ویلنٹائن ڈے کی حقیقت اور اسلام کا مؤقف

تعظیمہ کبیر
ویلنٹائن ڈے اوراس کی تاریخ :
۱۴ فروری کادن پوری دنیامیں ویلنٹائن ڈے(Valentine Day) کے نام سے منایاجاتاہے ۔ اس کومحبت کاعالمی تہوارکہاجاتاہے ۔ عوام وخواص قوم وملت کی تقسیم سے بالاتر ہوکر اس تہوارکو بڑے جوش وخروش سے منانے لگے ہیں۔ اس دن کو محبت کے اظہارکادن کہاجاتاہے۔ اس روز تحائف بانٹے جاتے ہیں،خوشی کااظہارکیاجاتاہے۔ خواتین وحضرات خصوصی ملاقات (Dating) کے لئے جاتے ہیں ۔ رومی تہذیب کے عشق کے نشان ’’سُرخ پھول‘‘ ایک دوسرے کوپیش کئے جاتے ہیں۔Cupidنام کے ایک پرندے (جس کے بارے میںرومی مشرکین کاعقیدہ تھا کہ وہ محبت کاخداہے ) کی تصویرs Greeting Cardپر چسپاںکرکے اظہارعشق کیاجاتاہے ۔’’Be my valentine‘‘کے جیسے الفاظ کااستعمال بطورمحبت ہوتاہے ۔ عشق ومحبت کی شاندار محفلیں سجائی جاتی ہیں۔ اور خاص قسم کارنگ وروپ اختیار کیاجاتاہے۔آج کل اس روزبڑے پیمانے پر بدکاری کاارتکاب ہوتاہے اوردورحاضر میں خوشیاںمنانے کے سارے طریقے اختیارکئے جاتے ہیں۔ لیکن تہوارکی حقیقت ،اس کے پس منظر اوراس کے ساتھ وابستہ تاریخی روایات سے کم ہی لوگ واقف ہے،اوراکثرلوگ تو جاننابھی نہیںچاہتے۔ لیکن امت مسلمہ چنانچہ حق وباطل اورصحیح وغلط کی تمیزسکھانے والی امت کانام ہے۔ اس لئے امت کے لئے کسی بھی چیز کو قبول یارَد کرنے سے پہلے اس چیزکے سارے خدوخال کامعلوم کرنا لازمی ہے۔ تاکہ امت کے افراد مذکورہ عمل کے بارے میں اقراریاانکار کامؤقف اختیارکرسکیں۔ اورپوری عالمی برادری کوبھی صحیح رہنمائی کرسکیں۔تاکہ دنیافسادسے محفوظ رہ کر امن وسکون کاگہوارہ بن سکے۔
انسائیکلوپیڈیا برٹانکا (Encyclopaedia Britannica) کے مطالعہ سے معلوم ہوتاہے کہ ویلنٹائن ڈے تحائف کے ذریعے محبت کے اظہار کادن ہے ،جس کی ابتدادو(۲)تاریخی واقعات (غیرثابت شدہ)کی طرف منسوب ہے۔ جن میںسے ایک رومی تہذیب میں لاٹری کی بنیادپر شادیوںکاواقعہ ہے اوردوسرا ایک عیسائی پادری کے قتل کاواقعہ ۔
ایک روایت کے مطابق ویلنٹائن ڈے رومی تہذیب کاحصہ ہے، جس کو’’ لوپرکالیا ‘‘کاتہوار کہاجاتاتھا۔ قدیم روم میں ۱۴فروری کوشادی کے دن کے طور منایا جاتاتھا۔اس روزایک میلا منعقدکیاجاتاتھا۔ جس میں رومی لڑکیوں کے نام پرچیوںپر لکھے جاتے تھے۔بعد میںLucky Draw کے ذریعے وہ لڑکیاں میلے میںشامل مردوںمیں تقسیم کی جاتی تھیں۔ جوڑے تہوار کے دوران ایک دوسرے کے ہمراہ وقت گزارتے تھے اور محبت میںگرفتار ہونے کی صورت میںشادی کے بندھن میں بندھ جاتے تھے۔
دوسری روایت میںرومی بادشاہ II Claudius گوتھکس کاذکر ہے۔ بتایاجاتاہے کہ مذکورہ بادشاہ نے فوج میں غیرشادی شدہ نوجوانوں کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے نوجوانوںکے شادی کرنے پر پابندی عائد کردی تھی ،تاہم مقامی پادری St. Valentine نے بادشاہ کی اس معاملے میںمخالفت کی۔ اوراس جرم میں وہ قتل کیاگیا۔اورجب روم میںعیسائیت آگئی،تو اس دن کواُس پادری ویلنٹائن کی یاد میں یوم محبت کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔
