صحابہ کرام سے محبت ایمان کی دلیل

 

فضل الرحمان قاسمی الہ آبادی

 

اہل سنت والجماعت کا متفقہ عقیدہ ہے کہ حضرات انبیاءعلہیم السلام کے بعد مخلوق میں سب سے افضل حضرات صحابہ کرام کی جماعت ہے، نیز اس بات پر بھی امت کااجماع ہے کوئی بھی ولی خواہ وہ عبادت اور تقوی کے کتنے ہی بلند اوراعلی وارفع مقام پرفائز ہو فضیلت کے اعتبار سے حضرات صحابہ کرام کے مقام تک ہرگز نہی پہنچ سکتا، اہل سنت والجماعت کایہ عقیدہ نصوص قطعیہ سے ثابت ہے، اور اس عقیدہ کامدار قرآن وحدیث پر مبنی ہے، صحابہ کرام کی جماعت ہی وہ مقدس جماعت ہے جس کے بارے میں اللہ تبارک وتعالی نے جنت کااعلان کیا ہے، اوراپنی رضامندی کامزدہ سنایا ہے، تمام صحابہ کرام معیار حق ہیں، امت کے لئے نمونہ ہیں،سرکارکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے تربیت یافتہ ہیں، قرآن کانزول کودیکھا، کسی صحابی کے بارے میں لعن طعن کرنا اس کی شان میں گستاخی کرنا بددینی ہے،بدترین قسم کاحرام ہے، اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین سے بغض رکھنا حضرت امام مالک رحمہ اللہ نے اسے کفر قرار دیاہے، اہل علم کی ایک کثیر جماعت ان کی موافقت کرتے ہوئے فرمایا بغض صحابہ کفر ہے،صاحب مواہب اللدنیہ نے اسے نقل کیا، اور اسے شیخ الدلائل مولانا عبدالحق الہ آبادی رحمہ اللہ نے اپنی عربی تفسیر الاکلیل میں نقل کیاہے،

 

صحابہ کرام سے محبت مومن کے لئے لازم

 

شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے لمعات التنقیح میں اہل سنت والجماعت کا حضرات صحابہ کرام کے سلسلہ میں عقیدہ بیان کرتے ہوئے فرمایا،

 

*ومن ثم اجمع اھل السنہ والجماعہ انہ یجب علی کل مسلم تزکیہ جمیع الصحابہ وتعدیلھم والکف عن سبھم والطعن فیھم والثناء علیھم لان اللہ تعالی ورسولہ عدلھم وزکاھم واثنی علیھم.جلد۹، صفحہ، ۵۷۹،*

 

آقائے نامدار سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے اہل سنت والجماعت کااس بات پراجماع ہے کہ ہر مسلمان کے لئے لازم ہے کہ وہ حضرات صحابہ کرام کوعادل قرار دے اور ان کوبرابھلا اور لعن طعن کرنے سے پرہیز کرے، اور ان کی مدح وسرائی میں مست ومگن ہو کیونکہ اللہ تبارک وتعالی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کوعادل قرار دیا، اور قرآن وحدیث میں جگہ جگہ ان کی مدح بیان کی گئی ہے.

 

اہل سنت والجماعت علماءدیوبند کاعقیدہ یہی ہے،ہمارے اکابرین نے من وعن اس عقیدہ کوقبول کیاہے، موجودہ وقت کے دنیا کے چوٹی کے عالم شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی حفظہ اللہ نے بھی اس عقیدہ کوبیان کیا اور یہ عقیدہ قرآن وحدیث سے مستنبط عقیدہ ہے،

 

ابوالفداء اسماعیل حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے کسی صحابی پر لعن طعن کرنے والے کے سلسلہ میں تفسیر ابن کثیر میں فرماتے ہیں،

 

*یاویل من ابغضھم اوسبھم اوسب بعضھم فاین ھوءلاء من الایمان بالقرآن اذیسبون من رضی اللہ عنھم.،*

 

ان لوگوں کے لئے ہلاکت وبربادی ہو جو حضرات صحابہ کرام سے بغض وعداوت رکھتے ہیں یاحضرات صحابہ کرام پردشنام درازی کرتے ہیں، بھلا ایسے لوگوں کاقرآن پر کہاں ایمان ہے،جوان حضرات صحابہ کرام کوبرابھلاکہے جن سے قرآن کونازل کرنے والا پروردگارراضی ہے.

لہذا کاتب وحی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ یاکسی صحابی پر لعن طعن کرنے والے ان کوباغی خاطی کہنے والے اپنے دلوں کاجائزہ لیں کہ دل میں ایمان ہے بھی یارخصت ہوگیا ہے، کیونکہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے تواللہ راضی ہے، لہاذا جوامیر معاویہ رضی اللہ اور دوسرے اصحاب نبی کوبرابھلاکہہ رہاہے، اس کا قرآن پر ایمان نہیں ہے، قرآن میں اللہ نے اعلان کردیا کہ صحابہ کرام سے اللہ تبارک وتعالی راضی ہوگیا،

صحابہ کرام جنتی ہیں

حضرات صحابہ کرام کی فضیلت کے لئے یہی بات کافی ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے ان سے راضی ہونے اور ان کے جنتی ہونے کااعلان کیا ہے، اس سے بڑی شہادت اورکیاہوسکتی ہے، کہ اللہ تعالی کی رضامندی انہیں حاصل ہے، ایسی شہادت کسی بھی ولی کے لئے نہی پائی جاتی خواہ عبادت اور تقوی کے کتنے ہی بلند مقام پرفائز ہو،سورہ توبہ میں ہے،

 

