اویسی اور’ایم آئی ایم ‘ہی ایجنٹ کیوں؟

اتواریہ: شکیل رشید
کیا واقعی بیرسٹراسدالدین اویسی بی جے پی کے ایجنٹ ہیں اور ان کی پارٹی مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم) بی جے پی کے اشارے پر کام کرتی ہے؟
مالیگائوں کے ایک سیاست داں مفتی محمد اسماعیل کے این سی پی چھوڑ کر ایم آئی ایم میں شامل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر کچھ ایسی ہی باتیں پھیلائی اور دہرائی جارہی ہیں۔ کہا یہ بھی جارہا ہے کہ مالیگائوں میں بی جے پی کو کامیاب کرانے کےلیے ایم آئی ایم مفتی محمد اسماعیل کو استعمال کرے گی اور مسلمان رائے دہندگان کے ووٹوں کو کانگریس ، این سی پی، سماج وادی پارٹی وغیرہ وغیرہ کے مسلم امیدواروں میں تقسیم کروادے گی۔ تو کیا واقعی مسلمان اس قدر عقل سے پیدل ہیں کہ اپنے اچھے برے کی تمیز بھی نہیں کرسکتے او ریہ جانتے ہوئے کہ بی جے پی یا شیوسینا کا امیدوار میدان میں ہے، اپنے ووٹوں کو مختلف مسلم امیدواروں کے درمیان تقسیم کرکے اپنے ہی پیروں پر کلہاڑی مارلیں گے!؟ تو یہ تو قصور خود مسلمانوں کا ہوا نہ کہ ایم آئی ایم کا۔ جو قوم اپنے بھلے برے کی تمیز نہ کرسکے تباہی ہی اس کے مقد ر میں ہوگی۔
جہاں تک مجلس اور اویسی کے بی جے پی یا سنگھ کا ایجنٹ ہونے کا سوال ہے تو، اتنا تو ہے کہ ان کے امیدوار جہاں کھڑے ہوئے ہیں وہاں مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہوئے ہیں، لیکن یہ معاملہ تو دوسری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی ہے۔ مثلاً اگر کسی حلقے میں سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے مسلم امیدوار آمنے سامنے ہیں تو مسلم ووٹوں کی تقسیم وہاں بھی ہوئی ہے لہذا اس وجہ سے اگر کوئی کہہ دے کہ سماج وادی پارٹی نے بی جے پی کے اشارے پر کام کیا ہے تو بات مناسب نہیں ہوگی۔ او رپھر اگر کوئی ایسا الزام لگانا ہی چاہتا ہے تو اس سے یہ سوال دریافت کیاجاناچاہئے کہ پھر کانگریس اور این سی پی ودیگر سیکولر کہلانے والی سیاسی جماعتوں کو کیوں نہ بی جے پی اور سنگھ کا ایجنٹ قرار دیاجائے؟ ۲۰۱۹ کے الیکشن میں سیکولر جماعتوں نے ایک دوسرے کے خلاف اس طرح سے امیدوار کھڑے کیے کہ مسلم ووٹ تو خیر تقسیم ہوئے ہی سیکولر ووٹ بھی خوب تقسیم ہوئے۔ فائدے میں بی جے پی اور شیوسینا کے امیدوار رہے۔ کانگریس نے تو یہ تک کیاکہ جن سیکولر سیاسی جماعتوں سے اُسے گٹھ بندھن کرنا تھا انہیں ٹھینگا دکھادیا۔ نتیجہ سامنے ہے؛ نہ کانگریس کامیاب ہوئی اور نہ ہی دوسری سیاسی جماعتیں، کامیاب فرقہ پرست رہے۔ مغربی بنگال کا تازہ معاملہ لے لیں، وہاں جو ضمنی انتخابات ہونا ہیں ان کےلیے کانگریس نے ممتا بنرجی کی ترنمول کانگریس پارٹی سے اتحاد کرنے سے انکا رکردیا ہے کانگریس اور بایاں محاذ وہاں متحد ہوکر بی جے پی اور ممتا بنرجی سے لڑے گا۔ نتیجہ صاف نظر آرہا ہے، سیکولر ووٹ تقسیم ہوں گے اور بی جے پی کو کامیابی ملے گی، تو بھلا یہ کیوں نہ کہا جائے کہ کانگریس وہاں بی جے پی کا ایجنٹ بن کر کام کررہی ہے؟ اویسی کا قصور شاید یہی ہے کہ وہ مسلمان سیاسی پارٹی کی بات کرتے ہیں‘ لیکن اب تو انہوں نے پرکاش امبیڈکر سے ہاتھ ملالیا ہے! لوگ شاید یہ کہیں کہ ’کیا ہوا امبیڈکر بھی تو بی جے پی کے ایجنٹ ہیں‘۔بھائی ہمیں کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی پر اعتماد تو کرنا ہی ہوگا، تو اویسی پر، جو مسلم مسائل کو اُٹھاتے رہتے ہیں، اعتماد کیو ںنہ کرلیں!

Comments are closed.