Baseerat Online News Portal

ہاں میں سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہوں۔۔۔!

نازش ہما قاسمی
جی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، وشو ہندو پریشد کی ذیلی تنظیم درگا واہنی، اے بی وی پی کی طلبہ تنظیم کی سابقہ رکن، آر ایس ایس سے منسلک، فائر برانڈ شبیہ رکھنے والی، بھارت بھکتی اکھاڑے کی اچاریہ، اشتعال انگیزی میں مشہور، کٹر ہندو تو، سنیاس سے پہلے بائیک چلانے کی شوقین، حسن کا جلوہ بکھیرنے والی، جینس ٹی شرٹ کو بطور لباس پہن کر خوبصورتی کا اظہار کرنے والی، فی الحال مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال سے بی جے پی کی ٹکٹ پر لوک سبھا کی امیدوار، ہندو تو کی علم بردار، مالیگاؤں بم بلاسٹ کی ملزمہ، برسوں جیل میں بند رہنے کے بعد ضمانت پر رہا ۳۱؍سالہ غیر شادی شدہ سنیاسی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہوں۔ میرا نام پورن چیتنانند گری بھی ہے؛ لیکن سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر سے مشہور ہوں۔ میری پیدائش ۴؍اپریل ۱۹۸۸ کو مدھیہ پردیش کے بھنڈ ضلع کے لہار قصبے سے قریب کھچواہا گاؤں میں ہوئی، میں ہندوؤں کے اعلیٰ گھرانے راجپوت سے تعلق رکھتی ہوں۔ میرے خاندان کا شمار متوسط طبقے میں ہوتا تھا، میرے والد کا نام ڈاکٹر چندر پال سنگھ ٹھاکر ہے جو غلہ منڈی روڈپر کلنک چلاتے تھے اور آر ایس ایس کے فعال کارکن تھے۔ میری والدہ کا نام سرلا دیوی ٹھاکر ہے اور بہن کا نام پرتبھا بھاگون جھا ہے۔ میری ابتدائی تعلیم چمبل کے بھنڈ علاقے میں ہی ہوئی، میں ہسٹری میں ماسٹرس کی ڈگری یافتہ ہوں۔ اپنے والد کے آر ایس ایس سے منسلک ہونے کی وجہ سے مَیں بھی آر ایس ایس کی کارکن بن گئی، اور ۱۴؍ سال کی عمر سے ہی میرا جھکاؤ آر ایس ایس کی جانب ہوگیا، آر ایس ایس سے منسلک ہونے کے بعد میں نے بہت مرتبہ اسٹیج پر ہزاروں کے مجمع سے خطاب کیا اور اپنے لب ولہجہ اور جوش خطابت کی وجہ سے میں نے بہت جلد اپنی ایک نئی اور منفرد شناخت قائم کرلی، لوگ میری تقریریں سننے کے لیے ہمہ تن گوش رہتے تھے، میں جب تقریر کرتی تھی تو ہزاروں کا مجمع دم بخود ہوجایا کرتا تھا، پھر میں ہندوتو کا پرچم لہرانے کی قسم کھاتے ہوئے اچانک پریشد سے الگ ہوگئی اور اپنے گرو اودیشانند سے متاثر ہوکر دنیا کی رنگینی سے سنیاس لے لیا۔ سادھوی کا چولہ پہن کر میں سنتوں کے رابطے میں آئی، پروچن کرنا شروع کردیا، پھر میرا دائرہ بڑھتا گیا، میری شہرت ہوتی گئی، اور میں دھیرے دھیرے مدھیہ پردیش کو چھوڑ کر مستقل سورت کو اپنی کٹیا بنائی۔ رفتہ رفتہ میری مالی حالت میں سدھار آیا اور میں اس قابل ہوگئی کہ اپنا آشرم بنالوں تو پھر میں نے سورت میں اپنا آشرم بنالیا اوراپنے اہل خانہ کو اسی آشرم میں بلا لیا۔ ایک بار مجھ سے متاثر ہوکر ایک بڑے سیاسی لیڈر نے مجھ سے شادی کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا؛ لیکن میں سنیاس لے چکی تھی؛ اس لیے میں سادھوی سنگھ ٹھاکر نے شادی کے آفر کو ٹھکرادیا اور کہا کہ میں نے ملک کی حفاظت کے لیے سنیاس لیا ہے میں شادی نہیں کرسکتی۔
