آمد رمضان المبارک اور ہماری ذمہ داریاں

شہاب مرزا
رمضان المبارک کی آمد میں اب صرف چند دن رہ گئے ہیں اور ہر اہل ایمان کو رمضان کی آمد کی خوشی ہوتی ہے یہی مہینہ اہل ایمان کو اللہ تعالی کے قریب لے جاتا ہے رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ رمضان المبارک کے منتظر گناہگار بندے شدت سے اس ماہ کا انتظار کرتے ھیکہ اس ماہ میں اپنے رب کو راضی کرکے گناہوں سے بخشش حاصل کر لی جائے
غرباء کی امداد، یتیموں کو کپڑے پہنانا، مستحقوں میں روزمرہ کی اشیاء تقسیم کرنا وغیرہ کیونکہ اس ماہ میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کا لطف ہی الگ ہوتا ہے جس سے قلب کو سکون ملتا ہے رمضان المبارک میں ثواب کی شرح 70 سے 700 تک ہوجاتی ہے مسجدوں اور بازاروں کی رونق بڑھ جاتی ہے بچوں میں روزہ رکھنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہےافطار اور سحر کی دعوتوں کا نظم کر کے گلے شکوے دور کیے جاتے ہیں تلاوت کلام پاک کر کے مرحومین کو ایصال ثواب کرتے ہیں یعنی کے سبھی اہل ایمان رضا الٰہی کے لیے رمضان المبارک کا شدت سے انتظار کرتے ہیں
ہم کتنے خوش نصیب ہے کے ہمیں پھر ایک بار رمضان المبارک نصیب ہونے والا ہے جسکی آمد کی تیاریاں آسمان میں کی جاتی ہے
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیؐ نے ایک موقعہ پر اس ماہ مبارک کی آمد کی خبر یوں دی کہ :
’’سنو سنو تمہارے پاس رمضان کا مہینہ چلا آتا ہے ۔ یہ مہینہ مبارک مہینہ ہے جس کے روزے اللہ تعالیٰ نے تم پر فرض کردیئے ہیں اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کو جکڑ دیا جاتا ہے ۔ اور اس میں ایک رات ایسی مبارک ہے جو ہزار راتوں سے بہتر ہے جو اس کی برکات سے محروم رہا تو سمجھو کہ وہ نامراد رہا‘‘۔(نسائی کتاب الصوم)
ایک اور جگہ آتا ھیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن قید کردیے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں، پس اس کا کوئی دروازہ کھلانہیں رہتا، اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، پس اس کاکوئی دروازہ بند نہیں رہتا، اور ایک منادی کرنے والا (فرشتہ) اعلان کرتا ہے کہ : اے خیر کے تلاش کرنے والے! آگے آ، اور اے شر کے تلاش کرنے والے! رُک جا۔ اور اللہ کی طرف سے بہت سے لوگوں کو دوزخ سے آزاد کردیاجاتا ہے، اور یہ رمضان کی ہر رات میں ہوتا ہے۔‘‘
(احمد، ترمذی، ابنِ ماجہ، مشکوٰۃ)
اس ماہ میں ایک فرشتہ مستقل اعلان کرتا ہے نیکی کرنے والے آگے بڑھ خوشخبری ہو گناہ کرنے والے بس کردے پیچھے آجا – روزہ تمام گناہوں کو دھو دیتا ہےتراویح روح کو صاف کرتی ہے قرآن الکریم کی تلاوت کرو نماز ادا کرو مستحقوں تک ان کا حق پہنچاؤ صدقہ کرو پڑوسیوں کا خیال کرو کسی کو تکلیف نا پہنچاو اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوجاؤ گےرمضان المبارک میں اللہ تعالی ہدایت فرماتا ہے ہر برائی اور غلط کام سے قدرتی طور پر مسلمانوں میں پرہیز گاری اور صبرو پیدا ہوتا ہے اس لیے رمضان کو جہنم سے نجات کا مہینہ کہاجاتا ہے تقویٰ پرہیزگاری ہیں روزے کا اصل مقصد ہےروزے کی حالت میں مسلمان برائیوں کو ترک کردیتے ہے اور نیکی کی طرف راغب ہوتے ہیں
