Baseerat Online News Portal

بابا زبردستی بسیرے نہیں ہوتے!

ذوالقرنین احمد

چکھلی ضلع بلڈانہ مہاراشٹر

9096331543

 

موجودہ حالات میں والدین کیلئے یہ بات دھیان میں رکھنا اور اس پر عمل کرنا بے حد ضروری اور اہم ہے کہ اپنے بچے بچیوں کا رشتہ طے کرنے سے قبل لڑکا اور لڑکی دونوں کی رائے لے، خدارا اپنی بچیوں کی زندگیوں کو جیتے جی جہنم نا بنائیں انکی پسند اور نا پسند کا پورہ خیال رکھے اپنے گھمنڈ، انا، جاہ و جلال، عزت، کو خاطر میں نہ لائے، اور اس گمان میں نہ رہے کہ میری بچی اور بچہ میرے آگے کیسے جا سکتے ہے۔ وہ میری پسند کو کیسے ٹھکرا سکتے ہے۔

وہ بچوں سے پوچھنے میں اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں۔ لیکن یہ لڑکا لڑکی کا حق ہے کہ ان سے انکی پسند نا پسند کو پوچھا جائے ان سے رائے لی جائے۔ کیونکہ آپ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے رشتہ طے کرنے سے پہلے انکی رائے دریافت کی تھی، جبکہ رشتہ تو آسمان سے طے ہوچکا تھا لیکن آپﷺ نے اپنی دختر سے رائے لےکر قیامت تک کے آنے والی انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ وہ اپنی بچیوں سے انکی رائے معلوم کریں۔ لڑکے تو اپنی پسند نا پسند کا اظہار کر دیتے ہیں۔ اپنی گرج دار آواز سے لڑکیوں پر رعب طاری کرکے مجبوراً لڑکی کے سر جھکا لینے کو اسکی رضا نہ سمجھ لے تمہیں یہ لگتا ہے کہ وہ تمہاری عزت رکھ رہی ہے۔ لیکن وہ دل پر پتھر رکھ کر سر جھکا دیتی ہے۔ اور اس کا سر جھکانے کا مطلب خود کو ایک ایسی قید میں ڈال دینا ہے کہ جسکی رہائی عمر پھر ممکن نہیں ہوتی۔

وہ دل جلا کر لمحہ لمحہ اندر ہی اندر ختم ہوتی ہے یا پھر وہ موت کی صورت میں رہائی پاتی ہے۔ اگر تم اسکے سر جھکا لینے کو لڑکی کی رضا مندی اور ہاں سمجھ لیتے ہو تو یہ ایسا ہے کہ جیسے کسی جانور کو لے جاکر کھٹے سے باندھ دیا جائے۔ یہ بھی نہیں دیکھا جاتا کہ وہ ظالم ہے، شرابی ہے، جاہل ہے، بے دین ہے، گنجیٹی، ہے، عیاش ہے ، زانی ہے، یا اور کچھ ہے۔ اور اپنی معصوم بے گناہ لڑکیوں کی زندگی اپنے ہاتھوں برباد کردیتے ہیں۔ جبکہ ان دوشیزاؤں کا کوئی دوش نہیں ہوتا ہے۔

ایسے معاملات میں کچھ ہی سالوں میں طلاقیں ہوجاتی ہے۔یا وہ بے گناہ ہی ساری عمر ذلت و رسوائی کی اور تمام خوشیوں کو مارکر زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔ چاہے شوہر کتنا بھی بگڑا ہوا نا ہنجار کیوں نہ ہو اسے برداشت کرتے ہوئے اپنے دل کو مار کر زندہ لاش کی طرح ہوجاتی ہے۔ جب ماں باپ ایسے بغیر رائے لیے رشتے کر دیتے ہیں۔ اور گھر سے وداع کرتے ہے تو اسکی آنکھوں سے بہنے والے بے ساختہ آنسوں یہ چیخ چیخ کر کہتے ہیں کہ بابا زبردستی بسیرے نہیں ہوتے ہیں.

Comments are closed.