Baseerat Online News Portal

نور مسجد، ڈونگری، ممبئی۔ ایک تعارف

بسم اللہ الرحمن الرحیم

ڈونگری کے علاقے میں واقع یہ مسجد ،محترم حضرت مولانا حافظ و قاری ولی اللہ صاحب ؒتا حیات سابق امام مسجدہذا کی دور بین نگاہوں کاثمرہ ہے۔اوریہ مسجد صحیح فکر، علماء حق کی ترجمانی، اور بلاخوف لومۃ لائم تردید کے لیے معروف و مشہور ہے۔ ایک ایک بات اور ایک ایک مسئلہ منقح کرکےلوگوں کے سامنے بیان کرنے اور بتلانے میں قاری صاحب ؒکا کوئی ثانی نہ تھا۔

قاری صاحب ؒاخلاق کریمانہ مہمان نوازی اورعلماء کی ان کی شان کرتےکے مطابق قدر و منزلت کا اثر یہ تھا، کہ اکابر علماء حق کی توجہ اور علمی فیض کا یہ مسجد مرکز بھی تھی۔ حضرت قاری طیب صاحب ؒ،حضرت مولانا سالم صاحبؒ، حضرت مفتی محمود حسنؒ، حضرت مولانا علی میاں صاحب ؒ، حضرت مولاناقاری صدیق صاحب ؒ، محی السنۃ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب ؒ، اور حضرت مولانا حکیم اختر صاحب ؒ وغیرہم یہاں تشریف لاچکے ہیں اور اپنی قیمتی نصائح و علمی فیضان سے اہل شہر کو فیضاب کیا ہے۔ اللہ کرے مذاکرے کا یہ سلسلہ قائم رہے۔

کچھ وقفے کے بعد اسی طرح کا پروگرام دعوۃالحق نے ۱۳/ صفر المظفر ۱۴۴۱ھ ، بہ مطابق ۱۳/اکتوبر ۲۰۱۹ کو منعقد کیا ۔

پہلی نشست، عصر کے بعد کی مجلس

عصر کی نماز حضرت مولانا حافظ و قاری ولی اللہ صاحبؒ کے خلف رشید،حافظ و قار ی محبوب اللہ صاحب نے پڑھائی اور بعد نماز عصر پہلی نشست کا آغاز،مولا نا شمیم باندوی ، مقیم ممبئی، کے جامع اعلان سے ہوا۔محترم مفتی عبدالباسط صاحب قاسمی نے ’’ تسہیل قصد السبیل‘‘ کی تعلیم فرمائی، اور اس کے بعد حافظ اختر حسین صاحب دامت برکاتہم نے، اذان کی اہمیت وفضیلت پر روشنی ڈالی اور اذان کی غلطیاں بیان کیا، کہ یہاں یہاں ایسی غلطیاں اذان نہ سیکھ کر دینے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ کچھ وقفہ کےبعد وضو سےفارغ ہوکر نماز مغرب باجماعت ادا کی گئی۔ مرحوم حضرت مولانا حافظ و قاری ولی اللہ صاحبؒ کے خلف رشید،حافظ و قار ی محبوب اللہ صاحب نے نمازپڑھائی اور پھر مولانا شمیم باندوی نے ایک جامع اعلان کیا۔

دوسری نشست، مغرب کے بعد کی مجلس

نماز کے بعد مسجد، علماء سے محبت کرنے والوں اور دعوۃ الحق کی اہمیت و مقاصد کو سمجھنے کے لیے، سامعین سےبھری ہوئی تھی۔ محترم مفتی عبدالباسط صاحب قاسمی نے ابتدائی کلمات کہےاور ناظم مجلس دعوۃ الحق مفتی سعید الرحمن صاحب فاروقی کو تمہیدی کلمات کےلیے کرسی پر مدعو کیا۔ مفتی صاحب نے ’’لاتقتلوا اولادکم خشیۃ املاق‘‘ کی تفسیر کرتے ہوئے، قتل ظاہری اور قتل معنوی پر فرمایا: کہ اولاد کےاندر دینی فکر پیدا نہ کرنا، یہ معنوی اور فکری قتل ہے، جو نسلوں تک باقی رہے گا۔یہ بات مفتی شفیع صاحب ؒنے ’’معارف القرآن ‘‘ میں لکھا ہے۔ حضرت مفتی سعید الرحمن صاحب نے تقریبا دس منٹ مختصر گفتگو فرمائی۔ پھر مہمان خصوصی ، جو حیدرآباد سے تشریف لائے تھے، ان کا تعارف مفتی طہ بھوئیرا ابن امتیاز بھوئیرا نے کرایا اور انھیں مجمع سے خطاب کرنےکی دعوت دی۔محترم مولانا عبیدالرحمن اطہرصاحب ، ناظم مجلس دعوۃ الحق حیدرآباد نے ایک گھنٹہ بڑا دل نشیں خطاب کیا۔ بیان کے چند اقتباسات نفع عام کے لیے پیش ہیں۔

