Baseerat Online News Portal

بنت زہرا تیرے پردے کا خیال آتا ہے!

رابعہ خاتون
متعلمہ: نتیشور کالج، مظفر پور (بہار)
عورت کے معنی ہی پردہ کے آتے ہیں. عورت کا پردہ ایک زیور ہے اور عورت کے حسن کی زینت ہے. لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے کی عورتیں بے پردگی کی شکار ہیں یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیاں اور امہات المؤمنین بھی مخصوص پردہ کا اہتمام کرتی تھیں اور پردہ کو اپنے جسم کی ڈھال اور زینت سمجھتی تھیں۔
مریمؑ،فاطمہؑ،رقیہ اور عائشہؓ ایک عورت ہی تھیں جو پردہ کا مکمل اہتمام کیا کرتی تھیں اور بغیر پردہ باہر نہ نکلتی تھیں. دور حاضر میں پردہ کرنا تو دور کی بات ہے سر پر کبھی صحیح سے اوڑھنی بھی نہیں رہتی ،لہٰذا مسلم خواتین سے مؤدبانہ التماس ہے کہ جب وہ ضروریات کے تحت باہر نکلیں تو پردے کا خاص خیال رکھیں. بعض خواتین خاص کر جب باہر نکلتی بھی ہیے تو بغیر پردہ کے اور جب پردہ بھی کرتی ہیں تو ایسا کہ صرف چہرے پر ماسک یا کوئی خوبصورت جالی دار اوڑھنی سے چہرہ ڈھک لیتی ہیں
لیکن ایسا کرنا پردے میں شمار نہیں ہوگا، پورے جسم کا مکمل پردہ لازم ہے، کیونکہ ہمارے اسلام میں پردہ کو عورتوں کے لئے فرض قرار دیا گیا ہے۔ موجودہ دور میںاسلامی تعلیمات کو اس طرح نظر انداز کیا جا رہا ہے کہ عورتیں دانستہ طور پر پردہ نہیں کرتیں اور اگر نقاب پہنتی بھی ہیں تو ایسا،کہ معلوم نہیں ہوتا ہے کہ یہ پردہ ہے یا دکھاوا. اب تو نقاب کے رنگ بھی مختلف قسم ہوتے ہیں. اس طرح کا چلن عام ہونے کی وجہ سے اب دکانوں میں اور بازاروں میں بھی عام نقاب بمشکل ہی مل پاتا ہے۔ دور حاضر میں خواتین نقاب میں کشیدہ کاری کی متلاشی رہتی ہیں اور یہ بھول جاتی ہیں کہ پردہ نمائش نہیں بلکہ نمائش کو چھپانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہم اپنی مہذب ماں بہنوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ عام اور سادہ نقاب کو ترجیح دیا کریں. کیونکہ نقاب کا مقصدِ اصلی اپنی زیبائش کو چھپانا اور پوشیدہ رکھنا ہے. سر تا پا ڈھک جائے بس آنکھیں کھلی رہیں، کیوں کہ اپنی عزت و شان اور تحفظ پردہ میں ہی ہے۔ مسلم خواتین کا پردہ عزم و ہمت اور حوصلہ ہے، لیکن یہ سب بھول کر جو خواتین ذلت کا لباس اختیار کر لیتی ہیں ،ان خواتین کو چاہیے کہ عزت کے لباس میں پردے کا اہتمام کریں اور باعزت زندگی بسر کریں۔ کیوں کہ پردہ عورتوں کے اوپر ڈھال اور زرہ کام کرتا ہے اگر عورتیں نقاب میں ہوں تو کسی کی جرات نہیں کہ وہ عورتوں کی جانب نظر بد اٹھا کر دیکھ سکے۔
ابھی ہمارے معاشرے میں عریانیت و فحاشی حد درجہ پھیل چکی ہے، اور عورتیں بے پردہ سیر و تفریح کے لیے باہر نکل رہی ہیں، یہ بھول کر کہ پردہ کتنا ضروری۔
کچھ خواتین یہ سوچ کر کہ اگر ہم پردہ کریں گے تو لوگ کیا کہیں گے، پردہ کرنے سے گریز کرتی ہیں۔
بعض خواتین رشتہ داری کا بھرم رکھنے کے لیے پردہ کے حکم کو بالائے طاق رکھ دیتی ہیں کہ کہیں رشتہ ٹوٹ نہ جائے، خاص طور پر اپنوں سے پردہ نہیں کرتیں مثلاً پھوپھی زاد بھائی، خالہ زاد بھائی یا برادر نسبتی سے بھی کہ وہ کیا کہیں گے،اگر اللہ کی محبت اور اس کی ناراضگی کا خوف ہو تو یہ سب سوچنے سے قبل خشیت الہی قلب میں اتر جانی چاہیے ،اور عورتوں کو کبھی یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ پردہ دشوار ہے. ہمیشہ یہ سوچ ہونی چاہیے کہ ہمارے اوپر ڈھال اور زرہ پردہ ہے. ہماری عزت و عصمت کا تحفظ پردے میں ہے. یقینا اگر اس طرح کی سوچ خواتین میں آ جائے تو عریانیت و فحاشی جڑ سے مٹ جائے اور یوں بازاروں میں عریاں مسلم عورتیں نظر نہ آئیں. لیکن آج کی مسلم خواتین کے ذہن و دماغ میں دنیا کی چمک دمک کو دیکھ کر ایسا جذبہ و ایمان پیدا نہیں ہو رہا ہے۔
آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم پردہ کی اہمیت و افادیت کو سمجھیں اور غیر محرم سے خود پردہ کریں اور اپنی بہنوں کو پردہ کرنے کی تلقین کریں، اور ایک باپردہ معاشرے کو تشکیل دیں۔
میں ذات باری تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ ذات باری تعالیٰ ہم تمام مسلم بہنوں کو پردہ کرنے کی توفیق بخشے۔آمین یارب العالمین۔
جب کبھی غیرت انساں کا سوال آتاہے
بنت زہرا تیرے پردے کا خیال آتا ہے

Comments are closed.