رمضان المبارک کے ایک روزہ چھوڑنے کا نقصان

مولانا محمد قمرالزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ
رمضان المبارک نیکیوں اور رحمتوں کا موسم بہار ہے، یہ مہینہ خدا کی طرف سے ایمان والوں کے لئے ایک انعام اور تحفہ ہے ۔رمضان المبارک میں روزے کی فرضیت کا ثبوت براہ راست قرآن مجید اور احادیث نبویہ سے ثابت ہے ۔
لفظ رمضان، رمض سے مشتق ہے جس کے معنی گرم ہونا اور چلچلاتی اور تیز دھوپ سے پاوں کا جلنا ہے ۔ رمضان المبارک میں اللہ تعالی روزے دار کے سابقہ تمام گناہوں کو جلا اور مٹا دیتا ہے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :
اس ماہ مبارک کو رمضان اس لئے کہتے ہیں کہ وہ گناہوں کو رمض کر دیتا ہے یعنی جلا دیتا ہے ۔
یہ بھی اتفاق ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے، اور آپ کے صحابہ (رضی اللہ عنھم ) نے مدینہ منورہ میں رمضان المبارک کے روزے فرض ہونے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک رمضان کے سارے روزے سخت گرمی کے زمانے میں رکھے ۔ یہ الگ بات ہے کہ روزے میں شمسی سال کا اعتبار نہیں کیا گیا ،کیونکہ اس کی وجہ سے روزہ کا زمانہ اور موسم متعین ہو جاتا جو کسی حال میں بدل نہیں سکتا ،اس طرح جن ملکوں اور قوموں میں روزے کا زمانہ گرمی میں پڑتا ان کے لئے یہ تکلیف دہ صورت ہمیشہ رہتی ،اسلام نے اس غیر معتدل صورت کا خاتمہ اس طرح کیا کہ روزے کے معاملے میں شمسی کے بجائے قمری تاریخوں کا لحاظ کیا ہے ۔
رمضان المبارک کے روزے کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر کوئ شخص رمضان المبارک کے کسی ایک روزے کو بغیر شرعی عذر کے چھوڑ دے تو اس کے بعد ساری عمر اس کی قضا کرتا پھرے وہ اس کے لئے رمضان میں چھوڑے ہوئے روزے کا بدل نہیں ہو سکتا ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
من افطر یوما من رمضان من غیر رخصة ولا مرض لم یقض عنہ صوم الدھر کله و ان صامه(الترمذی کتاب الصوم)
جو شخص رمضان کے دنوں میں کسی دن روزہ ترک کردے ،جب کہ اس کے لئے کوئ شرعی عذر اور بیماری نہ ہو ،تو اس کے بعد ساری عمر روزے رکھے ،وہ اس کے لئے رمضان المبارک میں چھوڑے ہوئے روزے کا بدل نہیں ہو سکتا ۔
رمضان المبارک کے مہینے میں روزہ کی کتنی تاکید ہے اس حدیث سے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا رمضان المبارک کے کسی روزے کو قصدا چھوڑنا اور ترک کرنا اپنی نوعیت کے اعتبار سے نہایت خطرناک اور سنگین جرم ہے ۔ اس کے بعد آدمی اگر ساری عمر بھی روزہ رکھے تو وہ اس فیصلہ کے تحت ہوگا نہ کہ براہ راست حکم خداوندی کی تعمیل میں ۔ اور بلا شبہ کوئ بھی دوسرا عمل خدا کے حکم کی قصدا خلاف ورزی کی تلافی نہیں بن سکتا ۔
پس جو لوگ بے پروائی اور لا پروائی میں رمضان کے روزے چھوڑتے ہیں وہ سوچیں کہ اپنے آپ کو کتنا نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ ایک روزے کی قانونی قضا ایک ہی دن کا روزہ ہے ،لیکن اس سے وہ ہرگز حاصل نہیں ہو سکتا جو روزہ چھوڑنے سے کھو گیا ۔
Comments are closed.