کشمیر کی غلط تصویر پیش کی جاتی ہے

محمد صابرحسین ندوی
[email protected]
7987972043

اب اہل ہوش کو ہے شوق چاک دامانی
یہ کاروبار جنوں بھی ہے کوئی فن جیسے
کشمیر کے مسئلہ میں نہ صرف ضمیر بک گئے؛ بلکہ انسانیت بک گئی ہے، جو حال آج کشمیر کا ہے، اس کا تقاضہ تھا کہ پورا ملک ایک آواز ہوجاتا، راستوں، گلیوں اور محلوں کو بھردیا جاتا، رام کے ماننے والے راون کا ظلم برداشت نہ کرتے، عیسی علیہ السلام کے پیرو یوں خموش نہ رہتے، بودھ کو شانتی کا دیو ماننے والے اس تشدد کے خلاف ایک ہوجاتے، جین جن کے نزدیک کسی بھی جان کا اس قدر احترام ہے کہ کھانے میں بھی وہ انتہا کو پہونچے ہوئے ہیں؛ مگر روزانہ کشمیر کی وادی میں جانوں کی بے حرمتی پر وہ بھی ہونٹ چپکائے ہوئے ہیں، وہ تو گرونانک کے پیرو نے لاج رکھ لی ہے ورنہ انسانیت کا لفظ بھی مٹادیے جانے کے قابل ہوتا، لیکن ذرا غور کیجئے! یہاں تصویر اس کے برعکس ہے، چونکہ کشمیر مسلم اکثریت ہے، وہاں سے رپورٹنگ اگر کی جائے تو ہمیشہ انہیں خاص نظریہ کا حامل بتایا جاتا ہے، ایک ایسا نظریہ جو ملک مخالفت اور غداری پر ابھارتی ہو، جن کا پہلو پاکستان کی جانب جھکتا ہو!
وہاں کے لوگوں کو ملک کے لئے خطرہ، پتھر باز اور قوم مخالف بتایا جاتا ہے، فوجیوں کا قاتل اور ملک کے باغی و خونخوار باشندے کے طور پر شناخت کروائی جاتی ہے؛ ایسے میں اس وادی کو جہنم بنا دئے جانے پر ہر ایک نے لب ٹانک لئے ہیں، زبان کاٹ لی ہے، یہ کیا پوری دنیا عموما تماشہ دیکھنا چاہتی ہے؛ کیونکہ وہ خون مسلمانوں کا ہے، وہ خون خون نہیں بلکہ پانی ہے، وہاں کے معصوم بچے پیلیٹ گن کا شکار ہوئے، لوگوں نے مہینوں سے اپنے رشتے داروں سے بانہ کی؛ لیکن انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، اگر یہی واقعہ کسی مغربی ممالک کے ساتھ ہوا ہوتا، کسی بھی خطہ پر معمولی تشدد کی بھی خبر آجاتی، اور خصوصا اس میں کسی مسلم ملک یا مسلم نوجوان کا مزعومہ نام بھی لے لیا جاتا، تو اب تک زمین و آسمان ایک کردئے جاتے، اقوام متحدہ انہیں دہشت گرد اور پوری مسلم قوم کو انسانیت کیلئے خطرہ ثابت کر دیتی؛ بلکہ ممکن ہے کہ ان کے خلاف منصوبہ بند فوجی کاروائی کردی گئی ہوتی اور اس قید خانہ کی ساری سلاخیں ریزہ ریزہ کردی جاتیں۔
05/10/2019

Comments are closed.