ماب لنچنگ : کیا کریں، کیا نہ کریں

زین شمسی
اخلاق سے لے کر تبریز تک تقریبا” 300 معصوم لوگ بزدلانہ ہجومی نفرت و تشدد کے شکار ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ مجرمین کی حوصلہ افزاٸی کی وجہ سے تھمتا نظر نہیں آتا۔ لیڈران وطن کھلے عام مسلمانوں کی گردن کاٹنے کا پیغام دیتے نظر آ رہے ہیں۔ سماج میں نفرت کا یہ سلسلہ اب اتنا آگے بڑھ چکا ہے کہ سماجی حاشیہ پر رہ رہے دلت بھی مسلمانوں کو مارنا اب اپنا حق سمجھ بیٹھے ہیں۔ اس خوفناک صورتحال میں ہم نے اب تک کیا کیا۔
سوشل میڈیا پر اظہار تعزیت ، اظہار غم، اظہار غصہ۔
رشتہ داروں سے اظہار ہمدردی۔
ملی و سماجی تنظیموں کی جانب سے احتجاجی پریس ریلزیں
بے وزن اردو اخبارات میں دانشورانہ تحریریں
چھوٹے چھوٹے مجمع میں جذباتی تقریریں۔
یہ سارے عوامل خود کو نمایاں کرنے کے لٸے ہی کٸے جاتے رہے ہیں۔ ان تمام سرگرمیوں سے سرکار کے کان میں جوں بھی رینگنے نہیں دیتیں۔ تو اس کا حل کیا دیں گی۔
اس خطرناک رجحان کے خلاف ہم کیا نہیں کر سکتے؟
ہم جاٹوں کی طرح ٹرین کی پٹریوں پر نہیں بیٹھ سکتے۔
ہم گجروں کی طرح بسوں کو آگ نہیں لگا سکتے
ہم یادوٶں کی طرح سڑک جام نہیں کر سکتے اور نہ ہی انا تحریک کی طرح رام لیلا میدان یا گاندھی میدان میں سراپا احتجاج بھوک ہڑتال کر کے سرکار کو اپنی جانب متوجہ کر سکتے ہیں
نہ ہی کسی سیاسی پارٹی کے ساتھ ڈیل کر کے سرکار کی نیند حرام کر سکتے ہیں کیونکہ
ہم ہیڈلیس کمیونٹی ہیں
ہمارے یہاں کوٸی قابل احترام لیڈر نہیں ہے
ہمارے یہاں کوٸی قابل تعظیم رہبر ملت نہیں ہے
ہمارے یہاں کوٸی وسیع النظر رہنما یا علما نہیں ہیں۔ جو سرکار سے لڑتے وقت اپنی پیٹھ پر بھی لاٹھی کھانے کی جرأت رکھتا ہو۔
دراصل ہمیں اپنی لڑاٸی خود لڑنی ہے۔ تبریز کے بعد ناپاک گدھوں کا غول آپ کی طرف بڑھے۔ آپ الرٹ ہو جاٸیں اور سوچیں کہ آپ کر کیا سکتے ہیں۔ بڑی بڑی چیزیں آپ کو نقصان پہنچاٸیں گی آپ کی اصلی طاقت چھوٹی چھوٹی چیزوں میں پو شیدہ ہے اور آپ اسے آسانی سے کر سکتے ہیں۔ آپ کو اپنے احتجاج کے لٸے بھارت کے کسی نہ کسی سسٹم کو جام کرنا ہوگا تاکہ سرکار نوٹس لے۔
اپنے ڈاکخانہ کا استعمال کیجٸے۔ جتنے پوسٹ کارڈ اور لفافے ہیں سب خریدیں اور اس پر اسٹاپ لنچنگ لکھ کر
اقوام متحدہ صدر جمہوریہ ، پی ایم او سپریم کورٹ اور جس علاقہ میں واردات ہوٸی اس کے ڈی ایم ایس پی کو بھیجیں۔ ان کے پاس آپ کے بھیجے ہوٸے خط کا انبار لگ جانا چاہٸے
سوشل میڈیا خاص کر ٹوٸٹر پر اسٹاپ لنچنگ کے ہیش ٹیگ سے مہم چلاٸیں اور اسے بھی اقوام متحدہ ، صدر جمہریہ ، پی ایم او، سپریم کورٹ، ڈی ایم، ایس پی کو ٹیگ کریں
نیشنل نیوز پیپر ٹاٸمس آف انڈیا انڈین ایکسپریس دینک جا گرن امر اجالا انقلاب راشٹریہ سہارا میں ملک کےے کونے کونے سے مراسلوں کا انبار جمع کراٸیں اور نہ شاٸع ہونے کی صورت میں اسے سوشل میڈیا پر مشتہر کریں کہ فلاں فلاں اخبار مراسلہ بھی شاٸع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
میں ہوں تبریز کی فیس بک ڈی پی لگاٸیں۔
کسی بھی سرکاری دفاتر میں داخل ہونے پر کالی پٹی لگأٸیں تاکہ دفاتر اس بات سے بہرہ ور ہو سکے کہ آپ تکلیف میں ہیں۔
جب تک سرکار کے کسی ایک سسٹم کو متاثر نہیں کیا جاٸے گا تبریز مارا جاتا رہے گا۔
جب تک آپ رہنما ڈھونڈیں تب تک کے لٸے خود کا رہما اصول بنا لیجٸے۔
Comments are closed.