Baseerat Online News Portal

ہم لے کر رہیں گے آزادی

مظفر احسن رحمانی

یہ کمال کا دھمال ہے، تاریخ انسانی میں ایسے بھی کھیل ہوتے ہیں اب یقین ہوا کہ حوصلے کبھی نہ کبھی منزلوں کو چھو لیتے ہیں، اس لئے تو کہتا ہوں کہ میرا ملک مہان ہے، غریب گھر کا بیٹا جس نے کبھی یہ سوچا تھا کہ چلو پڑھتے ہوئے کچھ کام کرلیں گے اور اس طرح گھر کے لوگوں کو دو روٹی تو مل جائے گی اور کام بھی کئے ،لیکن اس نے جب یہ دیکھا کہ اس سے بھی بڑا کام ہے جس سے پیسے کمانا یقینی تو نہیں؛ لیکن غریبوں کی آواز بن کر، بے کسوں کا ساتھ دے کر، مظلوموں کا ہمدرد بن کر، بے سہاروں کا سہارا بن کر اس کی دعائیں تو لے لیں گے اور یہی پونجی آگے کام دے گی،اسکے جاننے والوں نے اس کی ماں سے کہا گھر کے لوگوں کو اکسایا، عار دلائی لاج لگایا کہ تیرا بیٹا جوان ہوگیا کچھ کماتا تو گھر کا راج آسانی سے چلتا یہ جے این یو(جواہر لال یونیورسٹی) میں کیا کر رہا ہے، وقت ضائع کرکے کیا فائدہ ،کام پر لگ جانا چاہئے تھا، یہ بات اس وقت سمجھ میں نہیں آرہی تھی ایسا لگ رہا تھا کہ اس کے لوگ مُرکھ ہیں جاہل اور ان پڑھ کے ساتھ گنوار ہیں وہ جے، این، یو میں پڑھنے کی قدر کو نہیں جانتے ہیں لیکن آج جب میں رویش بابو (صحافی) کے ساتھ اس کے گھر کو معاف کیجئے گھر نہیں گویا کی بُھسکار ہو ادھر کھپڑا ٹوٹا ہوا ادھر سے گھر کی بَلِ٘ی گری ہوئی، اُدھر ٹَٹِی سے گھیرا ہوا، تو لگا کہ اس کے اپنے اور محبت کرنے والے لوگ اسے صحیح مشورہ دے رہے تھے، اگر وہ کمانے کی طرف متوجہ ہوتا تو عالی شان اس کا اپنا مکان ہوتا، سامنے سے خوبصورت دالان ہوتا، ٹائِلس لگا ہوا بیت الخلا ہوتا، چَھڑنے میں نہاتا ،اس کے علاوہ وہ ساری سہولتیں ہوتیں جو ہم جیسا کَور مَغزا انسان سوچ سکتا ہے، جس کی دنیا بس اتنی ہی ہے اس لئے تو وقت سے قبل ہم اپنے بچوں کو زری اور درزی کے کام میں لگا دیتے ہیں پاسپورٹ بنوا کر آسمان میں اڑا کر سات سمندر پار بھیج دیتے ہیں، اور چائے کے ہوٹل میں گَپ مارتے ہیں جُمَّن چچا سنا آپ نے میرے بیٹے نے آج دس ہزار بھیجا ہے سوچتے ہیں کہ اب کی بار پائکھانہ (بیت الخلا) میں ٹائلس لگوا ہی دیں جس پر جمن چچا کہتے بُربَک تَھوڑو دماغ نہیں ہے ،ارے اس مرتبہ فریج خرید لو گرمی دیکھتے ہو کتنی کڑاکے کی ہے بُربَک بَوتَل میں تیز گرمی میں گھر کے دالان میں فریج کا ٹھنڈا پانی پیوگے تو لوگ دیکھ کر کہے گا یہ بات ہوئی نا، کہ بیٹا کی کمائی کا ٹھنڈا پانی کتنا ٹھاٹ سے پی رہا ہے،
