تزکیہ نفس

سمیع اللہ ملک
اسلام دین فطرت ہے،اس نے ایسی جامع عبادات پیش کیں کہ انسان ہرجذبے میں خداکی پرستش کرسکے اوراپنے مقصدِحیات کے حصول کی خاطرحیاتِ مستعار کاہرلمحہ اپنے خالق ومالک کی رضاجوئی میں صرف کرسکے۔نماز،زکو،جہاد،حج اورماہِ رمضان کے روزے ان ہی کیفیات کے مظہرہیں۔رب العزت کاارشاد ہے”اے ایمان والو!تم پرروزے فرض کئے گئے ہیں جیسے پچھلی امتوں پرفرض ہوئے تھے تاکہ تم پرہیزگاربنو۔(لبقرہ)رمضان کے روزوں کامقصدپرہیزگاری کاحصول،مومن کی تربیت،ریاضت کے ایام اور رب کریم کی رضاحاصل کر نے کامہینہ ہے۔مسلمان حضورِاکرم ﷺسے محبت کااظہارآپ کی پیروی اوراتباع سے کرتاہے اوراپنی روح ونفس کاتزکیہ کرتاہیتاکہ زندگی کے باقی ایام میں وہ تقوی اختیارکرسکے اوراپنے مقصدِحیات یعنی اللہ کی بندگی اوراس کی رضاجوئی میں اپنی بقیہ زندگی کے دن بسرکرسکے۔نمازخوف کو،زکو رحم کو،جہادغصہ وبرہمی اورغضب کوحج تسلیم ورضاکواور روزہ رب سے محبت کے جذبے کو ظاہرکرتے ہیں۔
باقی عبادات کچھ اعمال کوبجالانے کانام ہیں جنہیں دوسرے بھی دیکھ لیتے ہیں اورجان لیتے ہیں۔اگرنمازرکوع وسجودکانام ہے توجہادکفارسے جنگ کا نام ہے، زکو کسی کوکچھ رقم یامال دینے سے اداہوتی ہے لیکن روزہ کچھ دکھاکرکام کرنے کانام نہیں بلکہ روزہ توکچھ نہ کرنے کانام ہے۔وہ کسی کے بتلائے بھی معلوم نہیں ہوتابلکہ اس کوتورکھنے والااورجس کیلئے رکھا گیا ہے،وہی جانتے ہیں لہندا روزہ بندے اورخداکے درمیان ایک راز،محب صادق کااپنے محبوب کے حضورایک نذرانہ ہے جوبالکل خاموش اورپوشیدہ طورپرپیش کیاگیاہے۔اسی لئے تونبی اکرمﷺ نے فرمایاکہ اللہ نے اپنے روزے داربندوں کیلئے ایک بے بہاانعام کا اعلان فرمایا ہے،کہ”روزے دا،روزہ میرے لئے رکھتاہے اورمیں خوداس کی جزاہوں ”اللہ خودکوجس عمل کی جزافرمارہاہوتواس کی عطااورانعام واکرام کاکیا اندازہ ہوسکتاہے۔روزہ دراصل بندے کی طرف سے اپنے کریم مولا کے حضورایک بے ریاہدیہ ہے۔ اس لئے اللہ نے اتنے عظیم انعام واکرام کااعلان فرمایاہے۔
رمضان المبارک کی نمایاں خصوصیت یہ ہے کہ ماہ رمضان میں قرآنِ نازل ہوا،اورقرآن میں سال کے تمام مہینوں میں صرف ماہِ رمضان کانام صراحتاآیا ہے۔ اس سے رمضان اورقرآن پاک میں گہری مناسبت اورزیادہ تعلق ثابت ہوتاہے،قرآن اوررمضان میں ایک گہری نسبت کاایک پہلویہ بھی ہے کہ اس ماہِ مبارک میں بالخصوص شب وروزقرآنِ کریم کی زیادہ تلاوت ہوتی ہے۔ماہِ رمضان وہ ہے جس کی شان میں قرآن کریم نازل ہوا،دوسرے یہ کہ قرآنِ کریم کے نزول کی ابتدا ماہِ رمضان میں ہوئی۔تیسرے یہ کہ قرآنِ کریم رمضان المبارک کی شبِ قدرمیں لوحِ محفوط بیت العزت میں رہا۔یہاں سے اقتضائے حکمت تقریباتئیس(23)سال کے عرصے میں سے آسمان سے دنیامیں اتاراگیا۔