ہاں میں وہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہوں جس نے ۲۰۰۲ میں ’جے وندے ماترم جن کلیان سمیتی‘ کی بنیاد ڈالی تھی، ہاں میں وہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہوں جس پر مالیگاؤں بم بلاسٹ کا الزام آیا، شہید ہیمنت کرکرے نے تفتیش کی اور میں مورد الزام ٹھہرائی گئی جس کی وجہ سے مجھے جیل کی سلاخوں میں اپنی زندگی گزارنی پڑی، میری بائک موقع واردات پر موجود پائی گئی تھی جس کے شواہد ہیمنت کرکرے نے عدلیہ کو سونپے تھے، اس وقت شہید ہیمنت کرکرے نے بھگوا دہشت گردی کا تعارف کرایا تھا جس وقت پوری دنیا صرف اور صرف مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دے رہی تھی، انہوں نے اپنی منصفانہ تفتیش کے ذریعے اسے الگ رخ دیا اور میں گرفتار ہوئی، جب انہوں نے مجھے گرفتار کیا تو میں نے انہیں شراپ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’تیرا وناش ہوگا‘ اور وہ ممبئی حملوں میں مارے گئے۔ میرے ساتھ کئی اہم لوگ بھی گرفتار ہوئے جس میں سوامی امریتا نند، میجر رمیش اپادھیائے، اور کرنل پروہت وغیرہ تھے جن کا تعلق بھی شدت پسند ہندو حلقے سے تھا۔
میں فی الحال مالیگاؤں بم بلاسٹ کیس میں ضمانت پر رہا ہوں، ممبئی بلاسٹ میں جس کی گاڑی ملی وہ ابھی تک سلاخوں کے پیچھے ہے اس کا شوہر پھانسی پا چکا، اور وہ زندگی کے باقی ماندہ سال وہاں گزار رہی ہے، اور میری بائک مالیگاؤں بلاسٹ میں موجود پائی گئی تھی؛ لیکن میں اکثریتی فرقے سے ہوں جہاں کوئی ظالم نہیں ہوسکتا؛ اس لیے مجھے کلین چٹ ملی ہوئی ہے اور میں ضمانت پر رہا ہوکر لوک سبھا کی امیدوار کے طور پر الیکشن کی تیاری کررہی ہوں۔ ہاں میں وہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہوں جس نے علی الاعلان اورنگ آباد میں ایک جلسے کے دوران کہا تھا کہ میں بابری مسجد کو توڑنے والوں میں شامل تھی، اب رام مندر بنانے جاؤں گی، ہاں میں وہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہوں جس پر مالیگاؤں بم بلاسٹ کے علاوہ سنیل جوشی کے قتل کا بھی الزام ہے، ہاں میں وہی سادھوی ہوں جسے جیل میں دوران قید سینے میں کینسر ہوگیا تھا، ہاں میں وہی سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر ہوں جس نے پی چدمبرم پر بھگوا دہشت گردی کا لفظ اختراغ کرنے کا الزام عائد کیا تھا، ہاں میں وہی سادھوی ہوں جو سونیا گاندھی کو ’اٹلی والی بائی‘ کہتی ہے۔ خیر کانگریس حکومت میں میں گرفتار ہوئی، جیل کی سلاخوں کے پیچھے زندگی گزاری؛ لیکن حکومت تبدیل ہونے کے کچھ سال بعد مجھ پر ہیمنت کرکرے کے ذریعے عائد الزامات ثابت نہیں ہوسکے اور شہید ہیمنت کرکرے کی روح کو شرمندہ کرتے ہوئے مجھے ۲۵؍اپریل ۲۰۱۷ کو ضمانت پر رہائی نصیب ہوئی ۔ رہا ہونے کے بعد میں عوامی جلسوں میں جاکر ہندوتو کے لیے کام کرنے لگی، لوگوں کو ہندوستان کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے تیار کرنے لگی اور اپنی اشتعال انگیز تقریر سے محبت کرنے والے دلوں میں نفرت کی چنگاری پیدا کردی، میں اکھنڈ بھارت کو ہندو راشٹر دیکھنا چاہتی ہوں جہاں صرف اور صرف ہندوؤں کی حکمرانی ہو، جہاں اقلیتوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو اگر ہو بھی تو ہماری شرائط پر کہ وندے ماترم گانا ہوگا، بھارت ماتا کی جے کے نعرے لگانے ہوں گے، اپنے گھروں میں دیوی دیوتاؤں کی تصویریں آویزاں کرنی ہوں گی اگر نہیں کرسکتے تو اس ملک سے نکل جائیں؛ کیوں کہ یہ ملک صرف اور صرف ہندوؤں کا ہے اسی ہندو اسٹیٹ کے قیام کے لیے میں مکمل طور پر تیار ہوچکی ہوں اور ۲۰۱۹ کے لوک سبھا الیکشن لڑنے کےلیے پرعزم ہوں، امید ہے کہ ہندو راشٹر کے خواہش مند مجھے ایوان تک پہنچائیں گے جہاں معمارِ آئینِ ہند بابا صاحب ٹھاکرے کے آئین کو بدل کر منوسمرتی کا قانون لاگو کیاجانا ممکن ہو۔

Comments are closed.