سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دست گیری کی

محمد شاہد الناصری الحنفی
مدیر اعلیٰ ماہنامہ مکہ میگزین ممبئی
یہ موسم ربیع دراصل ایسا موسم بہارہے جس میں عالم انسانیت پر اللہ کا خاص فضل ہوا کہ اس نے حضرت آمنہ صلوات اللہ علیھا کے گھر ملک عرب کے شہرمکہ میں حضرت عبداللہ سلام اللہ علیہ کے لخت جگر نورنظر کو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے موسوم کرکے دنیاوالوں کیلئے اپناپیغمبر بناکر بھیجا جس نے صرف 23 سال کی قلیل مدت میں وہ کارہائے نمایاں انجام دئے کہ آج بھی عقل انسانی حیران ہے ۔ آخر ایک ایسا آدمی جو اسباب کی دنیا سے بھی خالی ہے وہ کس طرح انسانوں کے قلوب کوفتح کرلیتاہے ۔ ظاہر ہے کہ یہ اللہ کی رحمت خاصہ تھی کہ جس مشن کی تکمیل کیلئے ان کوبھیجاگیاتھا اس میں وہ اس طرح کامیاب ہوئے کہ قرآن مجید نے ان کے اسوہ کو انسانوں کامنشور قرار دے دیا اوران کی اتباع کو واجب العمل ہی نہیں بلکہ فرض قرار دیاگیا ۔ اوردنیا کی ہرزبان کے جاننے والوں نے نثر ہو یانظم اس میں نبی الرحمہ۔شفیع المذنبین پیغمبرانسانیت روحی فداہ ابی امی سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن سیدنا عبداللہ وسیدہ آمنہ رضی اللہ عنھم کی مدح وستائش کو حرزجان بنایاہے تاکہ دارین کی سعادتوں سے ہمکنار ہوں اور اللہ اوراس کے رسول کی قربت خاصہ سے مالا مال ہوں ۔
آئیے اس ولادت پرسعادت نبئ رحمت صلی اللہ علیہ و سلم کے پرمسرت موقع کی مناسبت سے
شہرئہ آفاق ربانی شاعر مرحوم ماہرالقادری رح کا شہرئہ آفاق منظوم سلام جس کا لفظ لفظ گوہرآبدار جوآب زر سے تحریر کئے جانے کے لائق عشق نبوی کے آب طہور میں ڈوباہوا خراج عقیدت اس امید کے ساتھ احباب کی خدمت میں پیش کررہاہوں کہ جن اعلی اوصاف اور خوبیوں کا ذکر اس منظوم کلام میں پیش کیا گیا ہے ہم بھی انہیں اپنی زندگی میں داخل کرنے کی کوشش کریں گے ۔
سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
سلام اس پر کہ اسرار محبت جس نے سمجھائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے
سلام اس پر کہ جس نے خون کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں کھا کر دعائیں دیں
سلام اس پر کہ دشمن کو حیات جاوداں دے دی
سلام اس پر، ابو سفیان کو جس نے اماں دے دی
سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر، ہوا مجروح جو بازار طائف میں
سلام اس پر، وطن کے لوگ جس کو تنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ گھر والے بھی جس سے جنگ کرتے تھے
سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا
سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر، جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا
سلام اس پر جو امت کے لیے راتوں کو روتا تھا
سلام اس پر جو فرش خاک پر جاڑے میں سوتا تھا
سلام اس پر جو دنیا کے لئے رحمت ہی رحمت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخر آدمیت ہے
سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھردیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی
سلام اس پر کہ جس کی چاند تاروں نے گواہ دی
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر، شکستیں جس نے دیں باطل کی فوجوں کو
سلام اس پر کہ جس کی سنگ پاروں نے گواہی دی
سلام اس پر کہ جس نے زندگی کا راز سمجھایا
سلام اس پر کہ جو خود بدر کے میدان میں آیا
سلام اس پر کہ جس کا نام لے کر اس کے شیدائی
الٹ دیتے ہیں تخت قیصریت اوج دارائی
سلام اس پر کے جس کے نام لیوا ہر زمانے میں
بڑھا دیتے ہیں ٹکڑا سرفروشی کے فسانے میں
سلام اس ذات پر، جس کے پریشاں حال دیوانے
سناسکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے
درود اس پر کہ جس کی بزم میں قسمت نہیں سوتی
درود اس پر کہ جس کے ذکر سے سیری نہیں ہوتی
درود اس پر کہ جس کے تذکرے ہیں پاک بازوں میں
درود اس پر کہ جس کا نام لیتے ہیں نمازوں میں
درود اس پر، جسے شمع شبستان ازل کہئے
درود اس ذات پر، فخرِ بنی آدم جسے کہئے
ماہر القادری
اے اللہ اپنے فضل سے ان اوصاف حسنہ کو ہمارے قلوب میں اتار دیجیے اوراعضاء جوارح کو عمل پرمامور فرمادیجیے اور نبی الرحمہ شفیع المذنبین صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت وعشق سے بھی ہمارے قلوب کو سرشار فرمادیجیے۔ آمین
Comments are closed.