کیا رام اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات یکساں ہیں__!!

محمد صابرحسین ندوی

[email protected]
7987972043

ایک مومن سے اس کا گمان بھی ناممکن ہے کہ وہ سوچے، چہ جائے کہ اسے زبان سے ادا کرے اور یوں کہے؛ کہ سرور دوعالمﷺ اور رام کی تعلیمات یکساں ہیں، ایک وہ رام جس کے بارے میں تاریخ کی مستند کتابیں خموش ہیں، بہت سے دانشور اور اہل علم ان میں وہ بھی شامل ہیں، جو خود کو سخت ہندو قرار دیتے ہیں، جیسے جسٹس کاٹجو وغیرہ ان کا بھی یہ ماننا ہے کہ رام نام کی کوئی شخصیت تاریخ میں تھی ہی نہیں، یہ ایک دیو مالائی کہانی کا کردار ہے، میتھالوجی کا ایک ہیرو ہے۔ اور اگر مان بھی لیا جائے تب بھی اس کی زندگی اس سے زیادہ کیا ہے کہ ایک عیش و عشرت کے گھرانہ پیدا ہوا، شاہانہ زندگی پائی، دشرتھ جیسا نیک دل باپ پایا؛ لیکن سوتیلی ماں کی سازشیں بھی اس کے مقدر ہوئیں، اور ایک سوتیلے بھائی کو تخت و تاج پر بیٹھانے کیلئے اس سے چودہ سال کا بنواس کروایا گیا، اور عین جوانی میں اپنا سب کچھ چھوڑ کر، گھر بار کے فرائض اور اپنے پرائے کی فکر پس پشت ڈال کر ایک وعدہ کے ایفا کیلئے جنگلات کی خاک چھاننے لگا، اپنی محبوبہ کو بھی ساتھ لے گیا، سوتیلا بھائی بھی چلا، وانر نسل (انسان اور جانور کے درمیان کی نسل) کے لوگوں نے اس کی مدد کی اور پھر راون جیسا عظیم بادشاہ سے نبرد آزما ہوا، اپنی محبوبہ سیتا کی حفاظت کیلئے اس سے جنگ کی اور کامیاب ہوا_ بنواس کی مدت گزارنے کے بعد ایودھیا لوٹا جس پر لوگوں نے خوب چراغاں کیا، پھر ایک عام زندگی بسر کی اور لو_ کش دو بیٹوں کے ساتھ زندگی گزار کر فوت ہو گیا_ اس کی قربانیوں پر لوگوں نے خوب اسے عقیدت سے نوازا، بعض خوارق عادت واقعات نے اسے انسان سے بلند کردیا، اس کے نام پر دیوالی اور دشہرا جیسے متعدد تیوہار منائے جانے لگے۔
رام نام پر کئی کتابیں لکھی گئیں، لیکن کسی کو بھی تاریخی حیثیت حاصل نہیں ہے، ساری کتابیں بعد کے ادوار کی ہیں__ اگر دیکھا جائے تو رام کی تعلیمات سوائے چند فقروں کے کچھ نہیں، ماں باپ کو چھوڑ دینے والے، دنیا کی تمام پریشانیوں سے نکل کر جنگلات میں زندگی گزارنے والے کیسے کسی کا آئیڈیل بن سکتا ہے؟__ اس کے برعکس سرور دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر لحظہ محفوظ ہے، زندگی کا ایک ایک لمحہ مستند کتابوں کے ساتھ محفوظ ہے، خود قرآن کریم آپ کی زندگی کا آئینہ ہے، جس کے بارے میں غالی دشمنوں نے بھی انکار نہیں کیا ہے، اور اگر کیا ہے تو قرآن نے خود انہیں چیلینج کیا، جو آج تک چلا آتا ہے؛ لیکن کوئی جواب نے دے سکا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے؛ کہ ہر انسان اس سے زندگی کے ہر میدان میں رہنمائی پا سکتا ہے، روحانیت کا تذکرہ اگر ترک کر بھی دیا جائے؛ اس کے باوجود محض دنیاوی پیمانے پر بھی کوئی ایسا آلہ نہیں جو رام اور نبی آخرالزمان صلی اللہ علیہ وسلم کو یکساں تول سکتا ہو، لیکن ہمارے فاسد خیال ملاوں کا کیا کیا جائے____؟ جنہوں نے اسلام کو بازیچہ اطفال سمجھ لیا ہے، سیاست کرنے کے شوق میں اور رواداری دکھانے کے جنون میں حق و باطل کا فرق بھی بھول جاتے ہیں، زبان پر اتنی جرات آگئی ہے اسلام کو ادیان باطل سے ناحق موازنہ کیا جانے لگا ہے، افسوس___ کاش! ایسے لوگ اگرچہ سیرت طیبہ نہ پڑھتے؛ لیکن رام کے نام پر ایک کتاب بھی پڑھ لیتے، تو بھی اس کی زندگی کی بے بودگی کا اندازہ ہوجاتا۔

17/10/2019

Comments are closed.