Baseerat Online News Portal

دعا امن و عافیت کا قلعہ

 

مولانا محمد قمرالزماں ندوی

مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ

 

*دعا* کی عظمت و اہمیت کو کسی مومن کے سامنے بیان کرنا اور اس سے دعا کی افادیت و ضرورت کے بارے میں گفتگو کرنا تحصیل حاصل ہوگا (بیان کی ہوئی چیز کو پھر سے بیان کرنا) ایک مسلمان بھلا دعا کی افادیت و ضرورت سے ناواقف ہوسکتا ہے ؟

*دعا* عبادت و خدا پرستی کی روح ہے اور دعا مومن کا ہتھیار ہے ۔ وہ اس ہتھیار کو جہاں چاہے استعمال کرکے حفاظت و نگرانی اور خود اختیاری کے فطری حق کو حاصل کرسکتا ہے ۔ *دعا* عبدیت کا جوہر اور خاص مظہر ہے ، *اللہ تعالٰی* سے دعا کرتے وقت ( بشرطیکہ حقیقی دعا ہو) بندے کا دل ظاہر و باطن میں ڈوبا ہوتا ہے ،اس لئے *رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم* کے احوال و اوصاف میں غالب ترین وصف اور حال دعا کا ہے ۔ اور امت کو *آپ صلی اللہ علیہ وسلم* کے ذریعہ روحانی دولتوں کے جو عظیم خزانے ملے ،ان میں سب سے بیش قیمت خزانہ ان دعاؤں کا ہے جو مختلف اوقات میں اللہ تعالی سے خود آپ نے کیں ۔ یا امت کو ان کی تلقین فرمائی ( مستفاد معارف الحدیث ۵/ ۱۱۵)

*انسان* کو سفر حضر ہر حالت میں میں دعاؤں کا خوب اہتمام کرنا چاہیے ۔ جہاں بھی جائیں کہیں کا سفر ہو ہمیشہ دعاؤں کا اہتمام کریں ۔ دعاء پڑھ کر ہی گھر سے نکلیں ۔ سواری پر بیٹھنے سے پہلے ضرور دعا پڑھیں دوران سفر مستقل دعا کا اہتمام کریں خاص طور پر آج کے اس پر خطر حالات میں جہاں سفر ہمارے لئے محفوظ نہیں ہے ہم دعاؤں کا خوب اہتمام کریں ۔ کیوں کہ دعا امن و عافیت کا قلعہ ہے اس کے پڑھنے سے راہ اور سفر کے نقصان و ضرر سے، شریر کی شرارتوں سے اور فتنہ پرور کے فتنے سے ان شاء اللہ محفوظ و مامون رہیں گے ۔

*مشہور* صحابیہ *حضرت خولہ بنت حکیم شلمیہ رضی اللہ عنہا* بیان کرتی ہیں کہ میں نے *رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم* کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کوئ شخص کسی جگہ پہنچ جائے تو اسے چاہیے کہ یہ دعا پڑھ لے :

*اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق*

اس دعا کے نتیجہ میں وہاں سے کوچ کرنے تک کوئی چیز اسے نقصان نہیں پہنچا سکتی ۔

دعا کے اندر اللہ تعالی نے وہ تاثیر رکھی ہے کہ وہ بسا اوقات قضاء و قدر (تقدیر معلق کو) کو ٹال دیتی ہے – حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

بلا شبہ آدمی اپنے کردہ گناہوں کی پاداش میں رزق سے محروم رہ جاتا ہے ۔اور قضا و قدر (تقدیر) کو کوئ چیز ٹال نہیں سکتی ہے مگر دعا اور عمر میں کوئ چیز اضافہ نہیں کرتی ہے مگر نیکی۔( مسند احمد بن حنبل )

 

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : دعا ہر حال میں فائدہ مند ہے ۔ ان مصیبتوں کے معاملہ میں بھی جو نازل ہوچکی ہیں، اور ان کے معاملے میں بھی جو نازل نہیں ہوئی ہے ۔ پس اے بندگان خدا ! تم ضرور دعا مانگا کرو ۔ )سنن ترمذی ابواب القدر )

یہ حقیقت ہے کسی کو اس سے انکار نہیں کہ آدمی اگر صبح کو بستر سے بعافیت اور سلامتی سے اٹھ گیا تو گویا اس کو نئی زندگی ملتی ہے ۔ ہم مسلمانوں کے لئے آج گلی کوچے اور فٹ پاتھ سفر و حضر ہر جگہ دشمنوں کی جانب سے خطرات ہیں،ہماری عزت و آبرو سب خطرہ میں ہے۔ دشمن ہمیں نفرت کی نظر دیکھ رہے ،ہجومی تشدد کا خطرہ ہی نہیں یقینی امر بنا ہوا ۔ سڑکوں کے حادثات ہیں اچکوں جیب کتروں گرہ کٹوں اور غنڈوں کی یلغار بھی ہے ۔اس لئے ہم اپنی حفاظت کے لئے اپنی عزت و آبرو اور مال و دولت کی حفاظت کے لئے جہاں تمام جتن کریں ۔ وہیں ہماری پہلی اور اولین کوشش یہ ہو کہ ہم پکے اور سچے اعتقاد کے ساتھ اس دعا کے قلعہ میں آجائیں جو ہمارے لئے امن و عافیت اور حفاظت و سلامتی کا قلعہ ہے ۔

*ماہ شعبان* کے اوائل میں یا وسط شعبان اور کہیں کہیں اخیر عشرہ میں مدارس اسلامیہ میں چھٹیوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے اور ایک بڑی تعداد طلباء مدارس اس ماہ اپنے اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں ہم ان تمام طالبان مدارس سے بصد خلوص درخواست کرتے ہیں کہ آپ سفر میں دعاؤں کا خوب اہتمام کریں ۔ نمازوں کی پابندی کریں ۔ شیطانی آلہ موبائل کا فضول استعمال نہ کریں ۔ برادران وطن میں سے کوئ چھیڑیں یا جملہ کسیں تو صبر و سکون سے سن لیں ۔ بحث و مباحثہ سے بچیں ۔ اور *لا حول و لا قوۃ الا باللہ* کا اور *حسبنا اللہ و نعم الوکیل نعم المولی و نعم النصیر* کا ورد کرتے رہیں ۔ ارباب اہتمام سے بھی گزارش ہے کہ طلبہ کو رخصت کرتے وقت ان کو دعاؤں کی یاد دہانی کرائیں ان کو ان چیزوں کی تلقین کریں ۔

Comments are closed.