’’اِی وی ایم ‘‘ کی نذر

عزیز بلگامی
بنگلور…اِنڈیا
ہے حکمراں، مرا ساقی، اِمامِ ای وی ایم پلایا رائے دہندہ کو جامِ اِی وی ایم
دِیے بجھائے ہیں جمہوریت کے ظالم نے ہے شہر شہر فقط تام جھامِ اِی وی ایم
یہ کس مقام پہ پہنچا دِیا ہے ظالم کو عروج پر ہے بہت تشنہ کامِ اِی وی ایم
اِلکشنوں کے نتائج تو آگئے لیکن ہر ایک لب پہ ہے کیوں پھر بھی نامِ اِی وی ایم
جو رہنما حدِ مقبولیت سے باہر تھا وہی سنبھالے ہوئے ہے زمامِ اِی وی ایم
شکار ہوں گی یونہی بلبلیں سیاست کی سجائے گا یونہی صیاّد، دامِ اِی وی ایم
ڈکیتی کیوں یہ،ضمیر و ں پہ کیسا ڈاکہ ہے ہمارا ووٹ ہے کیوںزیرِ دامِ اِی وی ایم
میں جانتا ہوںجوابِ سلام اَحسن ہے قبول کیسے کروں میںسلامِ اِی وی ایم
میں ایک دور میں انگریز کا غلام رہا اور آج میں ہی کیا، سب ہیں غلامِ اِی وی ایم
اب اِختیار کرو دو منٹ کی خاموشی ہُوا ہوں قتل بدستِ نظامِ اِی وی ایم
کریں تو ہم سرِ تسلیم خم کریں کیسے نہ ہوگا ہم سے کبھی احترامِ اِی وی ایم
اے اِی وی ایم !تراسورج ضرور ڈوبے گا وہ وقت آئے گا، جب ہوگی شامِ اِی وی ایم
مہِ صیام میں میری دُعا یہی ہے عزیزؔ
خدا کرے کہ ہو اب اِختتامِ اِی وی ایم
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.