اقتباس

(۱) محترم مولانا عبیدالرحمن اطہرصاحب نے فرمایا: کہ محی السنۃ حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب ؒ، فرمایا کرتے تھے؛ کہ نہ نام مقصود، نہ نظام مقصودہے، بلکہ کام مقصود ہے۔ پھر کام تو بہت ہیں ، مگر بہت اہم اور ضروری کام سنتوں سے محبت اور ان کا احیاء ، منکرات سے نفرت اور ان کی اصلاح۔ حضرت فرماتےہیں، کہ جن سنتوں پر عمل کرنے میں نفس ماحول کی وجہ سے دشواری ہورہی ہے،تو ٹھیک ہے، لیکن جن سنتوں پر عمل کرنے میں پریشانی نہیں ہورہی ہے، ان پر آج سے عمل کرنا شروع کردی جیے۔جیسے؛ کھانے کی سنتیں، وضو کی سنتیں، سونے کی سنتیں، مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کی سنتیں وغیرہ۔ قرآن پاک کی عظمت اور تجوید کے ساتھ پڑھنے کا تا حیات اہتمام سب سے ضروری اور بنیادی چیز ہے۔اورمولانا نے فرمایا: میں حافظ و قاری ہونے کے باوجود، قرآن پاک کی اصلاح کی فکر کرتاہوں، اور اب بھی کبھی کبھی کمیاں محسوس کرتا ہوں،پھر عام مسلمانوں کا کیا حال ہوگا؟ ان کو کتنی فکر کرنی چاہیے؟

(۲) حضرت مولانا نے فرمایا: اذان سیکھ کر دینا چاہیے اور نماز سیکھ کر پڑھنا چاہیے۔ حضرت ہردوئی ؒ فرمایا کرتے تھے؛ کہ میں نے نماز مفتی محمودصاحبؒ سے سیکھی ہے،

(۳) حضرت نے عرض کیا؛ کہ قرآن شریف تو صحیح تجوید کے ساتھ پڑھنے کا اہتمام ضروری ہے۔ حضرت ہردوئیؒ ایک مرتبہ ’’افریقہ‘‘ میں لفٹ (LIFT) سے اوپر آئے۔ حضرت نے جان بوجھ کر سامنے والے سے فرمایا: کہ ابھی ہم لفٹ (LEFT) سے اوپر آئے، تو ایک صاحب نے حضرت سے مکان میں کہا؛ کہ حضرت لفٹ (LEFT) غلط ہے۔ صحیح لفٹ (LIFT) ہے۔ تو حضرت نے فرمایا: کہ ہاں میں جانتا ہوں، لیکن یہ دیکھ رہا تھا، کہ آپ کو کتنا برداشت ہوتا ہے؟ ہم انگلش کے تلفظ کو غلط بولیں ؛ تو برداشت نہیں، تو قرآن غلط تلفظ کے ساتھ پڑھنا کیسے برداشت کرلیتے ہیں؟

آپ حضرات انگریزی کے دو کو کوئی بھی ٹو( TO) نہیں بولتا، یعنی مجہول نہیں بولتا، بلکہ سب لوگ (TWO) ہی بولتے ہیں۔ تو آپ حضرات قرآن کو مجہول کیوں پڑھتے ہیں؟

(۴) حضرت نے فرمایا؛ ایک منٹ کے مدرسہ کی کتاب مقصود نہیں ہے، مقصود مضامین ہیں۔ آپ اپنے طور سے جمع کرکے سنائیے۔

(۵) حضرت نے فرمایا؛ کہ لوگ منکرات پر ٹوکتے نہیں، لیکن یہ بات یاد رہے؛ منکرات پر ٹوکنے سے پہلے تین بات کی رعایت ضروری ہے۔(۱) بات صحیح ہو۔ (۲) نیت صحیح ہو۔ (۳) طریقہ صحیح ہو۔ منکرات سے نہ روکنے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کا عذاب آتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کے قوم کی، ان لوگوں کی پکڑکی،جو نیک تھے، لیکن منکر پر دوسروں کو منع نہیں کرتے تھے۔ دوسروے لوگوں نے منع کیا، لوگوں نےان سے پوچھا: آپ کے منع کرنے میں کوئی فائدہ ہے؟ انھوں نے جواب دیا؛ کہ ہم نے صرف اس لیے منع کیا، تاکہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہمارا شمار منکر سے روکنے والوں میں ہوجائے۔

(۶) حضرت نے فرمایا: اولاد کے اندر دینی فکر پیدا کرنے کی فکر کرنا چاہیے۔ اولاد کے اندر دینی فکر پیدا نہ کرنا، یہ فکری قتل ہے؛ جو نسلوں تک باقی رہے گا۔

بیان کے بعد حضرت نے ہی دعا کرائی۔

تیسری نشست، عشاء کے بعد کی مجلس

عشاء کے بعدخصوصی مجلس ہوئی؛ جس میں حضرت قاری صادق صاحب ناظم مدرسہ معراج العلوم، چیتا کیمپ، مفتی رضوان اللہ صاحب امام و خطیب ٹیکسی مین کالونی، کرلا ممبئی، مولانا فریدصاحب، مولانا ذاکر صاحب، مفتی طہ صاحب، ڈاکٹررفیق صدیقی صاحب، ان حضرات نے اپنےمختصر تاثرات پیش کیےاور اس طرح کے اجتماع کی بار بار کرانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

کمپوزنگ: مفتی محمد طہ صاحب جون پوری امام و خطیب دھان واڑی مسجد ممبئی

Comments are closed.