Baseerat Online News Portal

شب برات رحمت و مغفرت کی رات

قاضی محمد حسن ندوی

استاذ حدیث و فقہ دارالعلوم ماٹلی والا بھروچ گجرات

یوں تو ہر گھڑی ہر لمحہ عبادت کی گھڑی ہے عبادت کا موقع ہے اورذکروتلاوت کا موقع ہے جس کااجروثواب اللہ پاک اپنے عام اصول کے مطابق عطاکرتے رحمت وعنایت سے نوازتے لیکن اللہ تعالی کبھی عبادت کا ثواب عام اصول وضابطہ سے ہٹکراتنا زیادہ نوازتے ہیں کہ جس کاگمان بھی نہیں ہوتااور کبھی بندہ کی معمولی عبادت اور ذکرو ریاضت پر اس کی بخشش کابھی فیصلہ فرمادیتے مثلاً رمضان میں ایک رات ہے شب قدر اس رات کی عبادت کوھزار مہینوں کی عبادت کے برابر ہی نہیں بلکہ اس سے بہتر قرار دیا ہے”لیة القدر خیر من الف شھر“ (سورة القدر)

اسی طرح شب برات شعبان کی پندرہوی رات ہے جس میں اللہ پاک عبادت کا ثواب بے پناہ دیتے اور قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی بخشش فرماتے ہیں

جیساکہ ایک حدیث میں رسول ﷺ نے فرمایا ہے بےشک اللہ تعالی نصف شعبان کی رات کو آسمان دنیا پر نزول فضل رحمت فرماتا ہے اور بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ لوگوں کی بخشش فرماتا ہے (ترمذی شریف )گرچہ یہ روایت سند کے اعتبار سے زیادہ مضبوط نہیں مگر یہ روایت تقریاً دس صحابہ کرام سے ثابت ہے اس لۓ شارح ترمذی مولانا عبدرالرحمن مبارکپوریؒ اور مفتی شفیع صاحب ؒنے پورے وثوق کے ساتھ لکھا ہے کہ یہ رات عبادت کی رات ہے اس لۓ اس رات میں عبادت کرنی چاہۓ

اس بناپر یہ رات بڑی اہمیت کے حامل ہے یہ وہ رات ہے جس میں چند رکعات نفل نماز کی اداٸگی پر مغفرت کا پروانہ مل سکتا ہے یہ وہ رات ہے جس میں چند آیات کی تلاوت پر بخشش ہوسکتی ہے اور دعا قبول ہوسکتی ہے

رحمت حق بہانہ می جوید

یہ وہ رات ہے کہ جس میں اگر انسان اللہ کی چوکھٹ پر آکر اپنے گناہوں پر ندامت کا اظہارکرے گناہوں کو چھوڑ دینے پر عہد کرےاور دل سے توبہ کرے تو اللہ پاک اس کی توبہ اس طرح قبول کرتے ہیں گویا کہ اس نے کوٸ گناہ ہی نہیں کیا ”التاٸب من الذنب کمن لا ذنب لہ“ (الحدیث)

الغرض اللہ نے ہمیں یہ موقع عطافرمایا ہے یہ رات آنے والی ہے اس رات میں کوٸ عبادت گرچہ خاص نہیں ہے ہاں اپنی مرضی سے عبادات کا اہتمام کریں یہ اہتمام اپنی بشاشت اور خوش دلی سے انفرادی طور پر کریں چاہے نماز ہو یا تلاوت قرآن اور ذکردعا وغیرہ اگر کوٸ مسلمان نہ کرے تو اسے مطعون نہ کریں خرافات وبدعات سے بچیں اس رات میں صرف ایک مرتبہ آپﷺ کا جنت البقیع جانا ثابت ہے اس لۓ پوری زندگی میں اس رات میں ایک مرتبہ انفرادی طور پر قبرستان جانا کافی ہے ہر سال اس رات میں قبرستان جانے کااجتماعی طور پر اہتمام نہ کیاجاۓ ہاں اس کے علاوہ دن رات میں ایصال ثواب کی نیت سے جانے میں کوٸ حرج نہیں

یہ بات یاد رہے شب برات گرچہ مغفرت کی رات ہے لیکن اس رات میں شرک کرنے والا عداوت رکھنے والا قطع رحمی کرنے والا والدین کی نافرمانی کرنے والا ازراہ تکبر ٹخنہ کے نیچے کپڑا لٹکانے والا اور داٸمی شراب پینے والا اللہ کی رحمت سے محروم رہتاہے اور ان کی مغفرت نہیں ہوتی ہاں اگر مذکورہ گناہوں سے توبہ کرلیتے ہیں تواللہ معاف کردیتے ہیں(الا من تاب وعمل صالحا)

(الفرقان) ضرورت اس بات کی ہے ہم اس رات میں دعااور استغفار کا اہتمام انفرادی طور پر کریں اپنے گناوں پر ندامت کا اظہار کرکے اللہ سے مانگیں اپنے لۓ اور پوری امت مسلمہ کے لۓ دعا کریں اللہ ضرور ہماری دعا کو قبول کریں گے اور تمام مشکلات کودور کریں گے

درکریم سےساٸل کو کیا نہیں ملتا

جو مانگنے کا طریقہ ہے اس طرح مانگو

Comments are closed.