بھارت کے ہزاروں برہمن پونجی پتی بھارت چھوڑ ودیش میں بسنے پر مجبور ہیں؟

نقاش نائطی
+966504960485

2030 تک امامت عالم کے دعویدار ملک ہندستان کو، آرتھک طور برباد کر، امامت عالم کی دعویداری سے دستبردار کرنے کی خاطر پاکستانی تھنک ٹینک اپنے افغانستان وار پارٹنر، صاحب امریکہ سے مل کر، دوستی کی آڑ میں سنگھئوں کو دہلی کے راج پر بٹھایا تو نہیں ہے نا؟

برہمن سنگھی،مودی راج میں ہی، بھارت کے پونجی پتی، "بھارت چھوڑو ابھیان” کے تحت بھارت کو چھوڑ، ودیش میں جاکر کیوں بس رہے ہیں؟

80 سال قبل مہاتما گاندھی کی سرپرستی میں، دیش کی آزادی کے لئے لڑنے والے کانگریسی رہنما ، دیش پر قابض انگریزوں کو دیش سے باہر نکالنے کے لئے، "دیش چھوڑو اندولن” کررہے تھے آور آج دیش کی آزادی پر 72 سال گزرنے کے بعد، آزادی بند کے لئے لڑنےوالےکانگریسیوں کی، دیش پر قابض فرنگیوں کو مخبری کرنے والے، اس وقت کے ہندو مہاسبھائی اور آج کے سنگھی ، مودی راج میں، افریقہ مارکیٹ ریسرچ کی، نیو ویلتھ ورلڈ ساوتھ رپورٹ کو، اگر سچ مانیں تو پتہ چلتا ہے کہ امریکی ڈالر بلینائر ہندستانی پونجی پتی جن میں اکثریت برہمن پونجی پتیوں ہی کی زیادہ ہے،2014 سے 2017 تین برسوں میں جملہ بھارت کے اب تک 20 ہزار ڈالر میلینائر ہندستانیوں میں سے 17 ہزار ڈالر میلینائر ہندستانی، "سنگھیوں کے بھارت چھوڑو اندولن” کے تحت 45 بلین ڈالر جو کم و بیش 3 لاکھ 150 ہزار کروڑ ہندستانی روپیہ بنتے ہیں، ہندستانی بنکوں سے بیرون ممالک ٹرانسفر کر، سنگاپور، دوبئی، یوکے، کے علاوہ بہت سے افریقن ممالک کی نیشنیلٹی لیکر، وہاں مستقل بسنے کے ارادے سے ہندستان چھوڑ جا چکے ہیں
2009 تا 2014 منموہن سرکار کے 5 سالہ دور اقتدار میں صرف 4۔5 بلین ڈالر ہندستانی بنکوں سے باہر گئے تھے۔ جب کہ مہان مودی کے رام راجیہ سنگھی راج میں ، 2015 میں 4 ہزار، 2016 میں 6 ہزار اور 2017 میں 7 ہزار جملہ تین سالوں میں 17 ہزار ڈالر بلینائر ہندستانی پونجی پتی، ہندستان کو خیر باد کہتے ہوئے، بیرون ملک مستقل سکونت اختیار کرچکے ہیں۔
ہندستانی روپیہ کے حساب سے بلینائر پونجی پتی جن کے پاس ساڑھے چھ لاکھ کروڑ سے دس لاکھ کروڑ روپیہ سے کم ہیں دو سے پانچ لاکھ ہندستانی پونجی پتی بھی ،دوبئی سنگاپور یو کے یا دوسرے ممالک کی شہریت لئے ہندستان سے باہر جاچکے ہیں۔ کیا یہ بلیینائر پونجی پتی صرف ٹیکس چور ہیں یا پھر ٹیکس بچانے کے لئے باہر کے ملکوں میں جا رہے ہیں؟یا یہ ایماندار پونجی پتی ہیں جن کے پاس بڑے پیمانے پر تجارت کرنے کا حوصلہ بھی ہے اور انہیں ہندستان میں کام کرنے کے مواقع دستیاب نہیں ہورہے ہیں؟ اس لئے دیش کو چھوڑ کر باہر ملکوں میں جاکر بس رہے ہیں؟ یا یہ پونجی پتی ہندستان میں رہ کر ارب پتی بننے کے بعد، اس غریب ملک ہندستان میں رہنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے ہیں؟

مودی سنگھی راج میں دیش بھگت سنگھی ہمیشہ یہ کہتے نہیں تھکتے تھے کہ مودی راج میں ہندستان میں انویسٹمنٹ کے بڑھے اچھے مواقع ہیں، ایسے میں بھارت کے پونجی پتی بیرون ملک کیوں بھاگ رہے ہیں؟ آخر کیا وجہ ہے کہ اتنے لاکھ کروڑ ہندستانی بنکوں سے باہر لے جاتے ہوئے، ہندستان کو ارتھک طور کمزور کئے جارہے ہیں؟

