حضرت عائشہ رضی الله عنہا ہی نشانہ پر کیوں؟

محمد صابر حسین ندوی
Mshusainnadwi@gmail.com
7987972043
صحابیات میں ازواج مطہرات، امہات المومنین کا درجہ رکھتی ہیں، وہ اسلام اور مسلمانوں کی آبرو ہیں، وہ چمکتے تارے اور سیارے ہیں، جن کی روشنی میں امت مسلمہ سکون پاتی ہے، اپنے مسائل کا حل اور دقتوں میں تسلی پاتی ہے، بالخصوص ان میں جبریل کا سلام قبول کرنے والی، سرور کائنات ﷺ کے جگر کا ٹکڑا اور دل میں گہرائیوں میں مقام پانے والی، قرآن کریم سے اپنی عزت کا تمغہ حاصل کرنے والی، خلیفہ اول صدیق اکبر کی بیٹی حضرت عائشہ رضی الله عنہا ہیں۔ سیدہ عائشہ بنت ابی بکر (رضی اللہ عنہا) (پیدائش: 614ء– وفات: 13 جولائی 678ء) جن کا خطاب اُم المومنین ہے۔ القاب: صدیقہ، حبیبۃ الرسول، المُبرۃ، المُوَفقہ، طیبہ، حبیبۃ المصطفیٰ اور حمیرا ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنت الصدیق سے بھی آپ کو خطاب فرمایا ہے۔ علاوہ ازیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو یَا عَائشُ کے نام سے بھی خطاب فرمایا ہے۔ رسول الله ﷺ نے بارہا آپ سے بے انتہا محبت کا اظہار فرمایا، اور آپ کو سب سے چہیتی بیوی کا درجہ دیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد عہد خلفائے راشدین میں آپ کی شخصیت بہت نمایاں نظر آتی ہے۔ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد 47 سال بقید حیات رہیں اور یہ تمام وہ عرصہ ہے، جس میں ابتدائی مسلم فتوحات ہوئیں، مختلف ممالک مملکت اسلامیہ میں داخل ہوئے۔ علم الحدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایات کے بعد سب سے زیادہ روایات حدیث کا ذخیرہ آپ سے ہی روایت کیا گیا ہے۔ آپ عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور عہد خلفائے راشدین کی عینی شاہد بھی تھیں، اور مزید برآں آپ نے خلافت امویہ کے ابتدائی 17 سال بھی ملاحظہ فرمائے۔ سنہ 678ء میں آپ کا اِنتقال مدینہ منورہ میں ہوا۔ آپ کے مناقب و فضائل کثیر ہیں جن سے آپ کی عظمت و شان جلالت مسلم خواتین پر نمایاں ہے۔
آپ سے 2210 احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم روایت کی گئی ہیں، جبکہ اِن میں سے 174 متفق علیہ ہیں، یعنی اِن کو امام بخاری نے صحیح بخاری اور امام مسلم نے صحیح مسلم میں سنداً روایت کیا ہے۔ امام بخاری اور امام مسلم نے متفق روایات 174 لی ہیں، جن میں امام بخاری 54 میں منفرد ہیں اور امام مسلم 69 احادیث میں منفرد ہیں ۔ 2210 احادیث والی تعداد کو سید سلیمان ندوی نے سیرت عائشہ میں لکھا ہے، مگر یہ بات تحقیق سے ثابت ہے کہ صرف مسند احمد بن حنبل میں ہی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایات کی تعداد 2524 ہے۔ اسی طرح اگر صحاح ستہ کے ساتھ موطاء امام مالک کی روایات کو جمع کر لیا جائے، تو تعدادِ روایات 3983 ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ کے شاگروں کی ایک طویل فہرست ہے، جن کا بیان کرنا محال ہے، اسلامی تعلیمات کی تجدید، فقہ اسلامی کی خدمات اور اسلامی شعائر کیلئے میدان کارزار تک میں دستک دے دینا؛ نیز منافقین کیلئے ہمیشہ تلوار بے نیام بنے رہنا وغیرہ۔۔ یہی وہ صفات ہیں جس کی بنا پر آپ اول دور سے لیکر آج تک نشانے پر ہیں، یہ سب دراصل ابی بن سلول کی اولاد اور یہودی ایجنٹ ہیں جن کے دل ودماغ میں امی عائشہ رضی الله عنہا کا خوف اور ہیبت قائم ہے، منافقین کی سازشیں کل بھی تھیں اور آج بھی جاری ہیں، انہیں یہ جان لینا چاہے؛ کہ جس طرح صدر اول میں منافقین طشت ازبام کئے گیے تھے، ان کے خلاف کی گئی ہر سازش پر پانی پھیر دیا گیا تھا، وہ اپنے محاذ پر ناکام و نامراد ہوگیے تھے، اور قرآن نے چیخ چیخ کر آپ کی علویت اور افضلیت کی گواہی دی تھی، اسی طرح آج پھر ان کے مخالفین جہنم رسید ہوجائیں گے، لیکن آپ کی ذات اقدس کا بال بھی بانکا نہ کر پائیں گے، وہ کھسیانی کھمبا نوچے کی مصداق بن جائیں گے، اور اپنی موت آپ مر جائیں گے۔
Comments are closed.