ماب لنچنگ، اسلام اور مسلمان

(خطاب: مفتی محمد اشرف قاسمی)
مرتب : توصیف صدیقی
ماب لنچگ کے خلاف 28 جون کو شہر مہدپور (ضلع اجین، ایم پی) میں زبردست احتجاجی مظاہرہ!
کلکٹریٹ پریسر میں حکام،پولس، ہزاروں مسلمانوں اور بھیم سینا کے کارکنوں کے درمیان مفتی محمد اشرف قاسمی کا خطاب۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آگ ہے، شعلہ ہے، دھواں ہے
میں ڈھونڈرہاہوں میرا ہندوستاں کہاں ہے؟
معزز حکام اور سامعین!
ہمارا یہ پروٹسٹ (Protest) ملک میں ہورہے ماب لنچگ کے خلاف ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ ماب لنچنگ دھرم کے نام پر ہورہا ہے۔ اس تعلق سے میں سب سے پہلے اسلام کے تصور اور Concept کو آپ کے سامنے رکھوں گا۔
قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتے ہیں
لااکراہ فی الدین۔ (سورہ بقرة: 256)
Let there be no compulsion in religion.
دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔
کسی سے زبردستی اپنے مذہب اور دھرم کا کوئی اشلوک، کلمہ، نعرہ نہیں بلوایا جاسکتا۔
اگر کوئی مسلمان کسی کو اس کے دھرم کے خلاف زبردستی اسلامی کلمہ بولنے پر مجبور کرے تو وہ قرآن کے خلاف کام ہوگا۔
جو لوگ ایک ایشور واد کے بجاے دوسروں کی پوجا اور عبادت کرتے ہیں۔ ان کے بارے میں قرآن اپنے ماننے والوں کو ہدایت دیتا ہے کہ:
"ولاتسبو الذین یدعون من دون اللہ۔”
جو لوگ ایک ایشور کے علاوہ کسی اور کی پوجاپاٹ کرتے ہیں انہیں تم غلط جملے مت بولو۔
(سورہ انعام: 108)
اسلام اپنے ماننے والوں کو اَدر کمیونٹیز (Other Community) اور دوسرے سمُودایوں کے تعلق سے نگیٹیو اور ناکاراتمک (منفی) حرکتوں سے سختی کے ساتھ منع کرتا ہے۔
یہ تو دوسرے مذاہب کے ماننے والوں کے تعلق سے مسلمانوں کے لیے اسلام کی تعلیمات ہیں۔
دوسری کمیونٹیز اور سمودایوں کے تعلق سے انصاف کے سلسلے میں اسلام مسلمانوں کو کتنی سخت ہدایات دیتا ہے۔
کعبہ میں مسلمانوں کو نماز ادا کرنے اور عمرہ کرنے سے غیر مسلموں نے روک دیا۔ جب مسلمانوں کو فتح ملی اور حکومت کی باگ ڈور مسلمانوں کے ہاتھ میں آئی تو اللہ تعالی نے ان لوگوں کے ساتھ زیادتی اور ناانصافی کے بجاے انصاف کرنے کے لیے اس طرح حکم نازل فرمایا۔
وَ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ اَنۡ صَدُّوۡکُمۡ عَنِ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ اَنۡ تَعۡتَدُوۡا ۘ وَ تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡبِرِّ وَ التَّقۡوٰی ۪ وَ لَا تَعَاوَنُوۡا عَلَی الۡاِثۡمِ وَ الۡعُدۡوَانِ ۪ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللہَ شَدِیۡدُ الۡعِقَابِ ﴿المائدة: ۲﴾
"اور کسی قوم کے ساتھ تمہاری یہ دشمنی کہ انہوں نے تمہیں مسجد حرام سے روکا تھا تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم (ان پر) زیادتی کرنے لگو اور نیکی اور تقوی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرو، اور گناہ اور ظلم میں تعاون نہ کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بیشک اللہ کا عذاب بڑا سخت ہے۔
اسی طرح اسی سورت کی آیت نمبر8میں اللہ تعالی فرماتے ہیں
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُوۡنُوۡا قَوّٰمِیۡنَ للہِ شُہَدَآءَ بِالۡقِسۡطِ وَ لَا یَجۡرِمَنَّکُمۡ شَنَاٰنُ قَوۡمٍ عَلٰۤی اَلَّا تَعۡدِلُوۡا ؕ اِعۡدِلُوۡا ہُوَ اَقۡرَبُ لِلتَّقۡوٰی ۫ وَ اتَّقُوا اللہ ؕ اِنَّ اللہ خَبِیۡرٌۢ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ ﴿المائدة: ۸﴾
اے ایمان والو ! ایسے بن جاؤ کہ اللہ (کے احکام کی پابندی) کے لیے ہر وقت تیار ہو (اور) انصاف کی گواہی دینے والے ہو، اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم ناانصافی کرو۔ انصاف سے کام لو، یہی طریقہ تقوی سے قریب تر ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ یقینا تمہارے تمام کاموں سے پوری طرح باخبر ہے۔ سورہ مائدہ آیت نمبر 8.
