حق گو تعلیم یافتگان اور قلم کاروں کے قاتل مذہبی جنونی سنگھی

نقاش نائطی

+966504960485

جسٹس مارکنڈے کاٹجو کی حق گوئی، دلیری ، یقینا انہیں سنگھی دہشت گردوں کے نشانے پر ضرور لاکھڑا کرے گی

جہاد فی سبیل اللہ کرنے والوں کو، اللہ دو طرفہ قبول کرتا ہے اور جہاد فی سبیل اللہ کرتے ہوئے، کوئی کام آجاتا ہے تو شہید کہلاتا ہے اور اگر بچ کر واپس بھی آجاتا ہے تو مجاھد کہلاتا ہے۔ شہید کے لئے یہ ضروری نہیں ہوتا کہ دیکھا جائے کہ اس نے زندگی میں کتنی نمازیں قضا کی تھیں کہ چھوڑی تھیں؟ شہید کے لئے یہ ضروری نہیں ہوتا کہ یہ دیکھا جائے کہ اس نے زندگی میں ایک وقت کی بھی فرض نماز پڑھی تھی کہ نہیں پڑھی تھی؟ شہید کے لئے یہ ضروری نہیں ہوتا کہ یہ دیکھا جائے کہ شہید ہوتے وقت وہ غسل جنابت سے بھی تھا کہ، پاک نہ تھا! اگر غسل جنابت سے بھی تھا تو اللہ کی راہ کا شہید پہلے تھا اس کا غسل جنابت کرنے، بحکم الہی، فرشتے آسمانوں سے اترا کرتے تھے اور اسے آسمانوں میں معلق اٹھائے غسل دیا کرتے تھے۔اسی طرح مجاہد بھی، اللہ کی راہ کا مجاھد پہلے ہوتا ہے ۔اس کے لئے ضروری نہیں کہ اپنے سابقہ اعمال کی غفلت پر صدا نادم رہے۔ وہ تو ایسے ہی ہے جیسے اس نے اپنی ماں کی کوکھ سے ابھی جنم لیا ہے۔ وہ تو معصیت سے گناہ سے پاک ہے ہاں اب کے بعد اگر وہ دانستہ کسی لغزش یا گنہ کا مرتکب ہوتا ہے تو یقینا لائق سزا ٹہرایا جائیگا۔اور ہاتھ میں تلوار یا بندوق اٹھائے، دشمن کے سامنے سینہ سپرد ہونے ہی کو کیا جہاد فی سبیل اللہ کہتے ہیں؟ ظالم حکمرانوں کو ان کے اپنے دربار میں، انکے خلاف حق گوئی، کیا جہاد فی سبیل اللہ نہیں کہی جائیگی؟

اعلی تعلیم یافتہ ارتھ ویستھا شاستری یا ماہر معاشیات من موہن سنگھ نے، جس طرح ہندستان کو عالم کے اور دیشوں کے مقابلے ترقی کرواتے، سربراہ عالم کی دعویداری کے مقام متمئز پر متمکن کروایا تھا،اسی طرح دنیا کی عظیم تر تعلیمی یونیورسٹی آکسفورڈ کا ایک وقت کا پروفیسر رہا، کرکٹ کھیل کی دنیا کا عظیم کھلاڑی عمران خان کے، پاکستان کا معجزاتی طور وزیر اعظم بننے کے بعد، عالم کے نقشہ پر پاکستان کے عظیم تر بن، ابھرنے کا جو گمان لگایا جارہا تھا، داخلی طور، معاشی ابتری کا شکار بنے اور اپنے ہی ملکی سیاسی پارٹیوں کے نشانے پر رہے، گندی سیاست سے ماورا عمران خان نے، ماہرین پاکستان، ذہین افراد کے ہاتھوں قبل از وقت لکھی تقریر،اقوام متحدہ اسمبلی کے مشاورتی اجلاس میں، رٹی رٹائی کرنے کے بجائے، پون گھنٹہ برجستہ کی ہوئی 4 نکاتی اپنی اہم تقریر سے، عمران خان نے، نہ صرف پورے عالم کے مسلمانوں کے دلوں میں عزت و توقیریت والی جگہ بنالی ہے، بلکہ عالم کے دوست دشمن ملکوں کے تعلیم یافتہ لوگوں کو بھی، متوجہ کرنے میں عمران خان کامیاب رہے ہیں۔

27 ستمبر2019 اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی مشاورتی میٹنگ میں، وزیر اعظم پاکستان کی تقریر جو ہندستان پاکستان کے بیسیوں کروڑ عوام نے خاص دلچسپی سے براہ راست سنی ہے،یقینا نہ صرف پاکستان کے مسائل کی، عالم کے سب سے قوی تر اقوام متحدہ اسٹیج پر بہترین ترجمانی ہے بلکہ ایشین ، آفریکن و عرب ممالک کے مسائل کی ترجمانی کے ساتھ ہی ساتھ، ستر سالہ ھند و پاک، دو ملکوں کے آپسی تنازعاتی مسئلہ کشمیر کو، عالم کے سلامتی کے عظیم مسئلہ کے طور، کامیاب انداز پیش کرنے کی محترم عمران خان صاحب کی ایک اچھوتی اور کامیاب مجاھدانہ کوشش بھی ہے۔

