روزہ اصلاح ماحول کا بہترین اور مؤثر ذریعہ

مولانا محمد قمرالزماں ندوی

مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ

 

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث کے راوی ہیں وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا :

*اذا دخل رمضان فتحت ابواب الجنة و غلقت ابواب جھنم و سلسلست الشیاطین ،و فی روایة : ابواب الرحمة*

(رواہ البخاری و مسلم)

جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں، اور دوزخ کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دئے جاتے ہیں ۔

اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کا مبارک مہینہ اپنے اعمال کے اعتبار سے روزے داروں کے لئے اصلاح کا ایک ماحول پیدا کرتا ہے اور سماج و معاشرے کے اندر ایک خاص تبدیلی اور چینجینگ پیدا کر دیتا ہے ۔ اب جو لوگ اس روحانی عرفانی اور ربانی ماحول سے حقیقی معنی میں فائدہ اٹھائیں گے وہ اللہ تعالی کی رحمت اور فضل و کرم کے نتیجے میں جنت کے قریب ہوجائیں گے اور جہنم سے دور ہو جائیں گے ۔ اور اس نورانی اور عرفانی و ربانی ماحول کے نتیجے میں روزہ دار کی شخصیت ایسی نکھرے گی اور اس کی ایسی تعمیر ہوگی کہ اس کے لئے رمضان کی سعادتوں اور برکتوں کے حصول کا ذریعہ بن جائے گی ۔

حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

اللہ کے صالح اور اطاعت شعار بندے رمضان میں چونکہ طاعات و حسنات میں مشغول و منہمک ہو جاتے ہیں، وہ دنوں کو روزہ رکھ کر ذکر و تلاوت میں گزارتے ہیں اور راتوں کا بڑا حصہ تراویح و تہجد اور دعا و استغفار میں بسر کرتے ہیں اور ان کے انوار و برکات سے متاثر ہوکر عام مومنین کے قلوب بھی رمضان میں مبارک عبادات اور نیکیوں کی طرف زیادہ راغب اور بہت سے گناہوں سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں، تو اسلام اور ایمان کے حلقے میں سعادت اور تقوی کے اس عمومی رجحان اور نیکی اور عبادت کی اس عام فضا کے پیدا ہو جانے کی وجہ سے وہ تمام طبائع جن میں کچھ بھی صلاحیت ہوتی ہے اللہ کی مرضیات کی جانب مائل اور شر و خبائث سے متنفر ہو جاتی ہیں ۔ اور پھر اس مبارک ماہ میں تھوڑے سے عمل خیر کی قیمت بھی اللہ تعالٰی کی جانب سے دوسرے دنوں کی بہ نسبت بہت زیادہ بڑھا دی جاتی ہے،تو ان سب باتوں کا نتیجہ ہہ ہوتا ہے کہ ان لوگوں کے لئے جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اور شیاطین ان کو گمراہ کرنے سے عاجز اور بے بس ہو جاتے ہیں۔ ( حجت اللہ البالغہ بحوالہ معارف الحدیث جلد ۴ صفحہ ۳۴۵)

مولانا محمد منظور نعمانی رحمۃاللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں :

ان تینوں باتوں ( یعنی جنت و رحمت کے دروازے کھل جانے ،دوزخ کے دروازے بند ہوجانے اور شیاطین کے مقید اور بے بس کر دئے جانے) کا تعلق صرف ان اہل ایمان سے ہے جو رمضان المبارک میں خیر و سعادت حاصل کرنے کی طرف مائل ہونے اور رمضان کی رحمتوں اور برکتوں سے مستفید ہونے کے لئے عبادات و طاعات کو اپنا شغل بناتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی رہے وہ کفار اور خدا ناشناس اور خدا فراموش اور غفلت شعار لوگ جو رمضان اور اس کے احکام و برکات سے کوئی سروکار ہی نہیں رکھتے ،اور نہ اس کے آنے پر ان کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے ظاہر ہے اس قسم کی بشارتوں کا ان سے کوئ تعلق نہیں، انہوں نے جب اپنے کو خود ہی محروم کر لیا ہے اور بارے مہینے شیطان کی پیروی پر وہ مطمئن ہیں تو پھر اللہ کے یہاں بھی ان کے لئے محرومی کے سوا اور کچھ نہیں ۔( معارف الحدیث جلد ۴صفحہ ۳۴۵)

غرض رمضان المبارک کا مہینہ چونکہ نیکیوں اور عبادت کا مہینہ ہے اور لوگ کثرت سے نیکی اور اطاعت کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور عبادت و ریاضت اور تلاوت و تسبیحات میں مشغول رہتے ہیں اس لئے خدا پرستی کی ایسی فضا میں جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور چونکہ برائیاں کم ہوجاتی ہیں اس لئے گویا شیاطین جکڑ دئے جاتے ہیں اور وہ نیک اور دین دار لوگوں کو بہکانے اور گمراہ کرنے سے قاصر ہوجاتے ہیں ۔

اللہ تعالی رمضان المبارک کے اس نورانی ،عرفانی اور ربانی ماحول سے کما حقہ استفادہ کرنے اور اپنے اندر انقلاب اور تبدیلی پیدا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے آمین

Comments are closed.