیم مرکز بھی ہے، مساجد کے اجتماعی نظام سے بڑھ کردنیا میں کوئی نظام ممکن بھی نہیں ،ان ہی وجوہات کی بناپر مسجدوں کی تعمیر اور اسے آباد کرنا ایمان کی علامت قرار دی گئی ہے اوراس کی تعمیرپر جنت کا وعدہ کیا گیاہے۔
(بصیرت فیچرس)

Comments are closed.