28 دسمبر 1885 یعنی آج سے 134 سال قبل وجود میں آئی اور چمنستان ہندستان کو انگریز سامراج سے، ایک لمبی لڑائی بعد آزادی دلانے والی،اور بعد آزادی اب تک اپنے 60 سالہ دور اقتدار میں، ہندستان میں ترقیات کے تمام سیکٹر میں، انفراسٹرکچر قائم کرتے ہوئے،کل کے پچھڑے ہندستان کو، آج کے تعلیمی، دفاعی صنعتی، خلائی ترقیاتی منصوبوں سے، ترقی پذیر صنعتی و زرعی ملک میں تبدیل کرتے ہوئے، 2030 تک عالم کی سربراہی کا دعویدار ھند کو بنانے والی، آل انڈیا کانگریس نے،وقت آزادی ھند کے، دو پڑوسی ملک، پاک و ھند کے درمیان،متنازع فیہ مسئلہ کشمیر کو، اپنی ذہانت بھری کوٹ نیتی سے، پوری دنیا کی نظروں سے اوجھل رکھنے میں کامیاب جو رہی تھی، صرف مسلم دشمنی کے پس منظر میں، شدت پسند ہندو نظریاتی کٹر پنتھی آرایس ایس کے امیدوار، ایک چاء والے غیر تعلیم یافتہ شخص کے ہاتھوں میں، زمام حکومت دینے کے، ھند کے ووٹروں کے فیصلے کا، برا بہت برا انجام، آج عالم نے دیکھ لیا ہے،ایٹمی طاقت والے دو پڑوسی ملک بند و پاکستان کے 60 سالہ متنازع فیہ، اقوام متحدہ میں دانستا التوا میں رکھے، مسئلہ کشمیر کو، آزادی بند بعد، ستر سالوں سے عالم سے بے خبر جہاں رکھا گیا تھا،56″ سینے والے سنگھی مودی جی کے، ملکی حدود میں شکتی سالی سوپر ہیرو بنتے بنتے، عالم کا سوپر ہیرو، وشوو کا عظیم بہاوبلی بننے کے چکر میں، جلد بازی میں لئے، کشمیر پر انکے فیصلے نے،نہ صرف کشمیر مسئلہ کو عالمی اسٹیج کا متنازعہ موضوع بنادیا ہے،بلکہ امریکہ میں مستقل سکونت پذیرہندواسیوں کی طرف سے،امریکی عدالت عالیہ میں داخل مقدمے کے سلسلے میں، جاری فرد جرم عائد کرتے پیٹیشن پر، ایف آئی جاری ہونے نے،اقوام عالم کے سامنے، ھند کے شکتی سالی سوپر ہیرو، وزیر اعظم ھندستان مہان مودی جی، وزیر داخلہ امیت شاہ جی اور کنول جیت سنگھ ڈھلون لیفٹننٹ جنرل افواج ھند اینڈ کمانڈر آف انڈین فورس،جموں اینڈ کشمیر کو، ھیرو سے زیرو کے مقام پر، نہ صرف لا پٹکا ہے بلکہ اقوام عالم کےسامنے دنیا کی دوسری عظیم جمہوریت ھند کو انسانی حقوق کی پامالی پر، سرزنش کئے جانے کی وجہ سے، شرمسار بھی ہونا پڑا ہے۔
ہند کی غریب جنتا کے بنکوں کے لاکھوں کروڑ روپئوں کو، بیرون ملک آباد، اپنے بے نامی سنگھی ھند واسیوں کے نام سے، بے تحاشہ خرچ کرتے ہوئے، دیکر ممالک سے ایوارڈ حاصل کرتے کرتے، عظیم تر بنتے مودی جی نے،اپنے پڑوسی ملک کو زیر کرنے کے چکر میں، پڑوسی ملک کے وزیر اعظم جناب عمران خان کو ہی، عالم کے سب سے عظیم اقوام متحدہ کے اسٹیج پر اپنا جلوہ دکھاتے ہوئے، دنیا کے عظیم تر، امن نوبل ایوارڈ کا دعویدار ہی بنا ڈالا ہے۔دشمن سربراہ عمران خان کو امن نوبل ایوارڈ کا حقدار، ہندستانی سنگھ مخالف کسی جاھل ان پڑھ پاکستانی، ٹھٹھ پونجئے نے نہیں کیا ہے ، بلکہ علم قانون کے ساتھ ہی ساتھ، مختلف مذھبی تعلیمات کے ماہر، ہندستانی عدلیہ کے سابق چیف جسٹس عزت مآب مارکنڈے کاٹجو نے، عمران خان کی ذہانت اور اسکے،امن عامہ کی کوششوں کے تناظر میں ،فلسفیانہ انداز کی، پون گھنٹہ برجستہ کی گئی تقریر پر، اسے نوبل پیس ایوارڈ کا مستحق قرار دیا ہے۔یہ تو مستقبل کے ایام ،اور کامیاب پاکستانی سفارتکاری کےچلتے، اور بااثر دوست ممالک کی مدد سے، مستقبل کا امن نوبل ایوارڈ، اگر عمران خان کو کبھی مل بھی جائے تو اس کے لئے ، سنگھی پرائم منسٹر ھند، 56″ سینے والے مہان مودی جی کی ناکام خارجہ پالیسی ہی کو سبب ٹھہرایا جائیگا۔واللہ الموافق بالتوفیق الا باللہ

Comments are closed.