اب تو منہ کھولو

نتیش کمار نے بہار اسمبلی میں کہاتھا کہ ابھی ہم جل،جیون،ہریالی مہم میں لگے ہیں،19جنوری کی انسانی زنجیر کے بعد این پی آر اور سی اے اے پر اسٹینڈ لیں گے،این آرسی کا تو سوال ہی نھیں ہے(ہاں نتیش کابینہ کے وزیر کہتے ہیں کہ بہار میں ہرحال میں این آرسی لاگو ہوگی سوال یہ بھی ہے کہ جھوٹ کون بول رہاہے؟)نتیش کہتے ہیں کہ اس پر بحث کریں گے،سشیل کمارمودی این پی آر لاگو کرنے کی تاریخ بتاتے ہوئے دھمکی دیتے ہیں کہ جو ملازمین اس میں حصہ نھیں لیں گے انھیں سزا ملے گی،وزیرشیام رجک کہتے ہیں کہ ابھی چرچا ہی نھیں ہوئی ہے،پرشانت کشور،کے سی تیاگی کچھ اور کہتے ہیں،یہ سب دھوکہ نھیں ہے؟پھر کیوں نھیں نتیش سرکار کو گھیراجائے؟ان کی کسی بات پر بھروسہ نھیں کیاجاسکتاجب تک کہ اسمبلی این پی آر،سی اے اے،این آرسی کے خلاف تجویز منظور نہ کرلے اور این پی آر کا گزٹ واپس نہ لیاجائے کیوں کہ این پی آرہی این آرسی ہے

19جنوری سے آج 27 جنوری ہوگئی ہے لیکن کرسی کمار کو فرصت نھیں ملی،اس سے صاف ہے کہ وہ احتجاج کے کمزور ہونے کا انتظار کررہے ہیں اور ٹال مٹول کرکے جھوٹ بول رہے ہیں اور دھوکہ دے رہے ہیں یا پھر دہلی الیکشن میں بی جے پی کے ساتھ اتحاد کرنے والے نتیش کمار سوچ رہے ہیں کہ اگر این پی آر کی حمایت میں گئے تو جو دو سیٹیں خیرات میں لڑنے کے لیے ملی ہیں اور دہلی آکر ابھیان کا ارادہ ہے،سب چوپٹ ہوجائے گا اس لیے دہلی الیکشن تک خاموش رہنابہتر ہے،اس کے بعداقلیت،دلت اور غریب مخالف اقدام یعنی این پی آر کو جاری رکھ کر سنگھی وفاداری کا ثبوت پیش کریں گے،این آرسی پر بار بار ان کی جدیو اور ان کے مسلم نما لیڈران کہہ رہے ہیں کہ ان کی سرکار لاگو نھیں کرے گی لیکن اب تک اس سوال کا جواب نھیں ملاہے کہ این آرسی لاگو نہ کرنے کا اختیار ریاست کو ہے ہی نھیں تو جس چیز کا اختیار نھیں ہے اس پر وعدہ دھوکہ کیوں نھیں ہے؟بہار کی عوام اس دھوکے کو سمجھ رہی ہے اور جس چیز کا اختیار تھا اس پر راجیہ سبھا میں جدیو نے کھلی غداری کی،سی اے اے پر تو دھوکہ دیا ہی،طلاق بل پر بھی پارلیمنٹ سے بھاگ کر اسے پاس کرایا اور حد تو یہ ہوگئی ہے کہ بہار سرکار نے این پی آر کا گزٹ بھی جاری کردیاہے اس سے کرسی کمار کی نیت سمجھی جاسکتی ہے،پرشانت کشور،پون ورمااور شیام رجک سے بیان جھانسہ دینے کے لیے دلائےجارہے ہیں،اندر کی ملی بھگت ہے

یہ بات نوٹ کرلینے کی ہے اور عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ اگر این پی آرروکا نھیں گیا،سی اے اے کے خلاف اسمبلی سے تجویز منظور نھیں کی گئی اور دھوکہ دینے پر واضح معافی نھیں مانگی گئی تو بہار کے دلت،پچھڑے اور مسلمان،جدیو کو ووٹ دینا تو دور کسی مسلم نما لیڈر کو اپنے علاقے میں گھسنے بھی نہ دیں اور جو لوگ جدیو کی حمایت کریں،علاقے کے مسلمان،ان کا بائیکاٹ کریں
دہلی میں بھی ان دونوں سیٹوں پر ایک مسلم ووٹ جدیو کو نہیں پڑناچاہیے چاہے ان کے دلال کچھ بھی سمجھائیں
نعرہ جاری ہے

جھانسے میں نھیں آئیں گے
جدیو کو ہرائیں گے

محمدشارب ضیاء رحمانی

Comments are closed.