Baseerat Online News Portal

بہار مدرسہ بورڈ کے چیئرمین جناب عبدالقیوم انصاری صاحب کے ساتھ چند منٹ

=============================
ابو صفیہ رحمانی
یکے از خادم حکومت بہار
—————————————-
عبدالقیوم انصاری ایک ایسے جری اور صاف گو شخص کا نام ہے، جنہوں نے بہار ملحقہ مدارس کی اصلاح اور اسکے نظم و نسق کو بہتر سے بہتر تر کرنے کی انتھک کوشش شروع دن سے ہی شروع کردیا ہے، انہوں نے ابتدائی دنوں میں مدرسہ بورڈ میں جاری ان کاموں پر قدغن لگایا جس سے اس کی شبیہ پر ایک بدنما دھبہ محسوس کیا جاتا رہا تھا، جس کے بارے میں یہ تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا کہ اس طرح کی بھی شفافیت آسکتی ہے چونکہ( معذرت کے ساتھ) اس حمام میں سارے لوگ ہی ننگے تھے اور اس ڈھٹائی کے ساتھ ننگے پن کا مظاہرہ کرتے تھے کہ زمین کانپ اٹھتی تھی اور انسانیت شرم سے اپنا سر چھپاتی پھرتی تھی اور اس طرح کے (رشوت ستانی، اساتذہ کو ہراساں کرنا، سلام کا جواب پیسے کی ادائیگی کے بعد دینا، دس منٹ کے کام کو دو دنوں میں کرنا، ابھی کام نہیں ہوگا دو دن کے بعد آنا ، جب چاہا سر اٹھایا اور چل دیا وغیرہ جیسے جملوں کا استعمال عام اور بورڈ کے عملہ کے زبان زد تھا) اور یہ اس لئے تھا کہ اعلیٰ عہدہ داران ہی اس کا اشارہ کرتے تھے، لیکن شاید یہ بھی سچ نہیں ہے کہ سب ہی آنے والے اعلیٰ عہدیداران ایسے تھے ان میں بعض وہ بھی ہونگے جو اس ماحول میں اس طرح کے اقدام کرنے سے گھبراتے ہونگے، یا پھر اپنی شرافت نفسی کی وجہ سے درگذر اور عفو کے ساتھ نظر انداز کرتے ہونگے،
لیکن اس وقت موجودہ چیرمین نے جو کچھ سختیاں کی ہیں وہ بجا بھی ہے اور سود مند بھی ایسے وقت میں اسی طرح کی کاروائی کی ضرورت تھی،
بہار مدرسہ بورڈ میں چیرمین کا عہدہ باوقار عہدہ ہوتا ہے انہیں وہی سہولتیں حکومت بہار دیتی ہے جو ایک وزیر کو فراہم کرتی ہے، دھوپ سے اور لُو سے بچنے کے لئے اے سی روم مہیا کیا جاتا ہے، آرام دہ گاڑی کے ساتھ کچھ عملہ سہولتیں پہونچانے کے لئے دیئے جاتے ہیں اس کے علاوہ ہرطرح کی آرائش کا خیال رکھا جاتا ہے، بعض وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو بریف کیس کا خیال رکھنے کی ترغیب دیتے ہیں، صحیح بات تو یہی ہے کہ اس چند روزہ زندگی کو ہر شخص آرام سے گذارنا چاہتا ہے اور یہ عین انسانی فطرت بھی ہے لیکن موجودہ چیرمین جناب عبدالقیوم انصاری صاحب نے اپنے آرام کو تج کرنظام تعلیم کی بہتری اور قوم کے بچوں کو اچھا شہری کیسے بنایا جائے کے لئے گاؤں اور دیہاتوں کا سفر کرکے مدرسہ کی اصلاح کی فکر میں سرگرداں رہتے ہیں اساتذہ کو مستعد رہنے کے ساتھ تعلیمی ماحول فراہم کرنے کا حکم صادر کرتے ہیں، یہی وجہ ہیکہ پہلے کے مقابلے میں اب اساتذہ پابند بھی ہیں اور تعلیم کے لئے فکرمند بھی رہتے ہیں اللہ کرے یہ فکر باقی رہے اور کل قیامت کے دن اپنے کاموں کا جواب دینا ہے اس کی فکر آجائے
اگر یہ بھی کام شروع کردیا جاتا تو اچھا ہوتا اور اخلاقی قدروں کی پاسداری ممکن ہوپاتی
1====سال میں تین مرتبہ "تعلیمی پیش رفت ایک تجزیہ ” یا تعلیمی بیداری کانفرنس کے عنوان سے سمینار
2====اردو اور ہندی زبان میں سہ ماہی علمی، ادبی، دعوتی جریدہ کا اجرا
3====اساتذہ کے لئے تربیتی کیمپ کاانعقاد
4=====بلاک سطح پر اساتذہ کا آپسی مذاکرہ جس میں تعلیمی اصلاحات پر گفتگو ہو
5====سال کے اخیر میں انجمن کے طلبہ کا اختتامی پروگرام کا انعقاد جس میں طلبہ تعلیمی، تقریری اور ثقافتی پروگرام پیش کریں اور اس کی رپورٹ بورڈ کو پیش کیا جائے
6====بہتر کارکردگی پر اساتذہ کو ایوارڈ اور طلبہ کو انعام دینے کا اہتمام کیا جائے
7===== سال میں ایک مرتبہ تمام مدرسوں میں سیرت کوئیز کا اہتمام کیا جائے جس میں بلاک سطح پر تمام مدارس کے طلبہ شریک ہوں
9====مدرسہ بورڈ کا ایک رجسٹرڈ "واٹس ایپ گروپ” جس میں تمام عملہ اساتذہ، کارکنان شریک ہوں
مجھے لگتا ہے کہ اس طرح کی پیش رفت مسابقہ کے اس زمانے میں سود مند ثابت ہوسکتا ہے، ڈر کے بجائے لوگ کام پر یقین کرنے کے عادی ہوپائنگے
واللہ المستعان
ابو صفیہ رحمانی
یکے از خادم حکومت بہار

Comments are closed.