دیش میں رام راجیہ قائم کرنے والی سنگھی مودی حکومت اپنے ناعاقبت اندیشانہ، نوٹ بندی، جی ایس ٹی جیسے آرتھک فیصلوں سے، دیش کی آرتھ ویستھا برباد کرتے ہوئے، دیش میں بے روزگاری اور مہنگائی بڑھاتے ہوئے، دیش واسیوں کو پریشان حال کئے رکھنے والی مودی سرکار، اب دیش کے بنکوں میں جمع سوا سو کروڑ دیش واسیوں کے لاکھوں کروڑ کو ہڑپنے کے لئے، دیش واسیوں ہی کی بھلائی کے بہانے، فائنانشیل ریزولیوشن اینڈ ڈپازٹ انشورینس بل 2017 یا ایف آر ڈی آئی بل 2017 لارہی ہے یہ بل اس وقت پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے پاس ہے اور کبھی بھی کسی بھی وقت سنسد میں اسے پاس کیا جاسکتا ہے۔

یہ بل ہندستانی معشیت کے لئے خطرناک کیوں ہے یہ جاننے کے لئے پردھان منتری مودی جی کی تقریروں میں اکثر کہے جانے والے اس لفظ "ایف آر ڈی آئی” کو سنا ہوگا؟ ویسے تو پی ایم مودی بنک ڈپازٹ کھاتے داروں کی ڈپازٹ کے مفاد میں ہی اسے کہتے ہوئے، یہ بل لارہے ہیں لیکن یہ بل بنکوں کو بیل آوٹ کرنے کے لئے لایا جارہا ہے۔ اگر مستقبل میں دیش کا کوئی بنک، سرکاری مداخلت کے سبب دیش کے بڑے پونجی پتیوں کے،بنکوں سے لئےلاکھوں کروڑ قرض کو، بنکوں کو واپس نہ لوٹانے کے سبب، یہ بنک دیوالیہ ہونے کی کگار پر پہنچتے ہیں تو ان بنکوں میں عام دیش واسیوں کے ڈپازٹ، لاکھوں کروڑ روپئوں کو ان برباد ہوتے بنکوں کو بیل آؤٹ کرنے میں استعمال کیا جا سکے گا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دیش کے بڑے بنک سنکٹ یا خطرہ میں کیوں آتے ہیں اور دیوالیہ ہونے کی کگار پر کیسے پہنچتے ہیں؟

دراصل دیش کے بڑے ارب پتی کھرب پتی برہمن پونجی پتیوں کو ان کے سیاسی گلیاروں سے اچھے تعلقات کی بناپر، یا انتحابات کے موقعوں پر ان سنگھیوں کو انتخاب جیتنے کئی کئی سو کروڑ روپے الیکشن فنڈ میں مدد دے کر، ہندستان پر حکومت کررہی سیا سی پارٹیوں کے دباؤمیں لاکھوں کروڑ کا قرض ان پونجی پتی گھرانوں کو دیاجاتا ہے اور یہ کارپوریٹ گھرانے یا بڑے برہمن پونجی پتی، بنکوں سے لئے قرض واپس نہیں کرتے ہیں یا رولنگ سیاسی پارٹیوں کے دباؤ میں انکے لاکھوں کروڑ کے قرضے معاف کئے جاتے ہیں اور پھر بنک کا خزانہ جو عام مدھیاوتی کروڑوں دیش واسیوں کی گاڑھی کمائی سے بھرے رہتے تھے، خالی ہونے لگتے ہیں اور دیوالیہ ہونے کی کگار پر پہنچ جاتے ہیں
2016 مارچ تک بنکوں کو واپس نہ آنے والا یہ قرض جسے بیڈ لون یا نان پرفارمنگ ایسیڈ کہتے ہیں یہ 13 لاکھ کروڑ روپیہ تک پہنچ چکا ہے ۔ جس ملک کے عام کسان، جو قدرتی آفات بارش سیلاب کے چلتے، ان بنکوں سے لئے کچھ ہزار روپئوں کے قرضوں کو واپس نہیں کرپاتے ہیں تو یہی بنک ان کے پاس موجود ان مقروض کسانوں کے قبل از وقت لئے،دستخط شدہ چیک اور قرض واپس کرنے کے ایگریمنٹ کے چلتے، اپنا دیا قرض وصول کرنے ان کسانوں کو معاشرے میں رسوا کرتے ہوئے جہاں چند ہزار روپئوں کے لئے دیش کے ہزاروں کسانوں کو ہر سال، خود کشی کرنے پر مجبور کیا کرتے ہیں، وہیں پر ارب پتی، کھرب پتی برہمن پونجی پتیوں کے ہزاروں کروڑ کے قرض سود کو وقت وقت سے معاف کرتے ہوئے، یا رائیٹ آف کرتےہوئے، ان برہمن پونجی پتیوں کو اور سہولیات دینے کے باوجود، ان کے قرضے واپس بنکوں کو نہ آنے پر بھی ،سیاسی دباؤ کے چلتے ان برہمن پونجی پتیوں پر قرض اوصول کرنے، کسی بھی قسم کا دباؤ نہیں ڈالا جاتا ہے۔

