اسماعیل میرٹھی مرحوم: ایک ادیب اور شاعر

محمد صابرحسین ندوی

[email protected]
7987972043

اردو داں طبقہ تعلیمی دور میں جن اردو قاعدوں سے اولیں مراحل میں روشناس ہوتا ہے، ان میں اسماعیل میرٹھی کی کتابوں کا نام سر فہرست ہے، یہ کہنا بجا ہوگا کہ ان کی درسیات کی کتابوں نے نہ جانے کتنوں کو اردو ادب کی حلاوت اور زبان و سخن کا ذوق عنایت کیا ہے، ان کے سہارے وہ اردو ادب کے ماہر انشاء پرادز بنے، سخن ور بنے اور اردو کی چاشنی پائی، آپ نے اردو کی چھ کتابیں درسیات کیلئے تیار کیں، جن کے اندر بچوں کی اخلاقی تربیت اور اقدار و روایات کا خوب خیال رکھا گیا ہے، آپ کے بیان کردہ قصوں اور کہانیوں کے ذریعے بچوں کی بہترین نشو نما ہوتی ہے، جس کسی نے ان کی کتابیں پڑھیں ان کی اخلاقی طور پر عمدہ تربیت ہوئی اور ان کے اندر زبان و ادب کا شوق و ذوق بھی خوب پروان چڑھا۔
اسماعیل میرٹھی صاحب مرحوم نے اردو کے ساتھ ساتھ فارسی زبان میں مہارت پیدا کی تھی، ساتھ ہی انگریزی میں خوب دست گاہ رکھتے تھے، آپ نے تعلیم انجینئرنگ تک حاصل کی تھی، آپ کی زندگی کا دور وہ دور ہے جس کے اندر ہندوستان کا وہ خون آشام منطر رونما تھا، جب انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کی کد و جد جاری تھی، آپ نے برطانوی سامراج کی بر بریت اور ہندوستانیوں کی بے دست پائی کے دردناک مناظر کا مشاہدہ کیا تھا، مسلمانوں میں دفاع کی صلاحیت نہ تھی، وہ لڑتے تھے لیکن بغیر تیر و خنجر کے؛ مگر خودداری اور مروت کی جنگ میں پیچھے نہ رہتے تھے، اس زمانے کے حساب جس معیار کی لیاقت آپ نے حاصل کی تھی اس سے سرکاری محکمہ میں نوکری ملنا آسان تھا؛ لیکن قابلیت اور صلاحیت کے باجود کوئی انتظامی عہدہ نہ سنبھالا بلکہ درس و تدریس کا معزز پیشہ اختیار کیا۔
اپنے درس و تدریس کے دوران ہی جدید نسل کی تربیت اور اپنی قوم کی رہنمائی کیلئے اردو زبان میں بہت ہی خوبصورت اور معنی انگیز نثر اور اشعار لکھے، آپ کی نظمیں اور نثر کتابوں کی شکل میں اودھ اور آگرہ کے صوبوں میں داخل نصاب ہوئے، اسماعیل میرٹھی کی ساری نظمیں ایسی ہیں کہ بچون کے اندر سماج، معاشرہ اور اخلاق و قدار نیز ایک بہتر انسان بننے پر ابھارتی ہیں، زبان و بیان پر غضب کی قدرت پائی جاتی ہے، معمولی الفاظ و معانی میں بڑی بڑی باتیں پرو دیتے ہیں، نصیحت کرتے ہیں، اور اچھائی پر آمادہ کرتے ہیں، انگریزی دور میں ایک نظم بہت مشہور ہوئی تھی” ٹوینکل ٹوینکل لٹل اسٹار” اس کا ترجمہ آپ نے اردو میں کیا اور بہت خوب سلاست و نفاست کے ساتھ کیا ہے، آپ بھی پڑھئے! اور اردو کی روانی میں بہہ جائیے!
ارے چھوٹے چھوٹے تارو
کہ چمک دمک رہے ہو
تمہیں دیکھ کر نہ ہو وے
مجھے کس طرح تحیر
اس اونچے آسمان پر
جو ہے کل جہاں سے اعلی
ہوئے روشن اس طرح سے
کہ کسی نے جڑ دئے ہیں
گہر اور لعل گویا
اسماعیل میرٹھی صاحب کا ایک کمال یہ ہے کہ انہوں نے بچوں کے لئے اردو میں گائے اور گاو پرستی پر ایک نظم لکھی؛ لیکن اس کے اندر توحید کی دعوت بھی بڑی خوبی کے ساتھ دے گئے، یہ اشعار دیکھیے:
رب کا شکر ادا کر بھائی
جس نے ہماری گائے بنائی
دودھ دہی اور مٹھا مسکہ
دے نہ خدا تو کس کے بس کا
آپ کی نظم و نثر میں ایسی ہی روانی پائی جاتی ہے، کہ دل جھوم جائے اور اردو داں پرشوق ہو کر بس پڑھتا ہی جائے، آپ کے متعلق یہ کہا جا سکتا ہے کہ اردو کے کسی استاد کے اتنے زیادہ شاگرد نہیں جتنے اسماعیل میرٹھی کے ہیں۔ اب بھی جو بچہ ان کی کتابوں کو پڑھے گا وہ اردو زبان کا رسیا بن جائے گا اور اخلاقی اعتبار سے بہترین تربیت پائے گا۔ (دیکھیے: مشاہیر شعر و ادب:۵۸)

17/09/2019

Comments are closed.