*والسبقون الاولون من المھاجرین والانصار والذین اتبعوھم باحسان رضی اللہ عنھم ورضوعنہ واعدلھم جنت تجری تحتھاالانھار.توبہ.*

 

مہاجرین اورانصار میں سے سبقت کرنے والے حضرات صحابہ کرام اور وہ حضرات جنہوں نے اخلاص کے ساتھ ان کی پیروی کی اللہ تبارک وتعالی ان سے راضی ہوگیا اور حضرات صحابہ کرام اللہ سے راضی ہوگئے، اوراللہ تعالی نے ان کے لئے جنت کااعلان کیاہے، جس کے نیچے نہریں جاری ہیں،

 

صحابہ کرام کا خاتمہ ایمان یقینی

 

روافض کی جانب سے حضرات صحابہ کرام پر یہ الزام عائد کیاجاتاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رحلت فرمانے کے بعد العیاذ باللہ تمام صحابہ کرام مرتد ہوگئے تھے سوائے پانچ کے، ان کایہ قول باطل ہے، اللہ تبارک وتعالی کاکلام ان کے اس قول کی تردید کرتاہے، اللہ تبارک وتعالی نے محمدعربی صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام صحابہ کرام کے لئے جنت کااعلان کیا ہے، اور جنت کا مستحق وہی شخص ہوگاجس کی ایمان کی حالت میں وفات ہوئی ہو، کافر شخص جنت میں نہی جائے گا،شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی حفظہ اللہ نے تکملہ فتح الملہم میں فرمایا،

*وقد ابعدت ھذہ الایہ الکریمہ کل شبھہ من الشبھات التی یثیرھا بعض الروافض من کون الصحابہ انقلبت احوالھم فیمابعد والعیاذباللہ، فان الایہ لاتشھد لھم بالعدالہ وقت نزول الایہ فقط بل یخبر عنھم بان اللہ تعالی رضی عنھم وانھم من الجنہ وان رضااللہ سبحانہ وتعالی واستحقاق الجنہ لایثبت الالمن حسنت خاتمتہ فان العبرہ بالخواتیم،*

تکملہ فتح الملہم جلد ۱۱، صفحہ ۴۹،

جب اللہ تعالی نے حضرات صحابہ کرام کے لئے جنت کا اعلان کردیا تویہ آیت کریمہ روافض کے ان تمام شبہات کودورکردیتی ہے جو بے بنیاد الزامات حضرات صحابہ کرام کی پاکیزہ نفوس پر عائد کرتے ہیں کہ محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد العیاذباللہ ایمان سے پھر گئے تھے، حالانکہ یہ آیت کریمہ ان کے اس قول کی تردید کرتی ہے کیونکہ اللہ تباتک وتعالی نے حضرات صحابہ کرام کے بارے میں عادل ہونے ان سے رضامندی کی خبر صرف آیت کے نازل ہونے کے وقت ہی نہی دی بلکہ اللہ تبارک وتعالی نے ان کے لئے جنت کااعلان کیا ہے اور یہ تبھی ممکن ہے جب حضرات صحابہ کرام کاانتقال ایمان کی حالت میں ہواہو، لہاذا روافض کاالزام بے بنیاد ہے، حضرات صحابہ کرام کی جماعت یقینی طور پر جنتی ہیں،ایسے ہی جولوگ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر باغی وخاطی اس قسم کاالزام عائد کرتے ہیں، یہ آیت ان کی تکذیب کرتی ہے، کیونکہ اللہ تعالی باغی سے ہرگز راضی نہیں ہوسکتا اوران کے لئے جنت کااعلان نہیں کرسکتا، لہاذا موجودہ زمانہ میں کچھ لوگوں کی جانب سے کاتب وحی امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر جوالزام عائد کیا جاتا ہے، قرآن اس کی تکذیب کرتاہے، کیونکہ اس آیت کریمہ سے تمام اصحاب مراد ہیں، اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی اس کے مصداق ہیں،

 

صحابہ کرام کی تنقیص کرنے والا زندیق ہے

 

امام مسلم کے شیخ ابوزرعہ رازی رحمہ اللہ نے فرمایا جب کسی شخص کو دیکھو کہ حضرات صحابہ کرام میں سے کسی کی تنقیص بیان کررہاہے، ان کی عیب جوئی کررہاہے، تم جان لو کہ ایسا شخص زندیق ہے، اس کی وجہ ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نبی برحق ہیں، آپ پر جو قرآن نازل کیاگیا وہ بھی حق ہے، اور جوکچھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے وہ تمام چیزیں برحق ہیں،اور وہ تمام چیزیں ہم کو حضرات صحابہ کرام کے واسطہ سے پہنچی ہیں، لہاذاجوشخص حضرات صحابہ کرام کو نشانہ بنارہاہے وہ درحقیقت قرآن وحدیث کے بطلان کااعتقادرکھتاہے، اور جوشخص قرآن وحدیث کے بطلان کاقائل ہو وہ زندیق ہے، لہاذا ہر مسلمان کے لئے حضرات صحابہ کرام سے محبت کرنا ضروری ہے،ان کی دشنام درازی عیب جوئی کرنا بدترین گناہ ہے،علامہ نووی رحمہ اللہ نے شرح مسلم میں سب صحابہ یعنی صحابہ کرام کوبرابھلا کہنے کوبدترین قسم کاحرام قراردیا ہے،صحابہ کرام پر لعن طعن ان کی تنقیص اور عیب جوئی کرنا کفرتک پہنچانے کاسبب ہے، اللہ تعالی ہم سب کو حضرات صحابہ کرام کے نقش قدم پر چلائے…آمین..

Comments are closed.