حق آیا اور باطل مٹا، باطل کو تو مٹنا ہی تھا

 

ڈاکٹر سلیم خان

11ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی عمارت گنوانے بلکہ اپنی ناک کٹانے کے بعد امریکہ کے صدر نے دنیا کے سامنے صرف دو متبادل رکھے تھے ’’ہمارے ساتھ یا ان کے ساتھ‘‘۔ اس کے معنیٰ یہ تھےجو کوئی ہمارے ساتھ آنے کے بجائے طالبان کی حمایت کرے گا تو اس کو بھی دشمنوں میں شمار کرکے نیست و نابود کردیاجائے گا ۔جارج ڈبلیو بش کی اس دہاڑ سےخوفزدہ ہو کر ایک ننھی سی نوازئیدہ ریاست کے خلاف ساری دنیا کی عظیم طاقتیں ایک ساتھ میدانِ جنگ میں آگئیں ۔ یہ ایک شرمناک واقعہ تھا کہ ایک ننھے سے بے سروسامان بچے کے خلاف دنیا بھر کے دبنگ کیل کانٹوں سے لیس ہوکر صف آراء ہوگئے تھے۔ غزوۂ احزاب کی سی صورتحال رونما ہوگئی تھی کہ جس میں مدینہ کی چھوٹی سے ریاست کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے سارے قبائل متحد ہوکر آئے تھے ۔ناٹو کے پرچم تلے دنیا بھر کی فوجوں کے افغانستان پر حملہ آور ہونے کے منظر کی ہلکی سی جھلک کتاب الٰہی میں ملاحظہ فرمائیں ’’جب وہ اُوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں، کلیجے منہ کو آ گئے، اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے ۔ اُس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلا مارے گئے‘‘۔

اس نازک صورتحال میں ایٹمی پاکستان کے صدر پرویز مشرف ’’پتھر کے دور‘‘ میں پہنچا دیئے جانے کی دھمکی سے خوفزدہ ہوکر امر یکہ بہادر کے باجگذار بن گئے۔ ایسے لوگوں کے بارے میں ارشادِ حق ہے ” جب ان کا ایک فریق یہ کہہ کر نبیؐ سے رخصت طلب کر رہا تھا کہ "ہمارے گھر خطرے میں ہیں،” حالانکہ وہ خطرے میں نہ تھے، دراصل وہ (محاذ جنگ سے) بھاگنا چاہتے تھے‘‘ ۔ ۲۰ سال قبل جس حکمراں نے اپنے اقتدار کو بچانے کی خاطر دشمنان اسلام کو گلے لگالیا آج اس کی حالت قابلِ رحم ہے ۔ اس لیے کہ اس نے قرآن حکیم کے اس حکم سے روگردانی کی کہ جس میں فرمایا گیا ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق نہ بناؤ، یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں اور اگر تم میں سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے، یقیناً اللہ ظالموں کو اپنی رہنمائی سے محروم کر دیتا ہے تم دیکھتے ہو کہ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے وہ اُنہی میں دوڑ دھوپ کرتے پھرتے ہیں کہتے ہیں "ہمیں ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہم کسی مصیبت کے چکر میں نہ پھنس جائیں” مگر بعید نہیں کہ اللہ جب تمہیں فیصلہ کن فتح بخشے گا یا اپنی طرف سے کوئی اور بات ظاہر کرے گا تو یہ لوگ اپنے اِس نفاق پر جسے یہ دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں نادم ہوں گے‘‘۔

پرویز مشرف کی رسوائی کا یہ عالم ہے کہ اقتدار سے محروم وہ فرعونِ وقت در در کی ٹھوکر کھارہا ہے ۔ اس کے اپنے ملک میں اسے پھانسی کی سزا سنائی گئی نیز ان سارے لوگوں نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا جن کےبھروسے اس نے اسلام پسندوں کی پیٹھ میں خنجر گھونپا تھا۔اللہ تبارک و تعالیٰ پسندیدہ بندوں کے بارے میں ان نافرمان لوگوں سے فرماتا ہے’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے (تو پھر جائے) اللہ اور بہت سے لوگ ایسے پیدا کر دے گا جو اللہ کو محبوب ہوں گے اور اللہ اُن کو محبوب ہوگا، جو مومنوں پر نرم اور کفار پر سخت ہوں گے، جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اللہ وسیع ذرائع کا مالک ہے اور سب کچھ جانتا ہے‘‘۔ دشمنانِ حق پر تکیہ کرنے کےوالے مسلم حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ ’’ تمہارے رفیق تو حقیقت میں صرف اللہ اور اللہ کا رسول اور وہ اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول اور اہل ایمان کو اپنا رفیق بنا لے اُسے معلوم ہو کہ اللہ کی جماعت ہی غالب رہنے والی ہے‘‘ ۔حالاتِ زمانہ ان آیات کے ایک ایک حرف کی پھر سے تصدیق کررہے ہیں ۔ کسے خبر تھی کہ ایک دن امریکہ بہادر نے ان لوگوں کے ساتھ امن کےسمجھوتے پر دستخط کردیئے کہ جن کا ساتھ دینے والوں کو تک ڈرایا دھمکایا جارہا تھا۔

بیس سال قبل یکہ و تنہا طالبان کے پاس صرف رب کائنات کی یہ ڈھارس تھی کہ ’’ دل شکستہ نہ ہو ، غم نہ کرو ، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو ‘‘۔ یہ بشارت ویسے تو عام ہے لیکن اس پر ہر کسی کو ایسا پختہ یقین نہیں ہوتا کہ ’’ اللہ نے لکھ دیا ہے ، میں اور میرے رسول ؐ ہی غالب ہو کر رہیں گے ۔ فی الواقع اللہ زبردست اور زور آور ہے‘‘۔ اس لیے ہر کوئی اس میں بیان کردہ خوشخبری کا حقدار نہیں ہوتا کہ ’’ جو اللہ اور اُس کے رسول ﷺ اوراہلِ ایمان کو اپنا رفیق بنا لے اُسے معلوم ہو کہ اللہ کی جماعت ہی غالب رہنے والی ہے‘‘۔ آج طالبان اس بشارت سے نواز دیئے گئے ۔ ان پر وہ وقت بھی آیا تھا کہ جس بیان ارشادِ الٰہی میں یوں ہے ’’آخر کار منکرین نے اپنے رسولوں سے کہہ دیا کہ "یا تو تمہیں ہماری ملت میں واپس آنا ہوگا ورنہ ہم تمہیں اپنے ملک سے نکال دیں گے” ۔ ایسے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے فرستادہ پیغمبروں کے ساتھ جو معاملہ کیا وہی ان کی اتباع کرنے والے مخلصین کے ساتھ کیا گیا کہ ’’ تب اُن کے رب نے اُن پر وحی بھیجی کہ "ہم اِن ظالموں کو ہلا ک کر دیں گے اور اُن کے بعد تمہیں زمین میں آباد کریں گے یہ انعام ہے اُس کا جو میرے حضور جواب دہی کا خوف رکھتا ہو اور میری وعید سے ڈرتا ہو” اُنہوں نے فیصلہ چاہا تھا (تو یوں اُن کا فیصلہ ہوا) اور ہر جبار دشمن حق نے منہ کی کھائی‘‘۔ مشیت ایزدی کا یہ فیصلہ اقوام عالم کے لیے تازیانۂ عبرت بن کر سامنے آیا ہے۔

Comments are closed.