یہ دوسری قوموں، دوسرے سمودایوں (समुदायों) اور کمیونٹیز (Communities) کے بارے میں اسلام کا قانونِ انصاف ہے جو مسلمانوں کو سکھایاگیا ہے۔کہ جن لوگوں نے تم پر زیادتی اور ناانصافی کی ہے ان کی زیادتی اور ناانصافی کی وجہ سے تم ان کے ساتھ بھی ناانصافی اور زیادتی نہ کرو؛ بلکہ نیک اور بھلے کاموں میں ان کا ساتھ دو، ان کا تعاون کرو۔ اور غلط کاموں میں نہ ان کا ساتھ دو اور نہ ہی اپنوں کا ساتھ دو۔
اسلام کی انہیں تعلیمات کا نتیجہ ہے کہ 52 ملکوں میں آج بھی مسلمانوں کی حکومت ہے اور ہندوستان میں آٹھ سو سال تک پوری شان و دبدبے کے ساتھ مسلمانوں نے حکومت کی ہے۔ آٹھ سو سالہ دور حکومت میں؛ نہ ہی آج 52 مسلم ملکوں میں کوئی ایک مثال پیش کرسکتا ہے کہ مسلمانوں نے اپنے مذہب کا کلمہ اور نعرہ بولنے کے لیے کسی کی موب لنچنگ کی ہو۔
اگر کہیں جہالت کی وجہ سے ایسا ہوجاے تو پوری مسلم کمیونٹی اس کے خلاف کھڑی ہوجائے گی جو اسلام کےنام پر موب لنچنگ کرےگا۔
یہ تو ہوگئی اسلام کی تعلیمات دوستوں، دشمنوں، اپنوں اور غیروں کے ساتھ امن وانصاف کے سلسلے میں۔
اسلام، مسلم کمیونٹی کو ایمان کے رشتے سے ایک لڑی میں پروتا ہے۔ اور تمام مسلمانوں کو بھائی بھائی قرار دیتا ہے۔
قرآن پاک میں اللہ تعالی نے فرمایا ہے کہ:
انماالمؤمنون اخوة
The belivers( Muslim community) are but A singal brotherhood
(سورہ حجرات: 10)
ایک کوکھ سے پیدا ہونے والے بھائیوں کی طرح تمام مسلمان ایمانی رشتے سے بھائی بھائی ہیں۔
بلکہ اسلام تو تمام انسان کو ایک ماں باپ کی اولاد قراردیتا ہے۔
اس لیے ایمانی رشتہ ہمیں مجبور کرتا ہے کہ دنیا کے کسی کونے میں ہمارے بھائیوں پر ظلم، اتیاچار اور انیاے ہو تو ہم انہیں انصاف دلانے کی کوشش کریں۔
اگر انگلی میں تکلیف ہو تو آنکھ روتی ہے۔
آج ہمارے ملک، ہمارے وطن، ہمارے گھر میں ہمارے بھائیوں کے ساتھ ظلم واتیاچار ہورہا ہے ۔
ملک بھر میں جاری موب لنچنگ کی روک تھام کے لیے ہمارا یہ پروٹسٹ( Protest) ہے۔
میں شہر مہدپور کے حکام کا شکرگزار ہوں کہ اس سے قبل دو تین سالوں میں دو مرتبہ ایش نِندا، شتمِ رسول کے واقعات ہوے تو حکام نے مسلمانوں کو سہیوگ کیا اور مظلوموں کا ساتھ دیا۔ اپنی ذمہ داری کو کافی حد تک بہتر ڈھنگ سے ادا کرتے ہوے خطاکاروں کوسزائیں دلائیں۔
ہم پھر ان حکام سے انصاف کی امید کے ساتھ حاضر ہوے ہیں کہ ملک میں ہمارے سمُوداے، ہمارے بھائیوں اور دوسرے کمزور طبقات کے خلاف جاری تشدد کی روک تھام کے لیے حکام ہماری مدد کر کے مظلوموں کو انصاف دلائیں گے۔
میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ معاملہ صرف ماب لنچنگ اور مسلمانوں کے بے قصور قتل کا نہیں ہے۔ مسلمان موت سے نہیں ڈرتا۔ مسلمانوں کے لیے ماب لنچنگ کوئی نئی اور مایوس کن بات نہیں ہے۔ اللہ کے دین پر مرنا، مارے جانا مسلمان اپنی سعادت سمجھتا ہے۔ ولاتموتن الا وانتم مسلمون۔
تم مسلمان ہوکر مرو۔
اس لیے مسلمان موت سے نہیں ڈرتا ہے۔
بلکہ معاملہ انسانیت اور مانوتا کا ہے، لا اینڈ آرڈر کا ہے، پیس اینڈ جسٹس کا ہے، قانون اور ووستھا کا ہے، ملک کی سالمیت کا ہے۔
ہماری قوم، ہماری کمیونٹی uneducated ہے اور اشِکچھت ہے۔ قانون سے واقف نہیں ہے پھر بھی قانون کا پالن کرتے ہوے انصاف تلاش رہی ہے۔
جس طرح دنگائی لوگ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے کر ظلم و اتیاچار کو مسلسل انجام دے رہے ہیں۔ اگر قانون سے مایوس ہو کر ہماری قوم بھی قانون ہاتھ میں لے لیگی تو پھر کیا ہوگا۔؟؟ ع
مظلوم تو ہیں پر مجبور نہیں ہیں ہم۔
حق لینے پہ آئیں گے تو ایک حشر بپا ہوگا۔
یہ ہماری قوم کی آواز ہے۔
Thanks شکریہ
مرتب: محمد توصیف صدیقی
(مہدپور ضلع اجین، ایم پی)
02/ جولائی 2019ء
Comments are closed.