لوک سبھا الیکشن 2019: چند صاف تصویریں

محمدشارب ضیاء رحمانی

 

الیکشن کے نتائج سے پہلے وثوق کے ساتھ کچھ کہا نہیں جاسکتا لیکن چنداشارے تصویرواضح کررہے ہیں،ان میں سے کئی کلیات تو مسلم ہیں.

 

(1) تنہا اکثریت نہ بی جے پی کو مل رہی ہے اور نہ کانگریس کو، یعنی بی جے پی اپنے بوتے پر سرکار نہیں بنارہی ہے اور نہ کانگریس 200تک جائے گی،علاقائی پارٹیاں کنگ ہوں گی یا کنگ میکر،21پارٹیوں نے کوششیں شروع کردی ہیں.

 

(2) بی جے پی سب سے بڑی پارٹی ہوگی،کانگریس دوسرے نمبر پر ہوگی، اسے سیٹوں کا ڈبل فائدہ ہوگا لیکن یہ فائدہ ناکافی ہوگا.

 

(3)ہٹلرشاہی حکومت نہیں ہوگی، بیساکھی کی سرکار ہوگی جوجمہوریت کے لیے ضروری ہے.

 

(4)تیسرا محاذبغیر بی جے پی یابغیر کانگریس کے سرکار نہیں بناپائے گا، یعنی اکھلیش، مایاوتی کلین سوئپ کردیں یا پچاس پلس لے آئیں تو بھی ممتا، کے سی آر، چندرابابونائیڈو، نوین پٹنائک، جگن موہن ریڈی کے ساتھ ملنے کے باوجود 272+نا ممکن ہے، ایسے میں کانگریس یا بی جے پی کے ساتھ جانا ہی ہوگا، یہ بھی ہوسکتاہے کہ یہ دونوں پارٹیاں باہرسے گٹھ بندھن کوحمایت کے لیے تیارہوں، ڈیل کس سے بہتر ہوگی، یہ دیکھنے والی بات ہوگی.

 

(5)تیسرے محاذ کے لیے بی جے پی سے زیادہ کانگریس کے ساتھ جانا فائدہ مند ہے،اس سے ممتا، کے سی آر، مایاوتی اوراکھلیش کامسلم ووٹ بینک باقی رہے گا، بی جے پی جس جس علاقائی پارٹی کے ساتھ گئی،اس کو نگل گئی اورخودمضبوط ہوگئی، جدیو، پی ڈی پی اور شیوسینا کی مثالیں موجود ہیں.

 

(6)راہل گاندھی اور مودی دونوں کے وزیراعظم بننے کی راہ مشکل ہوئی ہے،ایسے میں یوپی اے کسی منموہن سنگھ کو ڈھونڈھ کرلاسکتاہے، پرنب مکھرجی کی دعویداری سامنے آسکتی ہے،اس پر سنگھ کواعتراض نہیں ہوگا لیکن شاید راہل گاندھی انہیں قبول کریں بصورت دیگر بی جے پی تھرڈ فرنٹ کوحمایت دے سکتی ہے.

 

(7)سیاسی فضا2004اور 2014سے بالکل مختلف ہے،اسی طرح سال بھر پہلے کی ہواسے اب کی فضاالگ ہے جب کہاجارہاتھاکہ 2024کی فکر کرنی چاہیے، 2019تو مودی کے لیے طے ہے، الیکشن کے دوران ایسا نہیں لگا،بلکہ ہرمرحلے کے ساتھ منظرنامے میں تبدیلی ہوتی رہی.

 

اس بار نہ لہرہے، نہ سونامی، ہاں ووٹروں کی پراسرار خاموشی میں بڑاسیاسی طوفان چھپاہے، اسی لیے عام طورپرتجزیہ نگارکچھ بتانے سے گریزکررہے ہیں.

Comments are closed.