ہم دیکھ رہے ہیں کہ ترقی یافتہ دور میں نت نئے فتنوں کا جنم ہوا ہے جس میں ہماری نسلیں نو پوری طرح مشغول ہوگئی ہیں ٹک ٹاک جیسی بیہودا اپلیکیشن کا استعمال کرکے بے حیائی کو عام کرنا، منشیات کی لت، راتوں کو دیر تک جاگ کر ہلڑ بازی کرکے لوگوں کو تکلیف پہنچانا چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے فساد کرنا وغیرہ
تو آئیے اس ماہ مبارک میں ایک عہد کرتے ہیں کہ ہم تمام بری عادتوں کو ترک کرکے نیکیوں کی طرف راغب ہوں گے ہر غلط کام سے اجتناب کریں گے اس ایک ماہ ہم صبروتحمل قوت پرہیزگاری اور بھائی چارے کا مظاہرہ کرےگے ںبیہودہ باتوں غیبت، بہتان،تہمت، گالی گلوچ، لعن طعن، غلط بیانی وغیرہ سے بچینگے
اس سال ماہ رمضان شدت کی گرمیوں میں آ رہے ہیں گرمی اپنے عروج پر ہے ایسے میں 16 سے 17 گھنٹے کا طویل روزہ رہے گا جس سے بھوک پیاس کی شدت محسوس ہوگی
تپتی دھوپ میں دن بھر مزدوری کرنے والوں کی زندگی بہت کٹھن ہوتی ہے۔ وہ اگر روزے سے ہوں تو جسمانی امتحان اور بھی سخت ہوتا ہے جسکی وجہہ سے مزاج میں تبدیلی آجاتی ہےہم روزہ رکھ لیتے ہیں لیکن بھوک پیاس کی وجہ سے چھوٹی چھوٹی بات پر اپنا غلط ردعمل ظاہر کرتے ہیں چڑچڑ کرنے لگ جاتی ہےایسا محسوس ہوتا ہے کہ روزہ رکھ کر اللہ تعالی پر ہم نے احسان کردیا ہے روزہ اللہ تعالی کے لیے رکھے اللہ تعالی کا ارشاد ہے روزہ میرے لیے ہے اور اس کا اجر میں دونگا
ماہ رمضان صبر و تحمل کا مہینہ ہے اس کا اجر ملے گاجب ہم روزے کے احکامات صحیح ادا کریں گے روزے کے حالت میں اس بات کا خیال رکھیں کہ ہم سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے چاہے وہ ہمارا گھر ہو پڑوسی بستی والے ہوں یا شہر! چھوٹی چھوٹی غلطیوں کو معاف کرتے چلے غلط ردعمل نہ ظاہر کرے زبان آنکھیں اور دیگر اعضا کی حفاظت کریں اور دن بھر کی بھوک پیاس کی شدت کو ضائع نہ جانے دیں رمضان میں اکثر دیکھنے کو ملتا ہے کہ گاڑی کا دھکا لگنے سے ہم لڑنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں رمضان کے مہینے میں پچھلے دو سالوں میں گاڑی کا دھکا لگنے سے دو قتل کے واقعات منظر عام پر آئے تھےرمضان المبارک کی آمد سے شہر دکن اورنگ آباد میں بھی رونق اور گہماگہمی کا ماحول ہوتا ہے شہر کے قدیم ترین علاقے بڈی لین اور روشن گیٹ پر شام کے وقت میلا لگتا ہے راستوں پر اژدھام ہوتا ہےتراویح کے بعد لوگ لوازمات کو نوش کرنے کے لئے بڈی لین اور روشن گیٹ کا رخ کرتے ہیں سڑک کے کنارے فروٹ اور ٹھیلے والے اپنی گاڑیاں لگاتے ہیں اور رات میں دیگر ٹووہیلر اور فوروہیلر گاڑیوں کی آمد سے راستے پر گاڑیوں کا جام ہوتا ہےجس کی وجہ سے ٹریفک نظام پوری طرح اتھل پتھل ہو جاتا ہے ٹھیلے لگانے والے افراد غریب ہوتے ہیں ان کی دن بھر کی کمائی پر ان کے افراد خاندان کا گزر بسر ہوتا ہے انکی عید رمضان پر منحصر ہوتی ہےاس لئے راستے پر گاڑی لگانے پر بحث مباحثے سے بچنا چاہیے رمضان سے قبل فروٹ ٹھیلے والے کے لیے مخصوص جگہ کا انتظام کرنا ضروری ہے جہاں وہ اپنا کاروبار کر سکے جس سے انکااور انکے اہل وعیال کی عید بھی اچھے سے ہو رمضان المبارک بازاروں کی رونق بڑھانے کا مہینہ نہیں ہے اس لیے کوشش کرے کہ اس ماہ میں دیگر شہریان کو کسی قسم کی پریشانی نہ ہو…
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.