Baseerat Online News Portal

امت کی بےباک اور نڈر آواز خاموش ہو گئی!

ڈاکٹر مرسی کی شہادت

مصر کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی زندگی، اسیری اور آخر کار شہادت ہنگامہ خیزی سے بھرپور گذری۔ ان کی شہادت سے صرف مصری قوم ہی نہیں بلکہ پوری عرب دنیا اور عالم اسلام ایک بے باک، نڈر اور ولولہ انگیز قائد سے محروم ہوگئی۔ڈاکٹر محمد مرسی صرف مصریوں‌ کے صدر نہیں بلکہ وہ پوری مسلم امہ کے مخلص لیڈر تھے۔ شاید انہیں اقتدار سے معزول کرنے اور پابند سلاسل کرنے والی قوتیں صہیونیوں کی طرف داری کرنے والے عناصر پر مشتمل تھیں جنہوں نے فلسطینیوں‌ کے حقوق کے لیے ہر فورم پر طاقت اور توانائی کے ساتھ آواز بلند کرنے کی پاداش میں انہیں پہلے اقتدار سے محروم کیا اور اس کے بعد انہیں پابند سلاسل کر کے جعلی مقدمات میں قید و بند میں ڈالا۔شہید ڈاکٹر محمد مرسی کی سنہ 2012ء کی ایک تقریرنے صہیونیوں میں نفرت کی آگ بھڑکا دی مگر دوسری طرف فلسطینیوں کے حقوق کے لیے آواز بلندکرنے والوں کے دلوں کو ایسی ٹھنڈک پہنچائی کہ رہتی دنیا تک فلسطینی قوم ان کی جرات کو خراج عقیدت پیش کرتی رہے گی۔ سنہ 2012ء کی غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کی مسلط کی گئی جنگ میں اس وقت کے بہادر مصری صدر نے جس جرات کے ساتھ غاصب صہیونیوں کو للکارا مصر کی تاریخ میں اس سے قبل اور اس کے بعد کسی لیڈر میں ایسی جرات کا عشر عشیر بھی پیدا نہیں ہوا۔

قابض صہیونی فوج نے غزہ میں القسام کمانڈر احمد الجعبری کو 14 نومبر 2012ء کو ایک فضائی حملے میں شہید کیا۔ اس مجرمانہ واردات پر محمد مرسی پہلے مصری صدر تھے جنہوں‌ نے صہیونی ریاست سے اپنا سفیر واپس بلایا۔ صرف یہی نہیں بلکہ عرب لیگ کے وزراء خارجہ کا اجلاس طلب کیا گیا اور سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹر محمد مرسی نے غزہ کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مصری قوم، حکومت اور قیادت غزہ کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور صہیونی ریاست کو فلسطینیوں پر منظم ریاستی دہشت گردی کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

ڈاکٹر مرسی کی شہادت اور اہالیان غزہ

بالعموم پوری فلسطینی قوم اور بالخصوص غزہ کی پٹی کے عوام شہید ڈاکٹر محمد مرسی کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کریں گے۔ انہوں‌ نے اس وقت ہی فلسطینی قوم کے دل جیت لیے تھے جن انہوں نے ایک تقریرمیں کہا تھا کہ غزہ پر جارحیت قاہرہ پر جارحیت کے مترادف ہے۔

ڈاکٹر ھشام قندیل اس وقت مصر کے وزیراعظم تھے۔ انہوں‌ نے اپنے وزراء اور مشیروں پر مشتمل ایک وفد کے ہمراہ غزہ کا دورہ کیا اور غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ جارحیت پر فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

مصری حکومت نے غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ ‘رفح’ کو غیر مشروط طور پر دو طرفہ آمد ورفت کے لیے کھول دیا گیا اور محصورین غزہ کو غذائی اور طبی سامان سپلائی کرنے والے قافلوں کی مکمل اجازت دی۔‌غزہ کے زخمیوں اور بیماروں کو مصر کے اسپتالوں‌ میں علاج کے لیے لے جایا گیا۔

سنہ 2012ء میں غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کی مسلط کی گئی جارحیت کو روکنے کے لیے ڈاکٹر محمد مرسی نے عالمی سفارتی محاذ کو متحرک اور منظم کیا اور فلسطینیوں‌اور اسرائیل کے درمیان بندی کے لیے موثر کوششیں‌ کیں۔ سابق صدر حسنی مبارک کے دور میں غزہ کے ساتھ یکجہتی کے لیے عالمی قافلوں کی مصر کے راستے آمد ورفت پر پابندی تھی مگر محمد مرسی نے یہ پابندی فوری طور پر اٹھا دی۔

فلسطینیوں کی معاونت

محمد مرسی کے مختصر دور صدارت کے دوران رفح گذرگاہ کو دو طرفہ آمد ورفت کے لیے کھول دیا گیا اور غزہ کے ساتھ تجارتی روابط بحال کر دیئے گئے۔

