شوال المکرم کے چھ روزوں کی فضیلت

مولانا محمد قمرالزماں ندوی
مدرسہ نور الاسلام کنڈہ پرتاپگڑھ
اللہ تعالی کی رضا و قرب اور نفس و اخلاق کی اصلاح و تزکیہ حاصل کرنے کے لئے دوسری عبادتوں اور خیرات و صدقات اور خدمت خلق کی طرح نفل روزے رکھنے کی بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو ترغیب دی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم خود بھی نفلی روزہ کثرت سے رکھا کرتے تھے،لیکن اس سلسلہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو راہ اعتدال کی تعلیم دی تاکہ اپنے نفس اور دوسروں کی حق تلفی نہ ہو اور نوافل کا درجہ کسی طرح فرائض کے مقابلے میں بڑھنے نہ پائے ۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر فرمایا ۔ ہر چیز کی کوئ زکوة ہوتی ہے اور جسم انسان کی زکوة روزے ہیں ۔
ان نفلی روزوں میں سے جن کا رکھنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے : شوال کے چھ روزے بھی ہیں :
حدیث شریف میں ان روزوں (شوال کے چھ روزوں ) کی بڑی فضیلت اور اہمیت بیان کی گئی ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص نے رمضان المبارک کے چھ روزے رکھے ،پھر اس کے بعد اس نے شوال المکرم میں چھ روزے رکھے تو اس نے گویا ہمیشہ کے روزے رکھے ۔
ان روزوں کے لئے یہ ضروری نہیں ہے کہ عید کے دوسرے دن ہی سے شروع کئے جائیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ مسلسل اور لگاتار رکھے جائیں ،پورے مہینہ میں چھ روزے پورے کرنے ہیں،خواہ لگاتار رکھے جائیں یا علحدہ ۔ ہر صورت میں سنت کی ادائیگی ہو جائے گی ۔
علماء کرام نے شوال کے ان چھ روزے کی اہمیت اور فضیلت کے سلسلہ میں جو کچھ بیان کیا ہے اس خلاصہ حسب ذیل ہے ۔
رمضان المبارک کے روزوں کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا واجب نہيں بلکہ مستحب ہیں ، اورمسلمان کے لیے مشروع ہے کہ وہ شوال کے چھ روزے رکھے جس میں فضل عظیم اوربہت بڑا اجر و ثواب ہے ، کیونکہ جو شخص بھی رمضان المبارک کے روزے رکھنے کےبعد شوال میں چھ روزے بھی رکھے تو اس کے لیے پورے سال کے روزوں کا اجروثواب لکھا جاتا ہے ۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی یہ ثابت ہے کہ اسے پورے سال کا اجر ملتا ہے ۔
ابوایوب انصاری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( جس نے رمضان المبارک کے روزے رکھنے کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے تو یہ ایسا ہے جیسے پورے سال کے روزے ہوں ) صحیح مسلم ، سنن ابوداود ، سنن ترمذی ، سنن ابن ماجہ ۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی شرح اورتفسیر اس طرح بیان فرمائی ہے کہ :
جس نےعید الفطر کے بعد چھ روزے رکھے اس کے پورے سال کے روزے ہیں۔
( جو کوئي نیکی کرتا ہے اسے اس کا اجر دس گنا ملے گا )
اورایک روایت میں ہے کہ :
اللہ تعالی نے ایک نیکی کو دس گنا کرتا ہے لھذا رمضان المبارک کا مہینہ دس مہینوں کے برابر ہوا اورچھ دنوں کے روزے سال کو پورا کرتے ہيں ۔
سنن نسائی ، سنن ابن ماجہ ، دیکھیں صحیح الترغیب والترھیب ( 1 / 421 ) ۔
اورابن خزیمہ نے مندرجہ ذيل الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے :
( رمضان المبارک کےروزے دس گنا اورشوال کے چھ روزے دو ماہ کے برابر ہیں تواس طرح کہ پورے سال کے روزے ہوئے ) ۔
حنابلہ اورشوافع فقھاء کرام نے تصریح کی ہے کہ :
رمضان المبارک کے بعد شوال کے چھ روزے رکھنا پورے ایک سال کے فرضی روزوں کے برابر ہے ، وگرنہ تو عمومی طور پر نفلی روزوں کا اجروثواب بھی زيادہ ہونا ثابت ہے ، کیونکہ ایک نیکی دس کے برابر ہے ۔
پھر شوال کے چھ روزے رکھنے کے اہم فوائدمیں یہ شامل ہے کہ یہ روزے رمضان المبارک میں رکھے گئے روزوں کی کمی وبیشی اورنقص کو پورا کرتے ہیں اوراس کے عوض میں ہیں ، کیونکہ روزہ دار سے کمی بیشی ہوجاتی ہے اورگناہ بھی سرزد ہوجاتا ہے جوکہ اس کے روزوں میں سلبی پہلو رکھتا ہے ۔
اور روزقیامت فرائض میں پیدا شدہ نقص نوافل سے پورا کیا جائے گا ، جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے :
( روز قیامت بندے کے اعمال میں سب سے پہلے نماز کا حساب ہوگا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
ہمارا رب عزوجل اپنے فرشتوں سے فرمائےگا حالانکہ وہ زيادہ علم رکھنے والا ہے میرے بندے کی نمازوں کو دیکھو کہ اس نے پوری کی ہیں کہ اس میں نقص ہے ، اگر تو مکمل ہونگي تومکمل لکھی جائے گي ، اوراگر اس میں کچھ کمی ہوئي تواللہ تعالی فرمائے گا دیکھوں میرے بندے کے نوافل ہیں اگر تواس کے نوافل ہونگے تو اللہ تعالی فرمائے گا میرے بندے کے فرائض اس کے نوافل سے پورے کرو ، پھر باقی اعمال بھی اسی طرح لیے جائيں گے ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 733 ) ۔
واللہ اعلم .
Comments are closed.