مودی سرکار کے ان پانچ سالوں میں اب تک تقریبا دو لاکھ کروڑ روپیہ ان برہمن پونجی پتیوں کے سود کی رقم معاف یا رائیٹ آف کی جاچکی ہے۔ اور ساڑھے سات لاکھ کروڑ روپیہ سود رقم معاف کئے جانے یا رائیٹ آف کئے جانے کے لئے، فائیل تیار کی جا چکی ہے۔ اور سنگھی مودی سرکار کے اشارے پر، دیش کا سب سے بڑا بنک ریزرو بنک آف آنڈیا یا آر بی آئی لاکھوں کروڑ بنک قرضے معاف کئے جانے والے برہمن پونجی پتیوں کے نام تک چھپا رہی ہے۔ ایس بی آئی نے ایڈانی کو کتنا پیسہ قرض دیا ہے یہ آر ٹی آئی کی معرفت پوچھے جانے پر بھی آر بی آئی نے یہ بتانے سے صاف انکار کردیا ہے۔ نہ صرف لاکھوں کروڑ روپیہ ایڈانی امبانی کے بنک قرضے معاف کئے جاچکے ہیں بلکہ ابھی اور قرضے سنگھی مودی جی کے دباؤ میں واپس نہ کرنے کے لئے، مزید دئیے جارہے ہیں ایک طرف بنکوں کے خزانے خالی ہورہے تو دوسری طرف برہمن پونجی پتی بنکوں کی دولت لوٹ لوٹ کر، مالدار آور مال دار بنتے جارہے ہیں۔ اور ان برہمن پونجی پتیوں سے چندہ لے لے کر یہ سنگھی دیش پر اپنی حکمرانی جاری رکھ پارہے ہیں۔ اس پونجی پتی نظام کو باقی رکھنے کی سنگھی پالیسی کو بچانے کے لئے، بنکوں کو بیل ان پالیسی بل لانے کا سبب، جی ٹوینٹی ممالک، جس کا بھارت بھی ایک رکن ہے اس کے طہ شدہ نیموں کا حوالہ دیا جا رہا ہے 2008 میں امریکہ میں آئی ارتھ ویستھا سنکٹ کے تحت امریکی حکومت کو، بنکوں کی مالی مدد کر، بیل آؤٹ کرنا پڑا تھا، اس لئے جی 20 ممالک نے یہ طہ کیا ہے کہ ایسی بنکوں کے دیوالیہ ہونے کے موقع پر ، مدھیاوتی ستر اسی ہزار کروڑ دیش واسیوں کے بنکوں میں جمع لاکھوں کروڑ روپئوں سے، انہیں محروم کرتے ہوئے، بنکوں کو بیل آوٹ کیا جائیگا ۔ اس کا مطلب صاف ہے دیش کی اسی کروڑ مدھیاوتی دیش واسیوں کے لاکھوں کروڑ دیش کے چند ہزار برہمن پونجی پتیوں کی جھولی میں بطور قرض ڈالتے ہوئے، اور ان کے لئے قرضوں کو سیاسی دباؤکے چلتے،معاف کراتے ہوئے، دیش کے بنکوں کو کنگال کرتے ہوئے، اورانہی کنگال ہوتے بنکوں کو بیل آوٹ کرنے مدھیاوتی دیش واسیوں کی محنت کی کمائی دیش واسیوں کی مرضی کے خلاف استعمال کی جائیگی۔
ایسے میں دیش کی پڑھی لکھی جنتا کو کیا یہ نہیں لگتا،دیش پر ساٹھ سالہ کانگریس راج میں خصوصا 2004 سے 2014 من موہن سنگھ جیسے اردھ شاستری معاشی پنڈت کے راج میں تیز رفتاری سے ترقی پذیر ہندستان 8 تا 10% جی ڈی پی تک پہنچتے، 2030 عالم کی سربراھی لائق بنتے، ہندستان کو معاشی ترقی پزیری کی پٹری سے اتار باہر پھینکنے اور 2030 تک عالم کی سربراھی کی دوڑ سے ہندستان کو دور رکھنے کے لئے، دشمن ملک پاکستان کا تھنک ٹینک، اپنے افغانستان وار پارٹنر ،صاحب امریکہ سے مل کر، مودی جی سے دوستی اور مدد کے بہانے، سنگھی حکمران مودی جی کو ھند پر حکومت کرنے مدد کرتے ہوئے، دراصل ہندستان کو آرتھک طور برباد کرنے کی ،پالیسی پر گامزن تو نہیں ہے صاحب امریکہ؟ واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

Comments are closed.