چال تو شیخ نے بھی خوب چلی!

عمر فراہی
2014 کے الیکشن میں بی جے پی کی کامیابی کی بعد کئی سالوں تک تمام سیاسی پارٹیوں کی بولتی بند رہی ۔ آخری دو سالوں میں مودی جی کا بہت مزاق اڑایا گیا اور کہا گیا کہ مودی جی اچھے دن کب آئیں گے ؟
کہاں گیا چھپن انچ کا سینہ؟
لوگ مزاق اڑاتے رہے اور 2019 کے الیکشن میں مودی جی کا سینہ اور چوڑا ہو گیا اور انہوں نے ایک بار پھر تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کی بولتی بند کر دی ہے ۔آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ سرکار جس طرح بلٹ ٹرین کی رفتار سے ایوان میں قانون میں ترمیم کر رہی ہے راجیہ سبھا میں اس کی اکثریت نہ ہونے کے باوجود ساری بل کو آسانی کے ساتھ منظوری بھی مل جارہی ہے تو اس لئے کہ مودی اور امیت شاہ نے چھپن انچ کے سینے کا استعمال کرتے ہوۓسب کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے ۔مودی اور امیت شاہ اس لئے کہا کہ انڈین ایکسپریس کے سابق ایڈیٹر ارون شوری جن کا 2019 کی الیکشن کے بعد کوئی بیان نہیں آیا ہے انہوں نے ایک بار کہا تھا کہ پورے ملک کو صرف تین لوگ چلا رہے ہیں ۔سیاست میں دلچسپی رکھنے والے بخوبی جانتے ہیں کہ یہ تین لوگ کون ہیں ۔بعد میں ایک موقع پر پھر کہا کہ اس پورے دیس کو اب ڈھائی لوگ چلا رہے ہیں ۔بد قسنمتی سے اب جو آدھا تھا اب پورا پورا غائب ہے اس لئے ہم نے مودی اور امیت شاہ کا نام لیا کہ آجکل بھارتی سیاست میں صرف دو ہی لوگوں کا چرچا ہے ۔ان دونوں کے بھگتوں کا کہنا ہے کہ اندراگاندھی کی بعد نریندر مودی ملک کے سب سے طاقتور وزیراعظم ہیں اور سردار پٹیل کے بعد امیت شاہ سب سے طاقٹور وزیر داخلہ۔ بھکت کہتے ہیں کہ سردار پٹیل کے بعد جنھوں نے حیدرآباد اور گوا کو طاقت کے زور سے بھارت میں شامل کیا تھا ستر سالوں میں پہلی بار کسی نے کشمیر کو پوری طرح ہندوستان کا حصہ بنانے کی جرآت کی ہے ۔یہ بات تو درست بھی ہے کہ ایک وقت میں امریکہ جیسا سپر پاور ملک ٹرمپ جیسے ہٹ دھرم سربراہ کی قیادت میں افغانستان سے باہر جانے کا راستہ ڈھونڈ رہا ہے رام گڑھ کے بہادروں کی جوڑی نے کشمیر پر فتح حاصل کر لی ہے ۔شاید یہی وجہ ہے کی بھارت کے ہر شہری کے اعصاب وذہن اور خواب میں ان کا بھوت سوار ہے ۔کسی کے خواب میں یہ جوڑی ڈراؤنے خواب کی طرح آتی ہیں کوئی انہیں بھگوان کے اوتار رام اور شیام کی شکل میں بھی تصور کر رہا ہے ۔ویسے بھی جہاں پتھروں اور پیڑوں کی پرستش ہوتی ہو یہ دونوں چوڑیاں تو انسان ہیں ۔
