دہلی میں فرقہ پرستی شکست کے قریب!

ڈاکٹر حلیمہ سعدیہ
8527118529
سی اے اے ،این پی آر ،این آرسی کے خلاف شاہین باغ میںجاری پرامن مظاہرے اور بی جے پی کے نفرت آمیز ،زہرآلود بیانات کے درمیان ہفتہ کے روزملک کی راجدھانی دہلی میں نئی حکومت کے انتخاب کیلئے ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔حکومت کس پارٹی کی بنے گی ،اس کا پتہ تو 11فروری کو چلے گالیکن تمام ایگزیٹ پول میں طاقت کے نشہ میں چور بی جے پی کی شکست صاف نظرآرہی ہے جبکہ کجریوال کی قیادت والی عام آدمی پارٹی کی ایک بار پھر حکومت بننے جارہی ہے۔اگر ایسا ہوتاہے کہ تو یہ مان لینا چاہئے کہ ہندوستان کبھی بھی فرقہ پرستی کوپسند نہیں کرتا۔ہندوستان جیسے جمہوری ملک میںشرپسندوں اور شرانگیزوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔گنگاجمنی تہذیب کی فتح ہرسکیولر ہندوستانی کی خواہش ہے۔غیر آئینی اور غیر جمہوری قانون کسی بھی ہندوستانی کیلئے بہتر نہیں ہے کیوں کہ اسے فرقہ پرستوں نے مذہب کی بنیاد پر بنایاہے ۔آئین کے مطابق مذاہب کی وجہ سے ہندوستانیوں میں کسی طرح کی تفریق نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی اس طرح کا کوئی قانون بنایاجاسکتاہے جس سے کسی مذہب کے ماننے والوں کی دل شکنی ہو۔ہندوستان میں مذہبی آزادی ایک بنیادی حق ہے جس کی ضمانت ہندوستانی آئین کی شق نمبر 25-28 میں دی گئی ہے۔جدید ہندوستان کا آغاز 1947ءسے ہوتا ہے اورہندوستانی آئین میں 1976ءمیں ترمیم کے مطابق ملک کوسکیولر ریاست قرار دیا گیا، جس کے مطابق ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق اپنی زندگی گزانے کا پورا حق حاصل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں ہر مذہب کے ماننے والوں کو آزادی حاصل ہے۔لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران محض ایک مخصوص نظریہ کوپورے ملک پر تھوپنے اور ایک خاص مذہب کے ماننے والوں میں خوف ودہشت پیداکرنے کیلئے طرح طرح کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔آر ایس ایس کی کوکھ سے جنم لینے والی سیاسی پارٹی بی جے پی نے انگریزوں کی طرح ہندواو رمسلمانوں کو تقسیم کرنے کی بھرپورکوشش کی لیکن اس طرح کے گندے اور تفریق کرنے والے اذہان کا ہندوستانیوں نے قلع قمع کردیا۔آج جبکہ مودی حکومت نے سکیولر آئین کو کمزور کرنے کی کوشش کی تو پورے ملک کے سکیولر لوگ سراپا احتجاج ہوگئے۔یہاں نہ کوئی ہندو ہو ،نہ مسلمان،نہ سکھ نہ عیسائی بلکہ سب بھائی بھائی اور ہندوستانی ہیں۔دہلی کا شاہین باغ آج ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کیلئے مشعل راہ ہے کہ جب ملک کے سکیولر آئین اور اس کی جمہوریت کو ختم کرنے کی سازش رچی جائے گی تو ہندو مسلم اتحاد کا وہ نعرہ بلند ہوگا جس کی زوردار گونج سے بڑے بڑے قلعوں میں دراڑیں پڑجائیں گی۔مودی حکومت کے غیر جمہوری فیصلے کے خلاف آج مسلمانوں نے ایک ہی ٹینٹ کے نیچے اپنی تسبیح کو جاری رکھا تو ہندو¿وں نے اپنی رسومات کو ۔انگریزوں کو ہندوستان سے بھگاتے وقت یہ وہ اتحادی نظارے تھے ،جنہوں نے انگریزوں کے ناپاک عزائم کو مسمار کردیا۔تمام مذاہب کے لوگوں نے محض اپنے ملک کے تحفظ کی خاطر انقلاب زندہ باد کا نعرہ بلند کیا اور آج محض اپنے ملک کے سکیولر آئین کے تحفظ کے خاطر مرکزی حکومت کے غیر جمہوری فیصلہ کے خلاف گزشتہ تقریباً دو مہینے سے سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔بی جے پی کی شکست اس بات کی غماز ہے کہ ہندوستان اپنے سکیولر آئین کے مطابق ہی چلے گا۔انتخابی مہم کے دوران جس طرح کی گندی سیاست بی جے پی نے کی ہے ،اس کا جواب سکیولر عوام نے اسی طرح خوفناک دیاہے۔انتخاب کے روزبھی ہندوو¿ں کے ووٹوں کو متحد کرنے کیلئے بدنام زمانہ مرکزی وزیر اور سینئر بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ نے ایک انتہائی متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ اگر دہلی کو اسلامک اسٹیٹ بننے سے بچانا ہے تو گھروں سے نکل کر بی جے پی کو ووٹ کریں۔انتخابی مہم کے دوران بی جے پی کے انتہاپسندوں نے خوب نفرت کی سیاست کی۔ہندو اور مسلمانوں کو لڑانے کیلئے اس نے کئی شاطرانہ چالیں چلیں لیکن دہلی کے عوام نے یہ عزم کرلیاتھا کہ ہرنفرت کا جواب وہ اپنے ووٹ سے دیں گے۔تاریخ کا ہر طالب علم جانتاہے کہ رات کتنی بھی کالی کیوںنہ ہو، کتنی بھی لمبی کیوںنہ ہو۔ رات پھر رات ہے۔ اس اندھیرے کی کوکھ سے سورج جنم لیتا ہے اورمنٹوںمیں تاریکی کا نام ونشاں مٹادیتاہے۔بہرحال، ایگزٹ پول کے مطابق بی جے پی اپنے منصوبے میں ناکام ثابت ہوچکی ہے تو کیا وہ شاہین باغ کے پرامن احتجاجات کے سامنے گھٹنے ٹیک دے گی؟یا پھر شکست سے دورچار ہوکرایک خونخوار پارٹی بن کر ابھرے گی۔گزشتہ دو روز قبل بگڑتے حالات اور بی جے پی لیڈروں کی نفرت بھری سیاست پر ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی نے جو کچھ کہا ،کیا وہ حقیقت میں دوہرائی جائے گی ؟ 8 فروری کے بعد حکومت شاہین باغ سے مظاہرین کو ہٹوا دینے کے سوال کاجواب دیتے ہوئے کہا کہ ہو سکتا ہے وہ انہیں گولی مار دیں۔ وہ شاہین باغ کو جلیان والا باغ بھی بنا سکتے ہیں۔سیاسی لیڈروں کے زہرآلود بیانات سے ملک کی حالت دن بہ دن خراب ہوتی جارہی ہے۔حالات انتہائی سنگین ہوگئے ہیں ۔ایسے میں ضروری ہے کہ سکیولر کردار کے حامل افراد ملک کی نفرت کو محبت سے بدلنے کیلئے تحریکیں چلائیں۔آپسی محبت اورقومی یکجہتی کو فروغ دینے کیلئے ڈور ٹور ڈور مہم چلائیں۔
Comments are closed.