سوشل میڈیا اور ہم

غفران غازی
خادم جامعہ عربیہ زینت القران دہلی ۸۶
یہ بات اظہر من الشمس ہیکہ موجودہ دور الیکٹرانک میڈیا کا ہے اور انٹرنیٹ کا استعمال بالکل عام ہوگیا ہے۔ میڈیا کی جہاں مختلف قسمیں ہیں ان ہی میں سے ایک سوشل میڈیا بھی ہے۔ اس سوشل میڈیا نے دور حاضر میں جو ترقی و مقبولیت حاصل کی ہے وہ اب شاید کوئی دوسرا میڈیا حاصل کر سکے۔ پھر سوشل میڈیا میں سب سے زیادہ رائج اور کثیرالاستعمال *(WhatsApp, Facebook Twitter*) ہیں۔ ان تمام سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹ نے جہاں دوسروں کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور باہم دو انجان چہروں کے ساتھ ربط پیدا کرنے میں جو آسانیاں فراہم کی ہیں اور جس طرح ایک وسیع و عریض کائنات کو محض ایک نیٹورک کے تحت قید کر لیا ہے وہ ظاھراً انسانی تخلیق کے اعتبار سے بےحد قابل تعریف تو ہے ہی لیکن اسکے مضر اثرات اس سے کئی زیادہ نقصان اور انسانیت کا وجود بآسانی ختم کرنے کے لئے ایک نہایت ہی کارآمد اور مفید آلہ ہے۔
یہ بات ہم سے مخفی نہیں ہیں کہ دور حاضر میں کچھ جماعت اور فرقے ایسے بھی ہیں کہ جو اس سوشل میڈیا کا استعمال صرف اور صرف دین اسلام کو مٹانے اور محض مسلمانوں کا وجود صفحہ ہستی سے نیست و نابود کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔
وہ اپنی ناپاک سازشوں کے تحت مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی لا محدود کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ان باطل فرقوں نے جہاں دیگر تدابیر اختیار کر کے مسلمانوں کی شبیہ بگاڑنے میں ہمہ تن کوششیں کی ہیں ان ہی میں سے ایک سازش یہ بھی رچی ہیں کہ احادیث نبوی ﷺ کو اپنی طرف سے کمی بیشی کر کے بغیر حوالہ جات عام مسلمانوں کے درمیان پیش کرتے ہیں اور ساتھ ہی یہ قید بھی لگاتے ہیں کہ اس حدیث پاک ﷺ کو آگے جتنا ہو سکے زیادہ سے زیادہ شئیر *(Share)* کریں۔ اب انھیں جو مطلوب عمل ہوتا ہے وہ اس کام کے ذریعہ بآسانی حاصل کر لیتے ہیں اور علم کی کمی اور علماء کرام سے دوری اور احادیث نبوی ﷺ سے انسیت نہ ہونے اور احکام شرعیہ سے لاعلمی کی بناء پر مسلمان ان ناپاک سازشوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اور انہیں پیغامات اور مضامین کے ذریعہ وہ مسلمانوں کے درمیان نفرت کی آگ اور لڑائی جھگڑوں کا ماحول پیدا کر دیتے ہیں۔ اور ان تمام باتوں کا نتیجہ یہ نکلتا ہیں کہ مسلمان آپسی رنجش کا شکار ہو جاتے ہیں اور باہم اختلافات کی بنا پر کچھ ایسی غلطیاں کر جاتے ہیں کہ جس کے بدلے میں صرف کورٹ کچہری ہی نہیں بلکہ سلاخوں تک کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اور ہم کبھی کبھی بغیر سوچے سمجھے اور بات کی حقیقت کو جانے بغیر *(Facebook, WhatsApp, Twitter)* وغیرہ پر کسی بھی گروپ میں بغیر کسی تحقیق کے داخل ہو جاتے ہیں جوکہ ہمارے لئے ایک بہت بڑی غلطی ثابت ہو سکتی ہے ۔۔۔۔۔ ہم اسے ایک عام بات سمجھ کر اس پر عمل پیرا ہوجاتے ہیں۔