کل رات یوں ہی کچھ لکھتے لکھتے نیند آگئی تو دیکھا خواب میں کوئی کہہ رہا ہے کہ کیا لکھ رہے ہو کوئی فائدہ نہیں لکھنا ہے تو میری تعریف میں لکھو کلیان ہو جاۓ گا ۔دیکھا تو سامنے آدرڑیہ وزیراعظم کھڑے ہیں ۔نہ چاہتے ہوۓ بھی اٹھ کر بیٹھ گیا ۔جیسا کہ ہمارے وزیراعظم کی اسٹائل ہے دوبارہ مخاطب ہوۓ اور بولے ارے بیٹھ یار اپنا دوست ہی سمجھ ۔آج جو پوچھڑا ہے پوچھ لے ۔اکشیہ کمار نے تو پہلے ہی پوچھ لیا تھا کہ مودی جی آم کیسے کھاتے ہیں اب میں یہ سوال کیسے دہراتا ۔میں نے کہا سر 2019 کے الیکشن میں آپ کی پارٹی تو بدنام ہو چکی تھی اور آپ کا بھی بہت مزاق اڑایا گیا تھا پھر ایسا کون سا منتر جس پر عمل کرکے آپ جیت گئے۔کہیں کیدار ناتھ کی یاترا تو شبھ نہیں ہو گئی ؟
بہت تیز ہنسے ۔بولے عمر منتر ونتر اور کیدار ناتھ لوگوں کے ذہن کو موڑنے کا ایک فن ہے ۔منتر کے ساتھ عمل کا ہونا ضروری ہے ۔جب عمل کا وقت تھا تو تمہارے آباواجداد تقریریں کر رہے تھے اب وقت ختم ہو گیا ہے اب میرے اوپر تمہارے لوگ لعنت بھیج رہے ہیں اور جو یہ تم لوگ لکھ رہے ہو نا یہ اسی وقت تک ممکن ہے جب تک ہم مہربان ہیں ۔یو اے پی اے کا ترمیمی بل پاس ہوگیا ہے سنبھال کر لکھنا ۔اس کرسی والے منتر کا فائدہ تمہارے رسول نے بھی بتایا تھا اور ابلیس نے بھی تصدیق کر دی تھی مگر تم لوگوں نے اپنی مسجدوں کو دیوار گریہ بنا لیا ہے اور ابھی تک تم لوگ نماز کی رکعتوں اور سجدہ سہو کی بحث میں الجھے ہو جبکہ جنھوں نے اپنی مقدس سر زمین کو دیوار گریہ بنایا ہوا ہے مری طرح انہوں نے بھی چھپن انچ کا سینہ بنا لیا ہے ۔یقین نہ آۓ تو بتاؤں۔تم ستر سالوں سے بابری مسجد نہیں بچا پاۓ اور نہ آئیند بچا پاؤ گے ۔مجھے دیکھو میں نے ایک مسلم ملک دبئی میں ایک شاندار مندر کی بنیاد رکھوا دی ۔مجھے تمہارے خادم الحرمین شریفین نے وہاں کے سب سے بڑے اعزاز سے نوازہ ہے ۔ستر سال بعد پہلی بار میں نے اسرائیل سے کھلم کھلا دوستی کا ہاتھ پڑھایا مگر ساٹھ مسلم ریاستوں میں سے کسی نے کوئی اعتراض نہیں اٹھایا کیوں ؟کیوں کہ اب ان کی اسلامی غیرت مر چکی ہے ۔اب انہیں فلسطین اور کشمیر کے مسئلے سے کوئی دلچسپی نہیں ۔انہیں صرف اپنا اقتدار عزیز ہے امت مسلمہ سے کیا مطلب۔ہم نے صحیح وقت میں کشمیر پر حملہ کیا ہے ۔اب کشمیری کر بھی کیا سکتے ہیں ۔بہت کریں گے فلسطینیوں کی طرح پتھر بازی یا خودکش حملے کریں گے ۔ملیٹنسی میں اضافہ ہوتا ہے تو پورے ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی میں خلل پڑے گا ۔اس کا فائدہ بھی بی جے پی کو ہوگا اور اس کا نقصان باقی ہندوستان کا مسلمان بھکتے گا جیسے پاکستان کی تشکیل کا خمیازہ بھگت رہا ہے ۔دیکھو کشمیریوں نے کوئی ردعمل کیا تو ہم بھی اسرائیل کی طرح گولیاں برسائیں گے ۔ حکومت کرنے کیلئے ایسا کرنا ہی ہوتا ہے ۔اگر تمہارے پاس محمود غزنوی اورنگ زیب اور محمد بن قاسم کی تاریخ ہے تو ہماری بھی ثاریخ ہے ۔ہم نے لنکا کو آگ لگائی ہے ۔ہم نے مہابھارت جیتا ہے ۔
