Baseerat Online News Portal

شیخ محمد مرسی شہید:عشق ہے اصل حیات، موت ہے اس پر حرام

محمد صابر حسین ندوی

[email protected]
7987972043

اسلام کی جڑیں شہادت سے سیراب ہوتی ہیں، وہ پھلتی پھولتی ہیں، اور برگ و بار لاتی ہیں، اس درخت کی آبیاری روز اول ہی سے شہیدوں کے خون سے کی گئی یے، زمانے نے ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دئے اور وہ جذبہ شہادت سے بام مراد کو پہونچے، ایسا ہی ایک تازہ خون اور پہونچا ہے، وہ شیخ حافظ محمد مرسی رحمہ الله کا خون ہے، جو قاتل ملعون سیسی کے سر ہے، اور عالمی نظام کے اس ظالمانہ رویہ کے سر ہے، جس نے اسرائیل نوازی دکھائی، اور قانونی اعتبار سے منتخب شرعی شخصیت کا تختہ الٹ کر رکھ دیا واقعہ ۲۰۱۳ء کا ہے، جب تقریبا ایک سال خدا ترس جماعت اور مجمع المجاہدین اخوان المسلمین اور اس کے روح رواں جناب مرسی نے ایک طویل جدو جہد کے بعد مصر کا اقتدار پایا تھا، اور امید یہ ہونے لگی تھی کہ اب اسرائیل کے پرخچے اڑ جائیں گے؛ کیونکہ اس سے پہلے وہ اخوانیوں کا سامنا کر چکے تھے، عرب اسرائیل کی پہلی جنگ میں انہوں نے دانت کھٹے کردیے تھے، اور آج بھی اس پورے خطے بلکہ اگر اجازت ہو تو یہ کہہ دیا جائے کہ اس روئے زمین پر صرف اسی جماعت کا وجود ان کیلئے خطرہ بنی ہوئی تھی اور ہے، ایسے میں عالمی طاقتوں کے قلعوں میں بھونچال آگیا، طوفان مچ گیا، خبروں میں ایسی تصاویر گردش کرنے لگیں جن میں عالمی رہنماؤں کے چہرے مرجھا گئے تھے اور شیطان جیسے خسران و ناکامی سے دوچار ہو گیا تھا۔
مگر جو اپنوں سے ہوا وہ غیروں سے کیا ہوتا۔ حسنی مبارک جیسے ظالم کو پناہ دینے والے سعودی عرب نے حرم کی چادر میں پھر سیاہ کام کرنے کا بندوبست کیا اور کیسہ خزانہ کھول کر دریا کی طرح ریال اور پٹرول کی بارش کردی، ادھر امریکہ اور دوسری تمام مغربی طاقتیں اخوان کی حکومت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے کمر کس چکی تھیں اور وقت ہی کیا گزرا تھا کہ مکار اور دو غلہ، یہودی نواز عبدالفتاح سیسی نے اپنی عیاریوں کے ساتھ شیخ مرسی کو دھوکا دیا، اور اپنی نیک نامی کا سہارا لیکر وزیر دفاع بن بیٹھا،اور پھر صہیونی و یہودی پرستش میں مبتلا ہو کر مصر کا تختہ الٹ کر رکھ دیا، انہیں مصر کی کامیابی اور اسلامی علم کی بلندی کی راہ سے پھیر دیا، قرآن کی حکمرانی اور سنت رسول ﷺ کی پیروی اور دستور سے ہٹا کر طاغوتی اور فرعونی رواج پر ڈال دیا، خدا ترس، نیک اور حافظ قرآن شیخ مرسی شہید رحمہ الله کے ساتھ ظلم و جور کی داستان لکھی گئی، قانون کی بالادستی زمین دوز ہوگئی، عالمی طاقتوں نے خوب مزے لیے اور جشن و چراغاں کیا گیا۔ نا کردہ ظلم کی عدالت لگائی گئی، تاریخ پر تاریخ چلی، دربار فرعون سے قریب تھا کہ تختہ دار پر چڑھا دیا جاتا؛ لیکن وہ رب موسی آخر کیسے اس کے جاں نشین کو یوں رسوا ہونے دیتا، جس نے فرعون کو غرق آب کیا اور لشکر موسی کو نجات دی، وہ آخر کیسے اپنے ایک اور محبوب اور حقیقی متبع انبیاء کو کامیاب و مراد نہ کرتا، چنانچہ اس نے فرعونی بے حرمتی سے انہیں نجات دی اور انہیں ۱۷/جون ۲۰۱۹ء کو اپنے پاس بلا لیا۔
مرد خدا کا عمل عشق سے صاحب فروغ
عشق ہے اصل حیات، موت ہے اس پر حرام
آپ شہید کا مقام رکھتے ہیں اور ہمیں اس بات کا پورا یقین و ایمان ہے، کہ شہید مرتا نہیں؛ بلکہ وہ زندہ رہتا ہے، خدا کا مہمان اور اس کی خوان نعمت کا خصوصی حق رکھتا ہے، یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ آپ کی شہادت دراصل اسلام کی زندگی کی علامت ہے، اور باطل کی شکست و ریخت کا پتہ ہے، یہ اس بات کو یقینی کرتا ہے کہ باطل کتنا بودہ اور کس قدر خوف سے بھرا ہوا ہے، اس کے سامنے اسلام کا نام لینے والا خواہ پینٹ اور کورٹ والا ہو یا جبہ و دستار والا ہر ایک اس کے گلے کی وہ ہڈی ہے، جسے کبھی نہیں نگل سکتے، اے باطل کے پجاریو! سن لو! اقتدار سے ہٹا دیے جانے اور شیخ مرسی کو شہید کردیے جانے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اسلام کی تازگی اور روئیدگی پر کوئی اثر پڑے گا، بلکہ یہ تر زمین ہے، اور بھی سبزہ زار ہوگا، اور ہو رہا ہے۔ آج دنیا اخوان کو بخوبی جانتی ہے اور باطل خیمہ میں ان کا رعب و داب پنجے گاڑ چکا ہے، یقینا شیخ سرخرو ہوئے اور روز قیامت بلند سے بلند مقام پائیں گے،تو وہیں ہمیں اس بات کا یقین ایمان کی حد تک ہے کہ ان کے کام کو یونہی جاری رکھا جائے گا، مظلوموں کے حق میں آوازیں بلند ہوتی رہیں گی، غزہ، فلسطین اور دنیا کے تمام بے کسوں کی آواز سنی جائے گی، اور مصر اپنے اخوانی بھائیوں کے ساتھ آج نہیں تو کل فرعون کو ڈوبتا ہوا چھوڑ کر شاداب وادی کی پناہ گاہ میں آئیں گے، اور شیخ کا یہ کہنا حرف بہ حرف صادق آئے گا:” جو نبی اکرم ﷺ کا احترام کرے گا، اسے عزت دی جائے گی، جو پیغمبر اسلام ﷺ کی شان میں گستاخی کرے گا، اس سے دشمنی روا رکھی جائے گی”۔

Comments are closed.