ہر حال میں صابر و شاکر رہئے

مولانا محمد قمرالزماں ندوی

مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ

 

قرآن مجید میں جگہ جگہ انسان کی کمیوں،کوتاہیوں، خامیوں کو اور ان کی نفسیات کو بھی بیان کیا گیا ہے ۔ اس اعتبار قرآن مجید کو دیکھا جائے اور اس کے مضامین و موضوعات کا احاطہ اور استقصا کیا جائے تو اس میں علم نفسیات (علم سیکلوجی) کی تفصیلات جگہ جگہ ملیں گی ۔ کہیں انسان کو جلد باز کہا گیا۔ کہیں ان کو ناشکرا اور بے صبرا کہا گیا۔کہیں ان کو جہول اور قتور کہا گیا تو کہیں کفور اور ضعیف کہا گیا ہے ۔

انسان کا ایک مزاج یہ بھی ہے کہ اس کو جو کچھ ملا ہے اس پر وہ مطمئن اور قانع نہیں ہوتا اور جو کچھ نہیں ملا ہے اس کے پیچھے وہ بھاگتا اور دوڑتا پھرتا ہے ۔ حدیث شریف میں انسان کے اس مزاجی کیفیت کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ اس کو اگر ایک وادی مل جائے تو وہ فورا دوسری وادی کی خواہش کرنے لگتا ہے اس کی اس بے جا خواش کو صرف مٹی یعنی موت ہی بھر سکتی ہے ۔

اسی مزاج اور نفسیات کا نتیجہ ہے کہ ہر آدمی (بہت کم کو چھوڑ کر) غیر مطمئن زندگی گزار رہا ہے اور ہر وقت ہائے مال ہائے دولت کی آواز لگا رہا ہے ۔ کوئ بظاہر خوش نصیب اور خوش پوشاک آدمی جس کو لوگ قابل رشک سمجھتے ہیں وہ بھی اندر سے اتنا ہی غیر مطمئن اور پریشان حال ہوتا ہے جتنا وہ لوگ اس کو رشک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں ۔ دنیا میں ہر شخص کو بہت سی نعمتیں ملی ہیں کسی کو کم کسی کو زیادہ، مگر جس کے اندر شکر کی کیفیت نہیں ہوتی وہ ہمیشہ ان نعمتوں کی طرف جھانکتا ہے اور متوجہ ہوتا ہے جو نعمتیں ان کو ملی نہیں ہوتیں اور جو نعمتیں ہر وقت اس کو میسر اور حاصل ہیں، اسے حقیر سمجھتا ہے ۔جس شخص کا یہ مزاج ہوتا ہے اس کے اندر شکر کا جذبہ کبھی نہیں ابھرتا ۔

اللہ تعالٰی نے اس دنیا کا نظام اور اصول کچھ اس طرح بنایا ہے کہ یہاں ہر نعمت اور مکمل راحت کسی کو حاصل نہیں ۔ ایک علاقہ کا انسان وہاں کے حالات سے گھبرا کر اور وہاں کے مسائل سے پریشان ہوکر دوسرے علاقہ میں چلا جاتا ہے وہاں جاکر اس کو معلوم ہوتا ہے کہ یہاں تو وہاں سے بھی زیادہ مسائل اور مشکلات ہیں ۔

اس دنیا میں مسائل سب کے ساتھ لگے ہوئے ہیں ۔ آرام کے سے ساتھ دقتیں بھی ہیں ۔ زیادہ آمدنی والے کے مسائل ہیں تو کم آمدنی والے کے بھی اپنے مسائل ہیں،کمزور آدمی کے مسائل ہیں تو طاقت ور کے بھی مسائل ہیں ۔ یہ دنیا ہی دار الامتحان ہے اس لئے دنیا میں مسائل اور حالات سے کسی کو فرصت نہیں ۔ اس لئے انسان کو مسائل سے نہیں گھبرانا چاہیے بلکہ ہر حال میں راضی برضا رہنا چاہیے اور خدا کی رضا کے حصول کو اپنی توجہات کا مرکز بنانا چاہیے ۔ اس لئے کہ سارے مسائل اور الجھنوں سے چھٹکارا اس دنیا میں ناممکن ہے وہ تو صرف آخرت ہی میں ممکن ہے ۔

Comments are closed.