ابتدا میںاس تہوار کو رومی بت پرست تہذیب میں مقدس درجہ حاصل تھا ،لیکن بعد میں عیسائی پادریوںنے باضابطہ طور پر ۱۴فروری کو ویلنٹائن ڈے کے نام سے موسوم کیا ۔سترویں صدی میں اس دن کی نسبت سے شاعری چھپنے لگی اوربعدمیںویلنٹائن بکس (Valentine Books) کارواج چل پڑا۔وقت گزرنے کے ساتھ نئی نئی چیزیں جیسے Greeting Cards، Teddy Bears، Choclate، اور عشق اورمحبت کے خطوط اوردیگر عشق سے وابستہ اشیاء کاتحفے میں دینے کارواج جاری ہوگیا۔ دنیا کے معروف رسالے Time Magazine کے Business Editionکے مطابق صرف امریکہ میں اس روزچالیس لاکھ لوگ مخالف جنس سے Proposal(عشق ومحبت کی پیشکش)کے منتظررہتے ہیں۔ جس میں 17بلین ڈالر سے زیادہ رقم خرچ ہوتی ہے۔ اور یہ روایت پوری دنیا میں بڑی شان کے ساتھ پھیلائی جارہی ہے۔اور بدقسمتی سے بعض مسلمان بھی اس مکروہ رسم کواختیار کرنے لگے ہیں۔
ویلنٹائن ڈے:اسلام اورعلماء اسلام کی نظرمیں:۔
اسلام ایک مکمل نظام حیات ہے ،جو زندگی کے ہرگوشہ میںرہنمائی کرتاہے۔ کامل مسلمان اُسی شخص کانام ہے جوزندگی کے ہرشعبے میں اللہ اوراللہ کے رسول کی دی ہوئی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کے لئے تیارہو۔اور اپنے دل میںبھی اس کے لئے حرج محسوس نہ کر ے۔ اس حوالے سے جب ہم ویلنٹائنز ڈے کے بارے میں اسلام کاموقف معلوم کرتے ہیں تواس دن کومنانا صراحتاً حرام اورایک غیراسلامی عمل پاتے ہیں ۔ جس کی وجوہات ذیل میں مذکورہیں:
٭ تہواراسلامی شریعت کاایک حصہ ہے ،اوران میں کمی واضافہ کرنے کی کسی کواجازت نہیں ۔ تہوارکامعاملہ انفرادی رائے اوراجتہادسے بالاتر ہے ۔اللہ کے رسولﷺ کافرمان ہے کہ ہرقوم کااپناتہوارہوتاہے، ہماراتہوارہماری عیدہے۔ (بخاری) ۔ اس لئے مسلمان کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ ویلنٹائنزڈے کے تہوار کو منائے۔حافظ ذھبی فرماتے ہے:’’اگرعیسائیوں کاکوئی تہوارہے ، یا یہودیوںکاکوئی تہوارہے ،تویہ ان کے تہواراورمسلمان کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ اُن کے تہوارمنائے ،اُسی طرح ،جس طرح مسلمان کے لئے اُن کامذہب یا عبادت ماننے کی اجازت نہیں‘‘۔
٭ چنانچہ ویلنٹائنز ڈے کی بنیاد روم کی مشرکانہ تہذیب میںہے جسے بعدمیں عیسائیوںنے اختیارکیا ،اورمسلمانوںکے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ مشرکین یا کفار کی مشابہت اختیار کرے۔اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا جوکسی قوم کی مشابہت اختیار کرے ،وہ انہیں میںسے شمار کیاجائے گا ۔(ابوداؤد) ۔ امام ابن تیمیہ ؒ لکھتے ہیں کہ مسلمانوںکے لئے یہ حرام ہے کہ وہ تہوارکے معاملے میں غیرمسلموںکی نقل کریں ۔
