رمضان المبارک کاآخری عشرہ

ازقلم:محمد رابع نورانی بدری استاذ:دارالعلوم فیض الرسول براؤں شریف وسجادہ نشین آستانہ بدرملت بڑھیا ضلع سدھارتھ نگر (یوپی)
یوں تو رمضان شریف کے ماہ مبارک کا لمحہ لمحہ برکت اور لحظہ لحظہ خیرہے،تاہم ا سکا آخری عشرہ اپنی گوناگوں خصوصیات کی بنا پربڑی اہمیت کاحامل ہے ،کہ یہی عشرہ تو جہنم سے آزادی کاپروا نہ لئے ہوئے ہے جیسا کہ حدیث شریف میں واردہے کہ رمضان کا پہلا عشرہ رحمت درمیانی عشرہ مغفرت اورآخری عشرہ جہنم سے آزادی ہے(رواہ ابن خزیمہ)اوراسی عشرے میںایک ایسی شب آتی ہے جو ہزار ماہ سے افضل ہے ،اسکی روشنی میں اگریہ کہا جائے کہ ہزار ماہ کی عبادت ایک طرف ہو اورصرف اس شب کی عبادت ایک طرف تواس شب کی عبادت کا پلہ گراںہو جائے گا ،بھاری پڑجائے گا، تویہ کہنا غلط ا ور بے جانہ ہو گااوریہی وہ مقدس ومتبرک شب ہے جس میں خداوندعالم کی آخری کتاب اس کے آخری نبی ﷺ پرنازل ہوئی ،اس مقدس شب کی اہمیت فضیلت کوکوئی مشت خاک کیابیان کرسکتا ہے جب کہ خود خالق ارض و سماء جل جلا لہ وعم نوالہ نے اس کی فضیلت قرآن کریم میں ایک مستقل سورت نازل فرما کر بیان فرمائی ہے اس سورت کریمہ کی تلاوت اوراس میں تدبر کرنے کے بعدیہ کہنا درست اور صحیح ہے کہ یہ مقدس شب اپنے اندر حسب ذیل چار اہم خصوصیات رکھتی ہے:
(۱ )اس شب میں قرآن کا نزول ہوا۔
( ۲) یہ شب ہزار ماہ سے افضل ہے ۔
(۳)اس شب میں حضرت جبریل علیہ السلام بہت سے ملائکہ کے ساتھ زمین پر اترتے ہیں ۔
(۴)یہ مقدس شب اپنی تمام تررحمتوںاور برکتوں کے ساتھ ہم پر صبحِ صادق تک سایہ فگن رہتی ہے۔
اﷲ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو اپنے پیارے حبیب نبی رحمتﷺ کے صدقے میں جہاں بہت سارے اکرامات وانعامات سے نوازا ہے انھیں اکرامات وانعامات میں سے ایک شب قدر بھی ہے جو صرف اورصرف امت مسلمہ کو عطا فرما یا اور یہ مقدس اور متبرک شب امت مسلمہ کے سوا کسی اورامت کے حصے میں نہیں آئی ہے۔
بہر حال اس لحاظ سے یہ عشرہ بڑی اہمیت کاحامل ہے اورا سی پر بس نہیں بلکہ غور کیجئے تو اسی عشرے میں قرآن کریم کا نزول بھی ہوا ہے کیونکہ یہ سب کو معلوم ہے کہ قرآن کریم لیلۃالقدر میں نازل ہوا ہے اور لیلۃالقدر رمضان شریف کے آخری عشرے ہی میں ہوتی ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ لیلۃ القدرکو رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرو(ترمذی شریف)
ان تمام خصوصیتوں اوراہمیتوں کے علاوہ یہ عشرہ اس لحاظ سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ عشرہ اعتکا ف کا عشرہ ہے حدیث شریف میں ہے کہ نبی رحمتﷺ رمضان المبارک کے عشرئہ اخیرہ میںاعتکاف فرماتے تھے یہاں تک کہ آپ کا وصال پاک ہو گیا۔
اعتکاف نبی رحمتﷺکی سنت کریمہ ہے اور ایک بندئہ مومن جب اعتکاف کے لئے مسجد میں جاتا ہے توایسامحسوس ہوتا ہے کہ و ہ اس دنیا میں رہ کر بھی ایک دوسری دنیا میں جا رہا ہے جو اس دنیا سے الگ تھلگ ایک دوسری دنیاہے جہاں اوہام وخرافات کے بجا ئے عقیدہ کا یقین ہے،فریب نفس کے بجائے خود شناسی ہے،کذب، نفاق، غدر، فریب ،دسیسہ کاری اوربے حیا ئی کے بالمقا بل صداقت ،وفا، اصلاح باطن ،پاکدامنی اورپارسائی ہے جہاں بغض ونفرت کے مقابلے میں محبت والفت کی بادبہاری ہے اور جہاں تزکیۂ باطن ،زہدوتقویٰ، گریہ وزاری ،تضرع، تذلل اور تمسکن کی حکومت ہے۔
بہرحال رمضان المبارک کا یہ آخری عشرہ جو مذکورہ بالا رحمتوں ، برکتوںاور عظمتوں کاحامل ہے اس میں ہمیں چاہیئے کہ اسے ہم زندگی میں ایک نئے عہدکے آغازکے طورپر لیں، یہاں سے زندگی کی نئی شروعات کریں ،اس میں نئی صبح طلوع کریں،اسے ایک نئے دور میں داخل کریں،اپنے اندر ایک روحانی انقلاب لے آئیں، اور عہد کریں کہ ہم نیکیوں کے راہ پرگامزن اور برائیوں کے راستے سے دور رہیں گے، شریعت اسلامیہ کو اپنے لئے مشعل راہ بنائیںگے کسی طرح کا قدم اٹھانے سے پہلے خودکسی طرح کا فیصلہ لینے کے بجائے شریعت کا فیصلہ معلوم کر کے اس پر عمل پیرا ہوںگے ، اس کو غنیمت مان کر(کہ اس کے بعدرمضان کا ماہ مبارک ہم سے رخصت ہو جا ئیگا) اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت، قرآن کریم کی تلاوت ،درود پاک کی کثرت اورنیک اعمال کریں اوربالخصوص وہ طاق راتیں جن میں سے کوئی ایک ضرورلیلۃ ا لقدر ہوگی پوری رات عباد ت اور تلاوت قرآن کریم کی خوشبوئوں سے معطر کر دیں کیونکہ رمضان المبارک آئندہ ضرور آئے گااور ہمیشہ اسی طرح آتا رہے گامگر کتنی نگاہیںاسکے دیکھنے کے لئے نہیں رہ جائیںگی اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان المبارک کی رحمتوں اور برکتوں سے مستفید ہونے کی توفیق رفیق عطا فرمائے (آمین)
(بصیرت فیچرس)
Comments are closed.