Baseerat Online News Portal

حضرت مولانا برہان الدین سنبھلی – صاحب بصیرت فقیہ اور باکمال مدرس

 

مولانا بدرالحسن القاسمی، کویت

حضرت مولانا برہان الدین سنبھلی بلند پایہ عالم، صاحب بصیرت فقیہ اورنہایت بال کمال مدرس اور اچھے مصنف تھے،(اناللہ وانا الیہ راجعون) تعلیم تو ان کی دیو بند کی تھی لیکن حضرت مولانا ابوا لحسن علی ندوی کی جوہر شناس طبیعت نے انہیں ندوةالعلماء ميں تدریس کیلئے منتخب کیا تو وہیں کے ہوکر رہ گئے، پھر سالہا سال اپنے علمی فیض سے ندوے کو سیراب کرتے رہے اور کہیں اور جانا گوارا نہیں کیا اور حضرت مولانا علی میاں صاحب نے بھی انکی قدر افزائی کا سلسلہ برقرار رکھا.

ان سے دارالعلوم ندوة العلماء کی کئی نسلوں نے استفادہ کیا، وہ شیخ التفسیر کہلاتے تھے لیکن ان میں ہر فن کی اونچی کتابوں کو پڑھانے کی قدرت تھی.

امیر شریعت حضرت مولانا منت اللہ رحمانی بھی انکے بیحد قدرداں تھے، مسلم پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے مجموعہ قوانین اسلامی کی ترتیب و نظرثانی کیلئے مولانا مجاھد الاسلام قاسمی صاحب اور مولانا مفتی ظفیر الدین مفتاحی صاحب کے ساتھ ان کو بھی کمیٹی کے ایک رکن کی حیثیت سے انھوں نے منتخب فرمایا تھا.

مولانا سے میری ملاقات کی ایک تقریب یہ بھی تھی کے نائب صدر ہم دونوں ایک ساتھ ہی منتخب ہوئے تھے اس وقت مولانا محمد رضوان القاسمی اور مفتی اشرف علی صاحب بھی ہم لوگوں کے ساتھ تھے.

اکیڈمی کے بنیادی رکن تو شروع سے تھے ہی اور اپنی جسمانی معذور ی کے باوجود اکیڈمی کے پروگراموں اور اجلاسوں میں پابندی سے شرکت فرمایا کرتے تھے، لکھنؤ حاضری ھوئی تو باصرار اپنی رھائش گاہ پر لے گئے، چائے اور مٹھائی کی اس مجلس میں مولانا ابو العرفان صاحب مرحوم بھی اپنے لطیفوں اور مزاحیہ جملوں کیساتھ موجودتھے.

عربی زبان میں مولانا کی ایک کتاب قضایا فقھیہ معاصرہ کے نام سے چھپی ہوئی ہے، اردو میں معاشرتی مسائل کے علاوہ اوربھی انکے علمی وفقہی مقالات اور درسی افادات ہیں.

ان کے انتقال سے دارالعلوم ندوة العلماء اور فقہ اكيڈمی میں زبردست خلا پیدا ھونے کے ساتھ ملت بھی ایک بڑے اور مستند عا لم سے محروم ہوگئی ہے.

اللہ تعالی ان کو فردوس بریں میں جگہ دے اور ملت کو نعم البدل عطا فرمائے آمین.

یہ سانحہ ہم سبھوں کیلئے ذاتی صدمہ کی حیثیت رکھتا ھے. فالی اللہ المستعان.

Comments are closed.