Baseerat Online News Portal

آپ کے شرعی مسائل

فقیہ العصرحضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی مدظلہ العالی

خون اور خون کی قیمت میں فرق
سوال:- کیا انسان کی بھی کوئی قیمت لگائی جا سکتی ہے ؟ جس طرح عرب ممالک میں قیمت متعین کی گئی ہے کہ اکسیڈنٹ میں کسی ہندوستانی کی موت ہوجائے تو اتنی رقم اور کسی عربی کی موت ہوجا ئے تو اتنی رقم ادا کی جائے ، کیا اس کا لینا دینا جائز ہے ؟ ( شاہد حسین، کریم نگر)
جواب:- انسان اس سے بالا تر ہے ، کہ بازاری چیزوں کی طرح اس کی قیمت لگائی جائے ، لیکن کسی انسان کے مرنے کی وجہ سے جیسے اس کے ورثاء کو قلبی تکلیف پہنچتی ہے ، اسی طرح اکثر اوقات معاشی نقصان بھی پہنچتا ہے ، اس لئے شریعت نے خون بہا مقرر کیا ہے ، جس کو اصطلاح شرع میں ’’ دیت ‘‘ کہتے ہیں، اگر اکسیڈنٹ میں کسی شخص کی موت واقع ہوجائے اور حادثہ میں خود مرنے والے کی کوتاہی کو دخل نہ ہو ، تو جو شخص اس کا سبب بنا ہے ، اس پر خون بہا کی ادا ئیگی واجب ہوتی ہے ، اس کا لینا دینا درست ہے ، شریعت میں خون بہا کی مقدار اونٹوں کے ذریعہ متعین کی گئی ہے : عن عبد اللّٰہ بن عمر ص قال : خطب رسول اللّٰہ ا یوم الفتح بمکۃ، قال: ألا ! أن دیۃ الخطأ شبہ العمد ما کان بالسوط و العصا مائۃ من الإبل ، منھا أربعون في بطونھا أولادھا ‘‘ ( السنن الکبریٰ :۸/۱۲۰) ممکن ہے کہ سعودی عرب میں اسی کو بنیاد بناکر دیت مقرر کی گئی ہو ، میں اس بات سے واقف نہیں ہوں کہ سعودی عرب میں سعودی اور غیر سعودی کے درمیان دیت کی مقدار میں فرق کیا جاتا ہے ، اسلامی نقطۂ نظر سے خون اور خون کی قیمت میں فرق نہیں کیا جاسکتا ، تمام مسلمانوں کی دیت برابر ہے ، بلکہ مسلمان اور غیر مسلم کی دیت میں بھی فرق نہیں ، البتہ چوں کہ خاندان کی معاشی ضروریات مردوں سے متعلق ہوتی ہے نہ کہ عورتوں سے اور کسی مرد کی موت سے متعلقین مالی اعتبار سے زیادہ دشواری میں مبتلا ہوجاتے ہیں، اس لئے عورتوں کی دیت بمقابلہ مردوں کے نصف رکھی گئی ہے ، اس میں بھی عرب اور غیر عرب کا کوئی فرق نہیں۔

کیا شوہر بیوی کی بے پردگی کا ذمہ دار ہوگا ؟
سوال:- عورت شرعی پردہ نہیں کرتی تو کیا شوہر اس کا ذمہ دار ہوگا ؟ ( محمد سہیل، کڑپہ)
جواب:- آپ ا نے فرمایا کہ تم میں سے ہر شخص کچھ لوگوں کی نسبت سے ذمہ دار کا درجہ رکھتا ہے اور ہر ذمہ دار ان لوگوں کے بارے میں جواب دہ ہے ، جو اس کے تحت ہوں :کلکم راع و کلکم مسئول عن رعیتہ (صحیح البخاری، حدیث نمبر: ۵۲۰۰) اس لئے شوہر اگر بیوی کو پردہ کرنے کی تلقین نہ کرے اور بیوی کے مزاج کو بدلنے کی مناسب کوشش نہ کرے تو عند اللہ اس سلسلہ میں جواب دہ ہوگا ، اس لئے حضور ا نے فرمایا کہ بعض خواتین اپنے ساتھ چار مردوں کو دوزخ میں لے جائیں گی ۔

دسترخوان اور کدو سے متعلق ایک سوال
سوال:- کیا دستر خوان کی ہر چیز کھانا ضروری ہے ؟ ورنہ وہ چیز بد دعاء دے گی ؟ اور کیا کدو پسند نہ ہونے پر بھی کھانا چاہئے ؟ (عدیل اختر، حسینی علم، حیدرآباد )
جواب:- دسترخوان کی ہر چیز کھانا ضروری نہیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے خودطبیعت اور مذاق کا فرق رکھا ہے ، کدو رسول اللہ ا کو بہت پسند تھا ، (ترمذی، حدیث نمبر: ۱۸۴۹) اور اطباء بھی اس کو بہت مفید قرار دیتے ہیں ، لیکن یہ حضور ا کی ایک طبعی پسند تھی ، اگر کسی شخص کو اس کے کھانے کی رغبت نہ ہو اور نہ کھائے تو کچھ حرج نہیں ، لیکن مناسب ہے کہ زبان سے کدو کے بارے میں نا پسندیدگی کا اظہار نہ کرے، تاکہ حضور ا کی سنت طبعی کی بھی مخالفت نہ ہو ۔

