خدارا کسی کی عزت نفس کو مجروح نہ کریں

ذوالقرنین احمد
انسان کو اللہ تعالیٰ نے آزاد پیدا کیا ہے، اگر وہ غلام ہے تو صرف اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کا پابند ہے۔ ہر کوئی اپنے آپ میں ایک مقام رکھتا ہے، اسے آزادی سے جینے کا حق حاصل ہے۔ اس کی اپنی ایک پسند ہوتی ہے۔ اس کا معیار دوسرے سے الگ ہوتا ہے۔ وہ اپنے آپ میں ایک مکمل شخصیت رکھتا ہے۔ اس کا معیار زندگی اسکی اپنی نظر میں بلند ترین ہوتا ہے۔ چاہے وہ کتنا ہی غریب کیوں نہ ہو لیکن عزت نفس سبھی کو جان سے زیادہ اہم ہوتی ہے۔ اس لیے آپ کو یہ حق بالکل حاصل نہیں کہ اپنے معیار اور پیمانے ہر ایک کو تولنے کی کوشش کریں یا جبراً نافظ کرنے کی کوشش کری، ہر کسی کو اپنی خواہش کے مطابق جینے کا حق ہے۔ اگر آپ کسی کی اصلاح و تربیت کیلئے بھی تنقید کر رہے ہیں، تو آپ کا انداز بیان اسے نیچا دکھانا، اسکی عزت نفس کو بے موت مارنا، اور دوسروں کے سامنے اسے کمتر دکھانا، اور اسکے اندر احساس کمتری پیدا کردینے والا بالکل نہیں ہونا چاہیے، اگر آپ کے اندر اصلاح کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔ یا تنقید برائے اصلاح کے بجائے آپ تنقید برائے تذلیل کا کام کر رہے ہیں۔ تو خدارا اپنے آپ کو ٹھیک کیجئے۔ کسی کی عزت نفس کے ساتھ کھلواڑ مت کیجئے۔ آپ کو نہیں پتہ کون اپنے اندر کس قدر صلاحیتیں رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو یونہی بے جا پیدا نہیں کیا ہے۔ ہر انسان اپنے معیار و عزت نفس کے ساتھ جینا چاہتا ہے۔ تمہیں کوئی حق نہیں کہ لوگوں کی تذلیل کرتے ہوئے پھروں، اور اسے اصلاح کا کام کہتے رہو۔ انسان کو اگر غلامی کا حق حاصل ہے تو وہ صرف اللہ تعالیٰ اور اسکی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی کا حق حاصل ہے۔ اور وہ غلامی یہ ہے کہ اللہ نے نائب بنا کر دنیا میں پیدا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ کی تخلیق کردہ چیز بے وقعت اور بے مقصد کیسے ہو سکتی ہیں۔ کسی کو طعن و تشنیع کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچیں کہ تم اللہ تخلیق کی برائی کر رہے ہیں۔ جب کہ اللہ تعالی فرماتا ہے۔ کہ ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا فرمایا۔ اپنے معیار پر کسی کو جبراً لانے کی کوشش نہ کریں۔ کیا پتہ کہ عزت نفس مجروح ہونے پر اس کے دل سے جینے کی تمنا ہی ختم ہوجائے۔
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.