اور نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ باطل فرقے اسے اپنی طاقت کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور مسلمانوں پر ہورہے ظلم وبربریت کو ایک خوبصورت خاکہ میں ڈھال کر تمام سوشل نیٹ ورکنگ ویبسائٹ پر نشر *share* کرتے ہیں۔ اور پھر مسلمانوں میں جوان طبقہ اس طرح کے پوسٹ پڑھ کر طیش میں آجاتے ہیں اور چاہتے ہوئے بھی اپنے جذبات اور غصہ پر قابو نہیں رکھ پاتے اور غیر قوموں کے خلاف نازیبا کلمات ادا کر دیتے ہیں۔
پس باطل طاقتیں اپنے مقاصد میں بآسانی کامیاب ہوجاتی ہیں اور اس طرح کے پوسٹ پر غلط کمینٹ کرنے والوں کے خلاف مواد جمع کر کے اور ان کی *Facebook I’D WhatsApp I’D And Twitter I’D* وغیرہ اپنے قبضہ *(Hack)* کر کے اسکے ذریعہ غلط پیغامات نشر کئے جاتے ہیں اور حکومت مخالف و نفرت انگیز مضامین اور وطن سے بغاوت پر مبنی باتوں کو ہوا دیکر مسلمان نوجوانوں کو پھنسایا جاتا ہے۔ اور بالآخر مسلمان ملزم بننے سے پہلے ہی مجرم بن جاتا ہے اور پھر تحقیق و تفتیش کے نام پر بسا اوقات اسے اور اسکے اہل و عیال کو زدوکوب کیا جاتا۔ یہاں تک کہ مقدمہ یوں ہی سالہاسال تک چلتا رہتا۔
اور اگر خوش نصیبی سے کہیں اسے رہائی نصیب ہو بھی گئی تب بھی دنیا کی نظروں میں تو وہ مجرم ہی کے لقب سے جانا اور پہچانا جاتا ہے ،
اور بقیہ زندگی ذلت و رسوائی میں رہ کر گذارتا ہے۔۔۔۔
لوگ اس سے نظریں چرانا شروع کر دیتے ہیں اور اس ڈر سے کہ کہیں اس کے ساتھ رہنے کی وجہ سے ہمیں بھی گرفتار نہ کرلیا جائیں اسے اپنے سے الگ تھلگ رہنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔
قارئین کرام!
ہمارے پاس جب بھی اس طرح کے یا اس عنوان سے متعلق کوئی بھی پیغامات آئیں تو ہماری یہ ذمہ داری ہےکہ ہم سب سے پہلے اسکی تحقیق کریں اور اسکی حقیقت، اسکے مواد، اسکے بھیجے جانے کا مقصد اصلی جاننے کی پوری کوشش کریں۔
اگر ہم اپنی کم علمی کی بناء پر ان تمام باتوں کا نتیجہ اور اسکی اصل وجہ نہیں جان سکیں تو بلا کسی تاخیر کے اپنے علمائے کرام سے رجوع کریں اور انہیں ان تمام باتوں سے آگاہ کریں۔
اور سوشل میڈیا کا استعمال کرنے والے تمام حضرات اس بات کو ہمہ وقت ذہن میں رکھیں کہ جس طرح آپکی جانب سے شائع ہونے والا ایک جملہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو راہ راست پر گامزن کرسکتاہے ٹھیک اسی طرح آپکی ایک غلطی خود آپکے لئے وبال جان بھی بن سکتی ہیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ موجودہ دور میں ہم جہاں کہیں بھی نظر اٹھا کر دیکھیں گے تو ہمیں صرف اور صرف مسلمانوں کے دشمن اور دین اسلام کو مٹانے اور اسلام کی شبیہ کو خراب کرنے اور اللہ پاک کے پیارے نبی محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مبارک پر ناپاک انگلیاں اٹھانے والے اسلام کے ہیروں اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے جاں نثار صحابہ کو برا بھلا کہنے والوں کی جماعت اور باطل طاقت ہی نظر آئیں گی۔
لہذا خود بھی بچیں اور اپنے متعلقین و لواحقین کو بھی ان ضروری ھدایات سے آگاہ کریں۔
اللہ پاک ہم سبھی کو علم دین کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور باطل طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنائے اور اس سے ہماری اور تمام امت مسلمہ کی مکمل حفاظت فرمائے۔۔۔۔۔آمین
Comments are closed.