کیوں تیری بربادیوں کے ہی چرچے ہیں آسمانوں پر؟؟؟

مونس قاسمی، خادم مدرسہ عالیہ عربیہ مدینۃ العلوم اندرا نگر
اےقوم مسلم ،اےہر در سے پھٹکارے ہوئے، اےمسجد وخرابات سے نکالے ہوئے، اے ہر مراد سے محروم کئے ہوئے، اےخاک پر بے قیمت پڑے ہوئے، اےبھوکے اور پیاسے، اےننگے ، اےوہ کہ جن کی ناموس و عزت تارتار کی گئی ،اےوہ کہ جن کے گھر اجاڑے گئے، اےوہ کہ جن کی مائیں بیوہ کی گئی، اےوہ کہ جن کو رلایا گیا،تڑپایا گیا، بـے گھر وبـےخانہ کیاگیا، اےوہ کہ جن کے شعار کو کمزور کیا گیا ، اےوہ کہ جن کے مدرسوں کو مسمار کرنے کی سازشیں رچی گئیں،اےدر بدر کے ٹھوکر کھائے ہوئے،اےوہ کہ جو یگانوں میں بیگانہ کر دیا گیا، اےوہ کہ جو اہل باطل کی نظروں میں لا شئی ہوا، اےوہ کہ جن کے قرآن کو جلایا گیا، اےوہ کہ جن کے رسول کا تمسخر کیا گیا،مزاق اڑایا گیا ، اےوہ کہ جن کے معصوم بچوں کی گردن زدنی کی گئی، اےوہ کہ جن کے حق کو مارا گیا،اے وہ جن کے خون سے ہولی کھیلی گئی،اےوہ کہ جس کو بدنام زمانہ بنایا گیا!
ہوش میں آجا، جاگ جا، آنکھیں کھول، خوابیدہ حمیت وغیرت کو آواز دے، اپنے ضمیر کو جھنجھوڑ ، کوئی تجھے عظمت رفتہ دینے کی صدا لگا رہا ہے اور ایک تو ہے کہ خواب غفلت میں بد مست ہے۔ تجھے کب احساس ہوگا، کب اس صدا باز گشت پر لبیک کہے گا ۔کب تلک بد مذاقی و ابتذال پسندی میں مست رہے گا! کب تلک حیوانی خواہشات و برہنگی کے جوش میں لوٹ پوٹ ہوتا رہے گا!آخر کب تلک طرب فزا محفلوں ،ہوش ربا حلقوں،دلفریب مجلسوں، دلآویز چوپالوں کی زینت بنا رہے گا !کب تلک لطیفہ گوئی و خوش طبعی، کا رسیا بنا رہے گا !کب تلک مصاحبوں اور ندیموں، مشیروں اور وزیروں،شاعروں اور بذلہ سنجوں ہمدموں و دم سازوں، رفیقوں اور دوستوں کے ساتھ تھیٹروں ، قہوہ خانوں، سینما گھروں، رقص کرتی ہوئی دو شیزاؤں کی محفلوں سے فریب خوردہ رہے گا!حالات کی مزاج شناسی کر ، دیکھ روح فرسا انقلابات نے ، جاں گداز حالات نے تجھ پر مور و ملخ کی طرح یورش کر دی ۔
آہ !تو تو عہد آفریں و عہد ساز شخصیت کا مرقع تھا!تیرے ذہنی تموج وفکری حریت کے سامنے تو اچھے اچھوں کے کشتوں کے پشتے نکل جاتے تھے!تیرے کلام میں بلا کی جاذبیت و اثر آفرینی تھی! جب تو کسی مجمع میں گفتگو کرتا تھا تو قلب افسرہ و تن مردہ میں زندگی کی روح دوڑ جاتی تھی! پر آج یہ کیا ہوگیا کہ ذلت ونکبت نے تیرے آشیانے پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں! آتشکدۂ ظلم کا ایندھن تجھے بنایا جا رہا ہے!تجھے صفحہ ہستی سے مٹانے کے تانے بانے بنے جا رہے ہیں!دار و رسن کی تیاریاں تیرے واسطے کی جا چکی ہیں!تیری عزتوں کے غلغلے کبھی آسمانوں میں تھے آج خاک کی طرح پامال ہو رہا ہے!
غور کر، ہوش کے ناخون لے، عالم اسلام کی بیکلی و بے بسی پر ماتم کناں ہواور پھر اس صدائے باز گشت کے آوازے کو جواب دے کہ ہاں میں لوٹا اپنے رب کی طرف تمام سرمستیوں سے،تمام بذلہ سنجیوں سے، تمام ان محفلوں سے جن میں خرافات ہیں، جن میں حیاسوزی و عریانیت کے سامان ہیں۔ جن میں رنگ رلیاں ہیں، جن میں موسیقی کی لے، تھرکتی ہوئی رقاصاؤں کی محفلوں میں پر کشش حسن کی جل پریاں ہیں،غرض ہر قسم کی نافرمانی سے توبہ کر پھر دیکھ تیری عزت کا آوازہ آسمانوں میں پھر سے بلند ہوگا۔تیری شوکت کے سامنے سب سر نگوں ہونگےتیرے رعب و داب کے سامنے کوئی تاب نہ لا سکے گا باادب ہو کر بیٹھ ، نگاہ آلودہ کو پاک کر ، غفلت کی چادر چاک کر ، دل کے دریچے سے اپنے ضمیر کو گوش بر آواز کرپھر اس صدائے باز گشت کو سن!
’’ أَلَمْ يَأْنِ لِلَّذِينَ آمَنُوا أَن تَخْشَعَ قُلُوبُهُمْ لِذِكْرِ اللَّهِ وَمَا نَزَلَ مِنَ الْحَقِّ وَلَا يَكُونُوا كَالَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلُ فَطَالَ عَلَيْهِمُ الْأَمَدُ فَقَسَتْ قُلُوبُهُمْ ۖ وَكَثِيرٌ مِّنْهُمْ فَاسِقُونَ۔(سورہ حدید)
ترجمہ :ایمان والوں کو ابھی وہ وقت نہ آیا کہ اُن کے دل جھک جائیں اللہ کی یاد اور اس حق کے لیے جو اترا اور ان جیسے نہ ہوں جن کو پہلے کتاب دی گئی پھر ان پر مدت دراز ہوئی تو ان کے دل سخت ہوگئے اور ان میں بہت فاسق ہیںاگر تو اس آیت پر غور کرکے اللہ کی طرف رجوع و انابت کرے گاخوشنودئ باری تعالی کے لئے جفا کشی کرے گاہر لحظہ ہر لمحہ مولائے کائنات کو راضی کرنے کی سعی پیہم کرے گا تو پہر یقینی طور پر باطل کی ساری شان و شوکت آوارہ قہقہوں کی طرح ہوا میں اڑ جائے گی۔
پھر ہر سو امن وسکون ، وہی عزت وہی شان و شوکت وہی اقبال مندی ہمارے چاروں طرف خیمہ زن ہوگی ان شاء اللہ اللہ تعالی ہم سب کو اپنی زندگیاں بدلنے کی توفیق خاص عطا فرمائے۔

Comments are closed.