صحابہ کرام ؓ کا جذبہ ایثار

مولانامحمدطارق نعمان گڑنگی
حضرت سیدنا ابو جہم بن حذیفہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں : غزوہ یرموک کے دن میں اپنے چچا زاد بھائی کو تلاش کر رہا تھا اور میرے پاس ایک بر تن میں پانی تھا۔
میرا یہ ارادہ تھا کہ میں زخمیوں کو پانی پلائوں گا ۔اتنی ہی دیر میں مجھے میرے چچا زاد بھائی نظر آئے۔میں ان کی طر ف لپکا، دیکھاتو وہ زخموں سے چورچوراور خون میں لت پت تھے۔میں نے ان کے چہرے سے خون صاف کیا اور پوچھا : کیا تم پانی پیو گے؟
انہوں نے گردن کے اشارے سے ہاں کی، تو میں نے پانی کا پیالہ ان کی طرف بڑھا دیا ۔
ابھی انہوں نے برتن منہ کے قریب ہی کیا تھاکہ اچانک کسی زخمی کے کراہنے کی آواز آئی ، توفورا ًانہوں نے پیالہ میری طرف بڑھایا اور کہا:جائوپہلے اس زخمی کو پانی پلائو۔ میں دوڑ کر وہاں پہنچا تو دیکھا کہ وہ حضرت سیدنا عمر و بن العاص رضی اللہ تعالی عنہما کے بھائی حضرت سیدنا ہشام بن العاص رضی اللہ تعالی عنہما تھے ۔
میں نے ان سے پوچھا :کیا آپ پانی پینا چاہتے ہیں ؟ انہوں نے اثبات میں سر ہلایا،میں نے ان کو پانی دیا ۔اتنے میں ایک اور زخمی کی آواز آئی ، تو انہوں نے بھی فرمایا :کہ جائو پہلے میرے اس زخمی بھائی کو پانی پلائو۔ میں دوڑ کر وہاں پہنچا تواتنے میں وہ جام شہادت نوش فرما چکے تھے۔
میں واپس حضرت سیدنا ہشام بن العاص رضی اللہ تعالی عنہما کے پا س آیا تو وہ بھی اپنے خالق حقیقی عزوجل کی بارگاہ میں جا چکے تھے۔ پھر میں اپنے چچا زاد بھائی کے پاس آیا تووہ بھی واصل بحق ہو چکے تھے۔
امام واقدی اور حضرت سیدنا ابن الا عرابی ر حمہمااللہ تعالی سے مروی ہے : حضرت سیدنا عکرمہ بن ابو جہل رضی اللہ تعالی عنہ کو جب پانی دیا گیا تو انہوں نے دیکھا کہ حضرت سیدنا سہل بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بھی شدید پیاس میں مبتلا ہیں اور ان کی طر ف دیکھ رہے ہیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے پانی نہ پیا، اور فرمایاجائو پہلے میرے بھائی کو پانی پلائو۔
جب ان کو پانی دیا گیا توانہوں نے دیکھا کہ حضرت سیدنا حارث بن ہشام رضی اللہ تعالی عنہما بھی شدید زخمی حالت میں ہیں اورشدت پیاس کی وجہ سے ان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا جائو پہلے میرے بھائی کو پانی پلائو ، جب ان کے پاس پہنچے تووہ دم تو ڑ چکے تھے۔
دوبارہ جب حضرت سیدناسہل بن حارث رضی اللہ تعالی عنہما اور حضرت سیدناعکرمہ بن ابو جہل رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس گئے تووہ بھی جاں بحق ہو چکے تھے۔
حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ جب ان کے پاس سے گزرے تو ارشادفرمایا:تم جیسے عظیم لوگو ں پر میری جان قربان ہو۔
یہ تھا ایثار کا جذبہ صحابہ کرام علیہم الرضوان میں، کہ اپنے بھائیوں کو پانی پلاتے پلاتے اپنی جانیں تک قربان کر دیں اور خود کسی نے بھی پانی نہ پیا۔لیکن ادھر ہم ہیں کہ جان دینا تو دور کی بات اپنے مسلمان بھائی کہ منہ سے لقمہ کھینچتے ہوئے بھی نہیں شرماتے۔اللہ تعالیٰ ہمیں بھی صحابہ کرام جیسا جذبہ ایثار عطا فرمائے اور اپنے مسلمان بھائیوں کے دکھ درد میں شریک ہونے کی توفیق دے ۔آمین
Comments are closed.