ملک کے آئین کو بچانے میں ہم پیچھے کیوں؟

 

ہم اکیلے ہی چلے تھے جانب منزل مگر
راہ رو آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

عاقل حسین،مدھوبنی(بہار)
موبائل ۔0010819079
ہندوستان کا آئین ایسا دستور ہے جو ملک کے ہر شہری کویکساں حقوق دیتا ہے۔ اس کی تحسین ملک ہی نہیں بیرون ممالک بھی کی جاتی ہے۔ لیکن آج آئین کے آرٹیکل 14؍ کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جس طرح سے شہریت ترمیمی قانون لایا گیا ہے اور این آرسی، این پی آر کی تجویز مرکزی حکومت نے پیش کی ہے اس کی مخالفت ملک بھر میں ہورہی ہے۔ سی اے اے، این پی آر، این آرسی کے خلاف ملک بھر میں چلائی جارہی تحریک کی قیادت نوجوان کررہے ہیں۔ ملک کے لوگوں کو بھولنا نہیں چاہئے کہ ملک کے جنگ آزادی میں بھی نوجوانوں نے ہی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا تھا اور انگریزوں کو ملک سے باہر کا راستہ دکھایا تھا۔ سی اے اے، این پی آر، این آرسی کے خلاف نوجوان سڑکوں پر ہیں تو پھر مرکزی حکومت کو بھی اس قانون کو واپس لینا ہوگا۔ ایسا ہی قانون سنہ1806؍ میں ’ڈریم کوڈ‘ لایا گیا تھاجس کے تحت ہندوئوں کو ماتھے پر قشقہ لگانے اور مسلموں کو ڈاڑھی رکھنے پر پابندی لگائی گئی تھی۔ اس کے خلاف ملک کا نوجوان متحد ہوکر اٹھ کھڑا ہوا اور انگریزوں کے تقریباً 200؍ فوج کے جوانوں کو مار گرایا تھا جو تاریخ میں درج ہے۔ اتنا ہی نہیں‘ 9؍ اگست 1942؍ کو ’دیش چھوڑو‘ آندولن کی شروعات گاندھی جی نے کی تھی اس وقت گاندھی جی کو تھوڑے ہی دن کے بعد انگریزی حکومت کے ذریعہ حراست میں لے لیا بعدازاں نوجوانوں نے اس تحریک کی قیادت کی تھی اور بابائے قوم مہاتما گاندھی کے افکار پر تحریک کو جاری رکھا تھا۔ تحریک کے بدولت ہی انگریزوں کو مجبور ہوکر ملک چھوڑنا پڑا اور ملک کو 1947؍ میں غلامی سے آزادی مل گئی تھی۔ اتنا ہی نہیں‘ جنوبی افریقہ میں رہنے والے ہندوستانیوں کے خلاف این آرسی لائی گئی تھی جس کے خلاف گاندھی جی نے ستیہ گرہ کیا اور اس کا اثر یہ ہوا کہ افریقی حکومت کو اس فیصلے کوواپس لینا پڑا۔ ملک میں جس طرح سے سی اے اے، این پی آر، این آرسی کے خلاف نوجوان تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں‘ یہ تحریک ملک کی راجدھانی دہلی سے نوجوانوں نے شروع کی اور آج نوجوان وخواتین اس کی کمان سنبھالے ہوئی ہیں۔ اس کا اثر ملک کی راجدھانی ہی نہیں بلکہ ملک کے مختلف حلقہ لکھنؤ، کلکتہ، کیرالہ، بنگلور سمیت ریاست بہارکا دربھنگہ کا قلعہ گھاٹ، لال باغ، گیا کا شانتی باغ، مدھوبنی کا کلکٹریٹ کے نزد، زیرومائل بسفی سمیت مختلف اضلاع اور قصبوں میں دہلی کا شاہین باغ بنتا جارہا ہے۔ اس لئے ملک کے نوجوان اور خواتین جو تحریک جاری رکھی ہوئی ہے اس تحریک میں ملک کے آئین پر یقین رکھنے والے ہر شخص کو گھروں سے نکل کر اپنے علاقہ میں جہاں بھی اس طرح کی تحریک جاری ہو اس میں شریک ہونا چاہئے تاکہ تحریک میں شامل افراد کی حوصلہ بڑھ سکے اور سی اے اے، این پی آر، این آرسی کے خلاف جاری تحریک تکمیل تک پہنچ سکے۔ ملک کی آزادی کے ساتھ ساتھ ملک کے اتحاد وسالمیت کے لئے جب بھی ضرورت محسوس ہوئی تو مسلم قوم ہی ایسی ہے جو پیش قدمی کی ہے اور ملک کے اتحاد وسالمیت کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ لیکن اس امر کا ضرور خیال رکھیں کہ ہندوستانی جمہوری ملک ہے، ہندوستان کی آزادی میں انگریزوں کے خلاف تحریک بابائے قوم نے شروع کی تھی اور وہ تشدد کے سخت مخالف تھے۔ ملک آزاد ہوگیا اس کے بعد بھی وہ کلکتہ میں ہندو مسلم کشیدگی اور تشدد کی مخالفت میں دھرنا پر بیٹھے تھے۔ اس لئے سی اے اے، این آرسی، این پی آر کے خلاف تحریک چلارہے نوجوان اور خواتین کو اس امر کا خیال رکھنا ہوگا کہ ہندوستان جمہوری نظام والا ملک ہے اور ہر کسی کو اپنے حق کے لئے تحریک کرنے کی اجازت ہے مگر شریر قسم کے افراد، آر ایس ایس، انگریزوں سے معافی مانگنے والے ساورکرجیسی ذہنیت پر یقین رکھنے والے بدنظمی پھیلانے کی کوشش کرسکتے ہیں۔ اس امر کو ذہن میں رکھتے ہوئے پرامن ماحول اور دستوری انداز میں اپنی تحریک کو جاری رکھیں تاکہ ملک کی گنگاجمنی تہذیب برقرار رہ سکے۔

Comments are closed.