یہ ہماری سوچ ہے اور پھر کہتے پھرتے ہیں کہ ہماری قوم میں قائد پیدا نہیں ہوا، ہم نے کب سوچا کہ ہمارا بچہ بھی قائد بنیگا، اور کبھی کسی نے سوچا بھی تو ہم کہ دیتے ہیں ارے جمن چچا سنے کہ اُُو لڑکا نیتا گری کرنے لگا، تھانے کی دلالی کرے گا، کوئی کام نہیں ملا، تو کیا کرے گا ،کمیشن خور ہوگیا اور اگر کبھی الکشن لڑنے کی بات کیا تو ووٹ کٹوا ہے، اس پارٹی کا ایجنٹ ہوگا، خوب پیسا دیا ہوگا، او اب ہم سمجھے منہ بِچکا بِچکا کے کاہے بولتا تھا، اس لئے تو اس کا بیٹا بیمار پڑا تھا تو ڈاکٹر کے یہاں دوڑ دوڑ کر لے جاتا تھا ہمدردی چاہئے تھا، اب اس سے پُھسلاکر ووٹ مانگے گا، ارے سن لو ہرگز ووٹ نہیں دینا ہے ورنہ تو ووٹ تمہارا برباد ہو جائے گا، ای جیتنے والا ہے یہ تو ایجنٹ ہے ایجنٹ،
لیکن کنہیا کے باپ نے اس کی قوم نے اور ان کے لوگوں نے اسےاپنی منزل تک پہونچنے میں مدد کیا، کبھی اسے دلال نہیں کہا، اس کے ڈگمگاتے قدم کو سہارا اور آسرا دیا، یہاں تک کے جب اسے ملک دشمن کہا تو لوگوں نے کہا وہ ایسا نہیں ہوسکتا اس کے اوپر لگے اس الزام کو مسترد کیا، اسے اپنے قریب کیا اس سے ہمدردی کی باتیں کیں، اسے طعنہ نہیں دیا، اس کے جیل جانے پر نہیں گھبرائے اس بات کا یقین اسے دلایا کہ تم مظلوموں کی آواز بن کر سینہ سِپرہوجاؤ، ہم پوری قوم پورے دم خم کے ساتھ تمہارے ساتھ ہیں،
انہی دِلاسے بھری باتوں کو سن کر وہ ملک کے 56/انچی سینہ رکھنے والے اور بولنے والے وزیراعظم کو چِل٘اکر چیخ کر کہتا ہے "چوکیدار چور ہے” اور ببانگ دُہل کہتا رہا "ہم لے کر رہیں گے آزادی ”
واہ کیا بات ہے آج جب وہ نو منیشن کے لئے جارہا تھا تو پوری دنیا ایسا محسوس کر رہی تھی کہ ہاں بیگوسرائے والو تم نے اپنے گاؤں کے بیٹے کو اپنا قائد مان کرایک ایسی تاریخ رقم کیا ہے جسے رہتی دنیا یاد کرے گی، وہ سین بھولنے والی نہیں ہے جبکہ اپنی ماں کے ساتھ نجیب کی مظلوم ماں کو بھی اپنے ساتھ بغلگیر کئے پوری دنیا کے سامنے یہ پیغام دے رہا تھا کہ ہمیں جہاں میری ماں نے حوصلہ دیا وہیں اس ماں کی بھی دعا ہمارے ساتھ ہے جس نے اپنے بیٹے کو کھو دینے کے باوجود اپنا حوصلہ نہیں چھوڑا،
یقیناً یہ فیصلے کی گھڑی ہے لیکن یہ بھی سن لیا جائے کہ فیصلہ ہوچکا ہے ان شاء اللہ وہ کامیاب ہوکر رہیگا، تب پارلیمنٹ میں اویسی کے ساتھ کھڑا ہوکر وہ کیے گا
ہم لے کر رہیں گے آزادی

Comments are closed.