ایک ہی سانس میں ایک چھوٹے سے سوال کا اتنا طویل جواب محسوس رہا تھا کہ آدرڑیہ وزیراعظم کے عزائم بہت بلند ہیں اور ابھی مزید کچھ فیصلے ہونا ہے ۔
میں نے ان کی بات کاٹتے ہوۓ سوال کردیا کہ سر یہ دونوں جنگیں تو چھل کپٹ سے جیتی گئی تھیں تو کیا آپ کشمیریوں کے ساتھ بھی اسی طرح چھل کرنا چاہتے ہیں ۔
ایک بار پھر بہت تیز ہنسے اور کہا عمر صاحب کس دنیا میں رہتے ہیں ۔یہ چھل تو ہمارے پہلے وزیراعظم نہرو جی بھی شیخ عبداللہ کی ساتھ کرچکے ہیں ۔پہلے شیخ وہاں کے وزیراعظم تھے کشمیر آئین ساز اسمبلی تھی ان کا اپنا پرچم تھا۔ شیخ کی نیت خراب ہوئی اور وہ کشمیر کو آزاد کرکے خود ڈکٹیٹر بننا چاہتا تھا مگر اس نے یہ نہیں سوچا کہ کشمیر کیلئے ہماری فوجوں نے بھی خون بہایا ہے ۔نہرو جی نے شیخ عبداللہ کو اگیارہ سال تک جیل میں رکھ کر ہری سنگھ کے ذریعے کئے گئے معاہدے میں کتر بیونت کروا لی ۔مرتا کیا نہ کرتا عبداللہ صاحب بھی کشمیریوں کے ساتھ چھل کر گئے اور نہرو جی سے چند شرائط کی ساتھ وزیر اعلی کے عہدے پر ہی معاہدہ کر لیا ۔ اس کے بعد سے تیس سالوں تک ان کا خاندان ہی کشمیر کے اقتدار پر قابض رہا اور خوب کمایا۔چال تو شیخ نے بھی خوب چلی اور ان کا پورا خاندان اتنا سیکولر ہو گیا کہ فاروق عبداللہ نے اپنی بیٹی کا نکاح کانگریس کے ایک ہندو لیڈر راجیش پائیلٹ کے بیٹے سے کردی ۔چال چلنے کا حکم تو تمہیں تمہارے قرآن نے بھی دی ہے مگر تمہارے بڑے قرآن کی آیت
ومکروا ومکراللہ واللہ خیرالماکرین
کے مفہوم پر غور کر رہے تھے کہ کیا اس آیت کا اطلاق ہندوستان کے متحدہ قومیت کے تناظر میں جائز ہے ۔وہ قرآن پر غور کرتے رہ گئے اور ایک طلاق ثلاثہ کے مسئلے پر بھی متحد نہ ہو سکے اور ہم آر ایس ایس کے لوگ چانکیہ کی چال چل گئے تو ہمارا کیا قصور ۔ہم نے اپنے اصولوں پر عمل کیا تم اپنی کتاب پر عمل نہ کرو تو کیا ہمارے اوپر لعنت بھیج کر کامیاب ہو جاؤ گے ۔۔!؟
ابھی میں دوسرا سوال کرتا اچھا ہوا نیند کھل گئی ورنہ پتہ نہیں مودی جی نے آگے کے منصوبے کے بارے میں منھ کھول دیا ہوتا تو شاید میں وہ صدمہ برداشت نہ کر پاتا ! ویسے بھی بہترین چال وہی چل سکتا ہے جسے اقتدار حاصل ہو ۔سجدہ سہو کے مسائل میں الجھا مسلمان نماز تو پڑھتا ہے لیکن اقتداء مقتدی اور صلاح کے مفہوم پر بحث کرنا بھی کہاں چاہتا ہے !
یااللہ تو حاکم الحاکمین ہے تو بہترین چال چلنے والا ہے۔ تونے جس طرح بنی اسرائیل کو فرعون کے ظلم سے نجات کی راہ نکالی تھی آج بھی تو اپنے خالص بندوں کو تنہا نہیں چھوڑے گا ہمیں یقین ہے ۔
Comments are closed.