روزہ اورقرآن مجید دونوں شفیع ہیں اورقیامت کے دن دونوں مل کر شفاعت کریں گے۔حضرت عبداللہ بن عمرراوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ روزہ اورقرآن بندے کیلئے شفاعت کریں گے۔روزہ کہے گاکہ اے میرے رب!میں نے کھانے اورخواہشوں سے دن میں اسے روکے رکھا،تو میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما،قرآن کہے گا کہ اے میرے رب!میں نے اسے رات میں سونے سے بازرکھاتومیری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی۔حضورِاقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رمضان برکت کامہینہ ہے۔اللہ تعالی نے اس کے روزے تم پرفرض کئے ہیں،اس میں جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اوردوزخ کے دروازے بند کردیئے جاتے ہیں اورسرکش شیطانوں کے طوق ڈال دیئے جاتے ہیں اوراس میں ایک رات ایسی ہے جوہزارمہینوں سے بہترہے جواس کی بھلائی سے محروم رہا،وہ کل بھلائی سے محروم رہا۔ ”حضرت ابو ہریرہسے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشادفرمایاکہ” آدمی کے ہرنیک کام کابدلہ دس سے سات سوگناتک دیاجاتاہے،اللہ نے فرمایامگرروزہ میرے لئے ہے اور اس کی جزامیں خوددوں گاکیونکہ بندہ اپنی خواہشات اورکھانے پینے کو میری وجہ سے ترک کرتاہے۔
"روزہ دار کیلئے دوخوشیاں ہیں’ایک افطارکے وقت اورایک اپنے رب سے ملنے کے وقت اورروزے دارکے منہ کی بواللہ عزوجل کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ(خوشبودار) ہے اورروزہ ڈھال ہے اورجب کسی کاروزہ ہوتونہ وہ کوئی بے ہودہ گفتگوکرے اورنہ چیخے،پھراگر اس سے کوئی گالی گلوچ کرے یا لڑنے پرآمادہ ہوتویہ کہہ دے کہ میں روزہ سے ہوں۔”اس ماہِ کی خصوصی عبادت روزہ ہے جس کامقصد تزکیہ نفس یعنی اپنے نفس کوگناہوں سے پاک کرنااورتقوی حاصل کرناہے۔دوسرے لفظوں میں گناہوں سے بچنااورنیکیوں کی طرف رغبت کرناہے۔رسول اللہ ﷺ کافرمان ہے کہ جس نے ماہِ رمضان المبارک کے روزے ایمان واحتساب کے ساتھ رکھے اورجس نے رمضان میں نمازِتراویح اورایمان واحتساب کے ساتھ شب بیداری کی،اللہ تعالی اس کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔
یادرکھئے جس طرح قرآنِ رمضان المبارک کی شبِ قدرمیں لوحِ محفوط سے آسمان سے دنیامیں اتاراگیا،اسی رات کواس دنیاکے نقشے پرپاکستان کا معرضِ وجود میں آنا ایک معجزے سے کم نہیں۔اس لئے ہم سب کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ رمضان کے شب وروز کی عبادات میں اللہ تعالی کے اس انعام کابھی شکرادا کریں ۔ دعا ہے کہ اللہ ماہِ رمضان کااحترام نصیب فرمائے اورہماری خطاں کومعاف فرماکر رمضان کریم کی برکتوں اوررحمتوں سے مستفیض ہونے کا سلیقہ اور توفیق عنائت فرمائے۔آمین ۔
میری طرف سے تمام قارئین کوماہِ رمضان مبارک ہو!
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.