باپ اور شوہر کی بابت غلط نسبت
سوال:-ایک شخص یا خاتون سفارتی افسر کے روبرو پیش ہوئی ، اور اپنے باپ کو کسی غیر مرد یا عورت کا بیٹا یا شوہرکہا، حالانکہ در حقیققت ایسا نہیں ، تو کیا یہ اسلام میں جائز ہے ؟ اور کسی دوسرے مرد کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرنے والی عورت اپنے حقیقی شوہر کی زوجیت میں باقی رہے گی ؟ ( محمد حمزہ، سکندرآباد)
جواب:- اپنے آپ کو اپنے والد کے بجائے دوسرے کی طرف منسوب کرنا سخت گناہ ہے ، حضرت ابو ذر غفاری ص سے مروی ہے کہ آپ ا نے ارشاد فرمایا : جس نے جانتے بوجھتے اپنے باپ کے بجائے دوسرے کی طرف اپنے آپ کو منسوب کیا ، اس نے کفر کیا ‘‘ (مسلم، حدیث نمبر: ۲۱۷) اور حضرت سعد بن ابی وقاص ص اور حضرت ابوبکرہ ص راوی ہیں کہ آپ انے فرمایا کہ ایسے شخص پر جنت حرام ہے ۔ (بخاری، حدیث نمبر: ۶۷۶۶) اس لئے ایسا کرنا سخت گناہ ہے ، اور یہ کسی طرح مناسب نہیں کہ دنیا کے تھوڑے مفاد کے لئے اپنے آپ کو آخرت سے محروم کر لیا جائے اور یہ صرف باپ کی نسبت ہی پر موقوف نہیں ، شوہر و بیوی کے بارے میں بھی غلط نسبت کرنا اسی طرح گناہ ہے ، چنانچہ حضرت ابوذرص کی روایت میں ہر غلط نسبت کی ممانعت کی گئی ہے ، اور آپ نے فرمایا : ایسا کرنے والا ہم میںسے نہیں ،’’ من ادعی ما لیس لہ فلیس منا ‘‘ (مسلم حدیث نمبر: ۲۱۷)البتہ اگر کوئی عورت اپنے شوہر کا غلط نام بتائے ، تو گویا سخت گناہ اور نہایت ہی ناشائستہ قسم کا جھوٹ ہے ، لیکن اس سے نکاح نہیں ٹوٹتا اور وہ اصل شوہر کی زوجیت میں باقی رہتی ہے ۔

خطوط اور کتابوں کے شروع میں بسم اللہ
سوال:-{132}کیا اس معذور ی پر دھیان دینے کی مطلق ضرورت نہیں ہے کہ جس کاغذ پر ہم اسم ذات لکھ رہے ہیں اس کے گلی میں اڑنے ، ردی ہوکر نالی میں پڑنے کا خطرہ ہے ، اس لئے اشارے سے کام لیا جائے ؟(سید حسنین، بنڈلہ گوڑا)
جواب:- جہاں تک ممکن ہو ایسے کاغذات کی حفاظت کرنی چاہئے ، جن پر اسم باری تعالی کا ذکر ہو ، لیکن چوںکہ خطوط اور کتابوں میں ’’ بسم اللہ ‘‘ سے آغاز اسلامی شعائر میں سے ہے ، اس لئے اس خطرہ کے باوجود اس کا اہتمام کیا جائے گا ، اسلامی شعائر میں سے کسی کو محض اس لئے نہیں چھوڑا جاسکتا کہ نااہل لوگ اس کی اہانت کریں گے ۔