٭ اسلام قبل از نکاح عشق بازی کی کوئی اجازت نہیںدیتا اورمسلمانوںکو فحاشی کے قریب جانے سے بھی روکتاہے۔ چنانچہ ویلنٹائنز ڈے مطلقاً غیراسلامی عشق بازی پرمشتمل ہے ،اس لئے اس کی اسلام میںکوئی گنجائش نہیں۔ قرآن کہتاہے :’’زناکے قریب بھی نہ جاؤ ،بے شک یہ فحاشی کاکام ہے‘‘ ۔ جو لوگ ویلنٹائنز ڈے منا کر Datingکامزہ لیتے ہے ،اس دن کے نام پر تحائف بانٹتے ہیں۔ناچ نغموںکی مجلسیں سجاتے ہیں اور بدکاری کادروازہ کھولتے ہیں ،وہ دراصل بڑی ڈھٹائی سے اسلامی تہذیب کالبادہ اُتارکر شیطان کے مکروہ جال کے اسیر ہوجاتے ہیں ۔ قرآن کہتاہے :’’شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتاہے اور بے حیائی کے کاموںکی ترغیب دیتاہے ‘‘۔(سورۃ زمر)
٭ اسلام محبت کاسب سے زیادہ درس دینے والا دین ہے،اورشرعی حدود کی پابند محبت کوجنت میںجانے کاذریعے بتاتاہے۔ (مسلم)۔مسلمان محبت اور محبت کے طریقے سکھانے کے لئے ویلنٹائن یاکسی دوسرے عیسائی پادری یا رومی مشرکین کے محتاج نہیں۔ہمارے لئے اللہ کے رسول ﷺ میں بہترین اسوہ ٔہے۔مسلمانوںکے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ نبی ؐ کا اسوۂ چھوڑ کر ایک کافر کا نقشہ قدم اختیار کریں۔
٭ اسلام حیااورپاکدامنی کانام ہے اورویلنٹائن بے حیائی کاعالمی دن ہے ،اس لئے اسلام کے سراسرمخالف ہے ۔
٭ ویلنٹائن ڈے پراربوں ڈالرکی رقم خرچ ہوتی ہے ۔جومحض فضول خرچی پر مسشتمل ہوتی ہے ۔اسلام فضول خرچی کرنے والوں کو شیطان کابھائی کہتاہے۔ اور مسلمانوںکے لئے فضول خرچی کے کسی عمل میں شرکت قطعاً ناجائزہے۔
اقوال علماء :۔
٭ ویلنٹائن ڈے مشرکانہ اورکافرانہ رسم ہے ،مسلمانوں کوایسے تہوارمنانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ویلنٹائن ڈے عشق وعاشقی کے فروغ کابے ہودہ سلسلہ ہے جونوجوان نسل کوراہِ راست سے بھٹکانے اورتعلیماتِ اسلام سے دورکرنے کاسبب بن رہاہے۔
(حافظ عاکف سعید ….امیرتنظیم اسلامی)
٭ ویلنٹائن ڈے مناناایک بدعت ہے …اس دن سے وابستہ کسی بھی رسم کواختیارکرنا جائزنہیں ۔
(شیخ محمد ابن صالح العثیمین۔ مفتی ..سعودی عرب)
٭ جوآدمی ویلنٹائن ڈے کومناتا ہے ،یا ایسی تہواروںکی محفل میں شرکت کرتاہے وہ درحقیقت مشرکین کے تہوارمنارہاہے ۔اُس کے اعمال اورنیکیاں ساری کی ساری ضائع ہوجاتی ہے ۔اس موقعے پر مبارک باددینا یا تحفے بانٹنا حرام ہے ۔ (مولاناعبدالستار۔کراچی)
٭ ویلنٹائن ڈے مذہب سے بے زار،مذہب کی گرفت سے آزاد اور بہت ہی ایک بری رسم ہے،اس کااسلام کے ماننے والوںسے کوئی لینادینانہیں۔یہ بے حیائی کادن ہے اورتمام حیا پسند انسانوں کو اس کے خلاف ہوناچاہیے۔
(مولانا سطان احمد اصلاحی….علی گڑھ)
٭٭٭
مندرجہ بالا دلائل اورحقائق کے بعد یہ بات روزروشن کی طرح عیاں ہے کہ ویلنٹائن ڈے ایک غیراسلامی رسم ہے ،جس کو مسلمان کسی بھی قیمت پر اپنے معاشرے میں پھیلنے کی اجازت نہیںدے سکتے۔ یہ کام بالخصوص نوجوان طلبہ وطالبات کا ہے کہ وہ قوم وملت کو اسلام دشمنوںکی تہذیبی جارحیت سے محفوظ رکھنے کے لئے ہرممکن کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ امت کو داخلی وخارجی فتنوں سے محفوظ رکھے۔ آمین۔

Comments are closed.