فلسطینی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کا آغاز ہوا۔ فلسطینی مزاحمتی قیادت جن میں اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے اس وقت کے سیاسی شعبےکے سربراہ خالد مشعل اور غزہ میں حماس کے لیڈر اسماعیل ھنیہ نے ان سے ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں انہوں‌ نے حماس کی قیادت کو فلسطینیوں بالخصوص غزہ کے عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔

القدس کے حوالے سے موقف

شہید ڈاکٹرمحمد مُرسی کا غزہ کی پٹی کے حوالے سے موقف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں تھا بلکہ وہ کھل کر اور بے لاگ انداز میں القدس کے دفاع کا مقدمہ لڑتے رہے۔

فلسطینی اسلامی تحریک کے سربراہ الشیخ راید صلاح کا کہنا ہے کہ محمد مرسی ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے اور انہیں القدس اور مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اطمینان دلاتے رہے۔

حماس کا خراج عقیدت

اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ نے سابق معزول مصری صدر محمد مرسی کی ناگہانی وفات پر گہرے دکھ اور رنجم وغم کا اظہار کیا۔

حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سابق مصری صدر محمد مرسی کی دوران قید وفات نے پوری فلسطینی قوم اور حماس کی قیادت اور کارکنوں کو گہرے صدمے سے دوچار کیا ہے۔ حماس کی قیادت اور فلسطینی قوم مصری قوم اور اخوان المسلمون کی قیادت کے دکھ میں‌ برابر کی شریک ہے۔

ان کی وفات پر فلسطینی اور مصری اقوام سمیت پورے عالم اسلام میں گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حماس نے مرحوم مصری صدر محمد مرسی کی وفات پرگہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی خدمات بالخصوص قضیہ فلسطین کے حوالے سے ان کی ناقابل فراموش خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ محمد مرسی نے اپنی پوری زندگی قضیہ فلسطین کی حمایت اور صہیونی ریاست کے مظالم کے خلاف بسر کی۔ حماس نے سابق صدر محمد مرسی کے خاندان اور ان کے عزیز واقارب سے بھی تعزیت اورافسوس کا اظہار کیا ہے۔

عدالت میں شہادت

مصر کے سابق صدر ڈاکٹر محمد مرسی کمرہ عدالت میں سوموار کے روز اچانک حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے۔ مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن کی اطلاع کے مطابق ڈاکٹر محمد مرسی سوموار کو قاہرہ میں ایک عدالت میں اپنے خلاف جاسوسی کے مقدمے کی سماعت کے دوران میں جج کے روبرو دلائل دے رہے تھے۔ اس دوران میں ان کی حالت اچانک بگڑ گئی، وہ وہیں گر گئے اور پھر دم توڑ گئے۔ ان کی میت اسپتال میں منتقل کردی گئی ہے۔

ڈاکٹر محمد مرسی کے خلاف مختلف الزامات کی پاداش میں مقدمات چلائے جا رہے تھے اور اس وقت وہ 2012ء میں صدارتی انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی میں مبیّنہ غلط بیانی کے جرم میں سات سال کی قید بھگت رہے تھے۔ وہ مصر کی قدیم مذہبی سیاسی جماعت الاخوان المسلمون کے امیدوار کی حیثیت سے جون 2012ء میں ملک کے جمہوری طور پر پہلے صدر منتخب ہوئے تھے لیکن ان کی حکومت کے خلاف چند ماہ کے بعد ہی ملک میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔ 30 جون 2013ء کو ہزاروں افراد نے دارالحکومت قاہرہ اور دوسرے شہروں میں ڈاکٹر محمد مرسی کی حکومت کے خلاف مظاہرے کیے تھے اور انھیں ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

تب مصر کی مسلح افواج کے سربراہ ( موجودہ صدر )عبدالفتاح السیسی نے ڈاکٹر مرسی کو "عوام کے مطالبات” کو پورا کرنے کے لیے 48 گھنٹے کا الٹی میٹم دیا تھا۔ پھر تین جولائی 2013ء کو انھیں صدارت سے معزول کردیا تھا ، ان کی حکومت ختم کر دی تھی اور انھیں ان کے سرکردہ وزراء سمیت گرفتار کر کے پس دیوارِ زنداں کر دیا تھا۔

فوجی سربراہ کے صدر مرسی کو معزول کرنے کے فیصلے کے خلاف اخوان المسلمون اور اس کی اتحادی جماعتوں نے سخت احتجاج کیا تھا اور انھوں نے قاہرہ میں دومقامات پر قریباً ڈیڑھ ماہ تک دھرنے دیے رکھے تھے۔ ان دھرنوں کے خلاف مصری فورسز نے 14 اگست 2013ء کو سخت کریک ڈاؤن کیا تھا اور اخوان اور دوسری جماعتوں کے چھے، سات سو کارکنان کو تشدد آمیز کارروائیوں میں ہلاک کر دیا تھا۔

(بشکریہ: مرکزاطلاعات فلسطین)

Comments are closed.