قرض اضافہ کے ساتھ ادا کرنا
سوال:- ایک صاحب نے پانچ سال قبل دس ہزار روپے قرض حسنہ لیا تھا ، اس رقم سے انہوں نے کاروبار کیا، جس کی وجہ سے کافی مال دار ہوگئے ، آج وہ دس ہزار روپیہ ہی واپس دینا چاہتے ہیں،جبکہ قرض دینے والا غریب ہو چکا ہے ، کیا اس کے لیے زیادہ لینے کی گنجائش ہے ؟ ( ہاشم قادری، ورنگل)
جواب:- قرض لینے والے پر دس ہزار روپے ہی ادا کرنا واجب ہے ، یہ حسن اتفاق ہے کہ اس کو اس رقم سے نفع حاصل ہوگیا، یہ بھی ممکن تھا کہ یہ پوری دس ہزار کی رقم چوری ہوجاتی ، ظاہر ہے قرض دینے والا اس کاذمہ دار نہیں ہوتا ، تو جب قرض لی گئی رقم کے نقصان سے قرض دہندہ بری ہے ، تو معقول بات یہی ہے کہ فائدے میں بھی اس کا کوئی حصہ نہ ہو ، اس لیے قرض دینے والے کی طرف سے زائد رقم کا مطالبہ قطعاً جائز نہیں ، یہ صورت سود میں داخل ہے ، البتہ رسول اللہ ا نے قرض ادا کرنے میں حسن ادائیگی کا حکم دیا ہے ، حسنِ ادائیگی یہ ہے کہ ادا کرتے ہوئے بطور خود کچھ رقم بڑھا کر ادا کی جائے ، جو قرض لینے والے کی طرف سے ہدیہ ہو ، یہ نہ صرف جائز ؛بلکہ مستحب اور مستحسن ہے ۔

کریڈٹ کارڈ کے سود میں بینک انٹرسٹ کی ادائیگی
سوال:- اگرکریڈٹ کارڈ کے ذریعہ رقم نکالی جائے اوررقم کی واپسی میں میعاد متجاوز ہو جائے ، یہاں تک کہ سود ادا کرنے کی نوبت آجائے ، تو کیا اسٹیٹ بینک سے حاصل ہونے والی سود کی رقم سے اس سود کو ادا کر دینا جائز ہوگا ؟ ( علاء الدین، شاد نگر)
جواب:- کریڈٹ کارڈ لینے کو اسی لیے علماء نے منع کیا ہے کہ یہ انسان کو نہ چاہتے ہوئے بھی سود میں ملوث کردیتا ہے ،اور اس سے سود ی اداروں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ،اس لیے اول تو کریڈٹ کارڈ لینا ہی جائز نہیں ،اور اگر لے لیاگیا تو بینک سے حاصل ہونے والی سود کی رقم کو اس کے سود میں ادا کرنا بھی جائز نہیں ؛ کیوں کہ اس سے ایسے سودی معاملات کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ،جن پر ہر انسان مجبور نہیں ہے۔

نابالغ بچوں کے تحائف والدین استعمال کرسکتے ہیں ؟
سوال :- بہت سے لوگ بچوں کو بھی تحفہ دیا کرتے ہیں ، ان کی سالگرہ کے موقع پر یا خوشی کی کسی اور مناسبت سے ان تحفوں میں بچوں کا کپڑا بھی ہوتا ہے ، سلا ہوا یا بن سلااور کھانے پینے کی چیزیں بھی ہوتی ہیں ، کیا والدین ان اشیاء میں تصرف کرسکتے ہیں ؟ مٹھائی اور پھل وغیرہ میں سے خود کھاسکتے ہیں اور دوسروں کو کھلاسکتے ہیں ؟( ارشد ندیم، جہاں نما)
جواب:- جو چیز نابالغ بچوں کو تحفتاً دی جاتی ہے ، وہ ان بچوں ہی کے لئے ہوتی ہے ، اس لئے جس بچے کو جو کپڑا تحفتا آیا ہو وہ کپڑا اسی کو دینا چاہئے ، یہی حکم زیور وغیرہ کا ہوگا ؛ البتہ کھانے پینے کی چیزیں عرف میں دی تو جاتی ہیں بچوں کے نام سے ؛ لیکن مقصود بچوں کے والدین کودینا ہوتا ہے ؛ اس لیے فقہاء نے کھانے پینے کی اشیاء کے بارے میں لکھا ہے کہ والدین کے لیے اس میں سے کھانا درست ہے ؛ کیوں کہ اصل میں یہ والدین ہی کے لیے ہدیہ ہوتا ہے : أھدی للصغیر مأکولاً نص محمد أنّہ یباح لوالدیہ ۔۔۔ إذا أھدیٰ الفواکہ إلٰی الصغیر یحل لہ أکلھا لا الإھداء إلیھما و ذکر الصغیر لاستصغار الھدیۃ(فتاویٰ غیاثیہ:۱۳۸)

چند صحابیات کے نام
سوال:- حضور اکے چچا حضرت عباس ص اورحضرت حمزہ ص کی اہلیہ اور حضرت علی ص کی والدہ کا نام کیا تھا ؟ ( محمد افضل حسین، سنتوش نگر)
جواب:- حضرت عباس ص کی اہلیہ کا نام ام فضل لبابۃ الکبریٰ بنت حارث بن حزن رضی اللہ عنہا ہے ، حضرت حمزہ صکی اہلیہ کا نام سلمہ بنت عمیس رضی اللہ عنہا اور حضرت علی ص کی والدہ کا نام فاطمہ بنت اسد بن ہاشم تھا ۔(موسوعہ حیاۃ الصحابیات میں ان کے حالات دیکھے جا سکتے ہیں)
(بصیرت فیچرس)

Comments are closed.