مادر علمی سے شدید محبت رکھنے والے ایک ندوی کی دردمندانہ اپیل

مولانا محمد سعیدالحق ندوی استاذ جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم، بنگلور
حضرت مولانا سلمان صاحب ندوی،حفظك اللہ
اللہ رب العزت ادارے کی اور آپ کی بھی حفاظت فرمائے، مولانا ندوہ تو امت کا سرمایہ ہے ہی، آپ بھی ملت کا قیمتی سرمایہ ہیں، فیاض ازل نے آپ کو بے شمار، گوناگوں صلاحیتوں سے نوازا ہے، آپ کو خدا کا واسطہ، لوٹ آئیے، دفنا دیجئے اپنے تفردات اور امت میں تفرقہ ڈالنے والی چیزوں کو، امت آپ کو سر آنکھوں پر بٹھاتی تھی، اور آج غیر تو غیر آپ کے اپنے بھی آپ سے اظہارِ برات کرنے پر مجبور ہیں، کتنے افسوس کی بات ہے کہ آج جب کہ یاس وقنوت میں ڈوبی ہوئی امت مسلمہ ہندیہ کو آپ جیسے باہمت شخص کی بڑی سخت ضرورت تھی، آپ امت سے کٹ گئے، آپ نے ایسے راستے کا انتخاب کیا جس پر چلنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوئے، آپ تو بڑے خوش نصیب ہیں کہ عمر کے اس مرحلہ پر پہونچ کر بھی حضرات مولانا رابع صاحب حسنی ندوی دامت برکاتہم کی سرپرستی حاصل ہے، آپ ان سے رجوع کیجئے، ہم یہ تو نہیں کہ سکتے آپ بک گئے ہیں لیکن ایسا تو صاف محسوس ہو رہا ہے کہ آپ پر شدید خارجی دباؤ ہے جس کی وجہ سے آپ نہ چاہتے ہوئے بھی وہ کرنے پر مجبور ہیں جو آپ جیسی شخصیات کو نہیں کرنی چاہیے اگر آپ پر کوئی خارجی دباؤ ہے تو اس کا بھی اظہار کیجئے، اللہ رب العزت کی طرف رجوع کیجئے، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، مولانا لوٹ آئیے، لوٹ آئیے، آج امت کو دسیوں پرانے سلمان کی کل سے زیادہ ضرورت ہے، آپ کی تائید نہ کرنے والے سبھی غیر نہیں ہیں، ممکن ہے کچھ آپ کے حاسدین شامل ہوگئے ہوں گے لیکن بیشتر آپ سے محبت کرنے والے ہیں، آپ کے الگ راہ اپنانے کی وجہ سے مغموم ومحزون ہیں، اور طلبا جو ابھی آپ کے ساتھ ہیں یہ باہر کی دنیا کی نمائندگی نہیں کرتے، باہر کی دنیا آپ سے حد درجہ بیزار اور متنفر ہے. خدارا امت کے اس سرمایہ کی حفاظت کر لیجیے، یقیناً اس چمن کی آبیاری میں آپ کا بھی بہت بڑا حصہ ہے
جس کے انتشار سے آپ بھی مطمئن نہیں ہوسکتے، آپ کا ضمیر آپ کو اس کی اجازت نہیں دے گا، اس لیے ہماری آپ سے مودبانہ درخواست ہے کہ آپ اپنی متنازع باتوں سے مکمل رجوع کرکے صلح کرلیجیے، اور آئندہ کے لئے یا تو مکمل خاموشی اختیار کر لیجیے اور اگر آپ اس پر قدرت نہیں رکھتے تو باعزت طریقہ سے خود ہی علیحدہ ہوجائیے، مزید شرمندگی سے آپ بھی بچ جائیں گے اور ادارہ بھی،
مولانا محمد سعیدالحق ندوی، استاذ جامعہ اسلامیہ مسیح العلوم، بنگلور
Comments are closed.