ماہ رمضان کا دل سے استقبال کیجئے!

مولانا محمد قمرالزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ
تین یا چا روز کے بعد رمضان المبارک کی تاریخ شروع ہوجائے گی اور تراویح کا آغاز ہو جائے گا اور اگلے دن سے روزہ بھی شروع ہو جائے گا ۔
رمضان المبارک کا مہینہ قدر و قیمت اور شرف و منزلت کے اعتبار سے تمام مہینوں میں ممتاز اور نمایاں ہے ۔ اس مہینہ کو یہ شرف حاصل ہے کہ اس کو سید الشہور (مہینوں کا سردار) کہا گیا ہے ۔ یہ مہینہ قرآنی مہینہ ہے جس میں قرآن مجید کا نزول ہوا۔ اسی مہینہ کے آخری عشرہ میں شب قدر بھی ہے ۔
اس مہینہ کی عظمت و اہمیت اور قدر و منزلت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم اس مبارک مہینہ کا دو ماہ قبل ہی سے شدت سے انتظار کرتے تھے اور اس مہینہ کو پانے کے لئے اللہ تعالی سے دعا فرمایا کرتے تھے ۔ اس دعا کے الفاظ یہ ہیں :
اللھم بارک لنا فی رجب و شعبان و بلغنا رمضان
اے بار خدا ! ہمارے لئے رجب میں اور شعبان میں برکت نصیب فرما ،اور ماہ رمضان المبارک نصیب فرما ، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم رمضان المبارک سے پہلے ہی اس کا اہتمام اور اس کی تیاری شروع کر دیتے تھے، (حدیث شریف میں کمر کس لینے کا لفظ استعمال ہوا ہے ) ،شعبان کے مہینہ میں کثرت سے روزہ رکھتے تھے اور تقریبا شعبان کے زیادہ تر دنوں میں روزے ہی سے رہتے تھے ،تلاوت و تسبیح اور نفلی نمازوں کا خوب اہتمام فرماتے تھے۔ اور یہ سب کچھ استقبال رمضان المبارک کے اہتمام آپ کیا کرتے تھے ۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے دلوں میں رمضان المبارک اور اس کے روزے کی قدر و قیمت بٹھانے کے لئے ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے رمضان کے موضوع پر ایک بلیغ اور جامع خطبہ دیا جس کا لفظ لفظ حدیث کی کتابوں میں محفوظ ہے ۔ یہ خطبہ کیا ہے ؟ رمضان المبارک کا منشور اور پیغام ہے ایمان والوں کے لئے ۔ اور یہ امت کے لئے ایک خصوصی استقبالیہ خطبہ ہے ۔
چنانچہ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے شعبان کے آخری دن ہمیں ایک (خصوصی) خطبہ ارشاد فرمایا : اے لوگو! ایک عظیم مہینہ تم پر سایہ فگن ہونے والا ہے ( یہ) مبارک مہینہ ہے،اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزاروں مہینوں سے بہتر ہے ۔ اللہ تعالٰی نے اس ماہ میں روزے رکھنا فرض قرار دیا ہے اور اس کی راتوں میں (نماز تراویح کی صورت میں ) قیام کو نفلی عبادت قرار دیا ہے ۔ جو ( خوش نصیب ) اس مہینے میں اللہ تعالی کی رضا کے لئے کوئ نفلی عبادت انجام دے گا،تو اسے دوسرے مہینوں کے (اسی نوع کے) فرض کے برابر ثواب ملے گا اور جو کوئ اس مہینے میں فرض عبادت ادا کرے گا ،تو اسے دوسرے مہینوں میں (اسی نوع کے) ستر فرض کے برابر اجر ملے گا ۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے ،یہ دوسروں سے ہمدردی اور ان کے دکھ درد کے ازالے کا مہینہ ہے، ،یہ ایسا مبارک مہینہ ہے کہ اس میں مومن کے رزق میں اضافہ کیا کیا جاتا ہے ۔ جو شخص اس مہینے میں کسی کو روزہ افطار کرائے گا تو یہ اس کے لئے گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ بنے گا اور اس کے سبب اس کی گردن نار جہنم سے آزاد ہوگی اور روزے دار کے اجر میں کسی کمی کے بغیر اسے اس کے برابر اجر ملے گا ۔ حضرت سلمان فاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نے عرض کی ،یا رسول اللہ! ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ہم میں سے ہر کوئ اتنی توفیق نہیں رکھتا کہ روزے دار کا روزہ افطار کرائے ( تو کیا ایسے لوگ افطار کے اجر سے محروم رہیں گے؟ )
آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : یہ اجر اسے بھی ملے گا ،جو دودھ کے ایک گھونٹ سے یا ایک کجھور سے یا پانی پلا کر ہی کسی روزے دار کا روزہ افطار کرائے ۔ اور جو شخص کسی روزے دار کو پیٹ بھر کر کھلائے گا ۔ تو اللہ تعالی اسے ( قیامت کے دن) میرے حوض (کوثر ) سے ایسا جام پلائے گا کہ (پھر) وہ جنت میں داخل ہونے تک پیاسا نہیں ہوگا ۔
یہ ایسا (مقدس) مہینہ ہے کہ اس کا پہلا عشرہ نزول رحمت کا سبب ہے اور اس کا درمیانی عشرہ مغفرت کے لئے ہے اور آخری عشرہ نار جہنم سے نجات کے لئے ہے اور جو شخص اس مہینے میں اپنے ماتحت لوگوں ( یعنی خدام اور ملازمین) کے کام میں تخفیف کرے گا ،تو اللہ تعالی اسے بخش دے گا اور اسے نار جہنم سے رہائ عطا فرما دے گا ۔ ( شعب الایمان للبیھقی)
یہ طویل حدیث شریف روزہ و رمضان کے فضائل اور اس کی اہمیت کے بارے میں ایک جامع اور ایمان افروز خطبہ اور منشور ہے اللہ تعالی ہم سب کو اس حدیث کی روشنی میں رمضان المبارک اور روزہ کی قدر دانی کی توفیق مرحمت فرمائے اور اخلاص کے ساتھ رمضان المبارک کے مہینہ کو عبادت ، نیکی اور تقوی و طہارت کے ساتھ گزارنے کی ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے آمین ۔
اس ماہ مبارک کے بارے میں اصحاب فہم و بصیرت کہتے ہیں کہ یہ ماہ حلیم ہو یا نہ ہو ماہ حلم ضرور ہے ۔ اس لئے یہ ماہ غصہ پی جانے کا درس دیتا ہے ،عفو و درگزر سے کام لینے کی تلقین کرتا ہے ۔مزاج کو آتشیں اور گرم و شعلہ بنانے کے بجائے شبنمی بنانے کی مشق کراتا ہے ۔
خالق کائنات کی جانب سے بندوں کے نام اس ماہ یہ نوٹس آجاتی ہے ۰۰ یا باغی الخیر اقبل و یا باغی الشر اقصر۰۰ اے بھلائی اور خیر کے طالب آگے بڑھ اور اے برائ اور بدعملی کے شائق رک جا ۔
شیاطین کے نام بھی ایک مہینہ کی گرفتاری کا وارنٹ جاری کردیا جاتا ہے ۔ جنت سجا دی جاتی ہے اور دوزخ کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ داروں کے حق میں یہ فرمایا:
جو رمضان کے روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھے اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئے جائیں گے ۔ (بخاری )
Comments are closed.