Baseerat Online News Portal

حضرت مو لانا عبد الخالق صاحب سنبھلی مدظلہٗ استاذ حدیث وادب ونائب مہتمم دارالعلوم دیوبند

 

خلیل الرحمٰن قاسمی برنی

(ماخوذ از قافلہء علم وکمال )

 

اخلاق وکر دار اور علم وعمل کی جا مع شخصیت کا نام ہے:حضرت مو لانا عبدالخالق صاحب سنبھلی مد ظلہٗ العالی۔

آپ دارالعلوم دیوبند کے ان قدیم اساتذہ میں سے ہیں جن کو تمام وابستگان دارالعلوم دیوبند عقیدت اور انتہائی محبت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

 

حلم، تواضع، خداترسی، اللہ واسطے کی محبت، ہمدردی ومحبت، دنیا سے بے نیازی، خود اعتمادی، سخاوت اور اعلیٰ درجے کی ضیافت، بڑوں کا مکمل احترام اور چھوٹوں کے سا تھ شفقت ہمہ وقت خفیف سی دل آویز مسنون مسکراہٹ آ پ کے خصوصی اوصاف ہیں۔ قدرت نے ایک عجیب گر ویدگی اور شیفتگی آپ کی شخصیت میں رکھی ہے، اس لئے آپ سے صرف ایک بار ملنے والا بھی آپ کو بھلا نہیں پا تا، اسی طرح سادگی اور تواضع میں بھی آپ بے مثال اور لا ثانی ہیں۔ اس سلسلے میں آپ اسلاف کے مکمل نمونہ اور ان کی پا کیزہ روایات کے امین ہیں۔

 

راقم الحروف کو ایک ماہ آپ کی خدمت میں اس وقت رہنے کا مکمل مو قع ملا جبکہ آپ قرآن پا ک کی تفسیر کے لئے ما ہ رمضان ۲۰۰۲؁ء میں ”کوئمبتور“ تشریف لا ئے تھے۔اور راقم آپ کے ہمراہ بطور خادم تھا، اس دوران بلند اخلاقی کریم النفسی،شرافت طبعی، شفقت ورحمت اور حلیمانہ برتاؤ کی جو ادائیں آپ میں دیکھیں،آنکھیں دوسری جگہ ایسی ادائیں دیکھنے سے آج تک قاصر ہیں۔

 

*پیدائش:*

 

آں محترم کی پیدا ئش”قصبہ سنبھل،ضلع مراد آباد“ میں4/ جنوری ۰۵۹۱؁ء کو ہو ئی، آپ کے والد محترم کا اسم گرامی نصیر احمد ہے جو کہ ایک خوش اطوار، خو ش مزاج، رقیق القلب، متواضع، سادگی پسنداور تمکنت سے خالی انسان تھے، وہ ایک خوش گو شا عر بھی تھے، ان کا کلام صاف ستھرا شریفانہ،دلچسپ اور دل آویز تھا۔ آپ جب کبھی دیوبند تشریف لا تے تو با ذوق طلبہ آپ کے کلام سے بہت محظوظ ہو تے اور کئی دفعہ تو آپ کا عمدہ کلام سننے کے لئے طلبہ کی بھیڑ لگ جا تی۔عام طور پر یہ خوش نما منظر عصر کے بعد دیکھنے کو ملتا۔

 

*آغاز تعلیم:*

 

آپ کے محلہ میں گھر کے قریب مدرسہ ”خیر المدارس“ میں آپ کی تعلیم کا آغاز ہوا۔ اس وقت وہاں حضرت مفتی محمد آفتاب علی صاحب مدرس تھے،کچھ دنوں بعد حضرت مفتی آفتاب علی خان صاحب ”مدرسہ شمس العلوم“ منتقل ہو گئے، تو آپ بھی وہیں چلے گئے۔ اس مدرسہ میں آپ نے حافظ فرید الدین صاحب سے قرآن کریم حفظ کی تکمیل کی۔ فارسی اور ابتدائی عربی سے شرح جا می تک کی تمام کتب حضرت اقدس مو لانا مفتی محمد آفتا ب صاحب سے پڑھیں اور پھر 1968ء میں دارالعلوم دیوبند چلے گئے۔

 

حضرت مو لانا بچپن ہی سے بڑے ذہین طباع اور غیر معمولی دماغی قوت و صلاحیت سے معمور تھے، اس لئے زمانہئ طا لب علمی میں ہی ”دارالعلوم دیوبند“ پہونچ کر آپ کے علمی گوہر کھلنے لگے، اور اسی بنیاد پر آپ ہمیشہ اپنے ہم درسوں اور ہم چشموں سے ممتاز رہے،کم وبیش پانچ سال آپ دارالعلوم دیوبند میں رہے اس دوران آپ نے اپنے تمام اوقات کو تعلیمی مشاغل میں ہی صرف کیا،اسباق کی پا بندی، مطا لعہ میں انہماک، اساتذہ وآلات علم کا مکمل احترام اور اعمال پر مواظبت جیسے عمدہ اوصاف آپ کی علامت تھے۔

 

دارالعلوم دیوبند کے زمانہئ قیام میں کتب متداولہ کی تکمیل وقت کے عبا قرہئ فن اور اساطین علم کے سا منے ہو ئی، جس میں بخاری شریف حضرت مو لانا فخرالدین صاحب مرادآبادی ؒ،حضرت مو لانا قاری محمد طیب صاحب ؒ،حضرت مو لانا مفتی محمود الحسن صاحب ؒ اور حضرت مو لانا شریف الحسن صاحب سے پڑھی، حضرت مو لانا نصیر احمد خان صاحب ؒ سے”طحاوی شریف اور التصریح“ پڑھی۔

 

۲۹۳۱؁ھ مطابق۲۷۹۱؁ء میں دورہئ حدیث شریف میں تیسری پو زیشن سے کا میا بی حاصل کی۔ادب سے دلچسپی شروع ہی سے تھی اس لئے ہمیشہ امتحان کے جوابات عربی میں لکھے، فراغت کے بعدایک سال تکمیل ادب میں رہ کر حضرت مولانا وحیدالزماں صاحب کیرانویؒ سے خصوصی استفادہ کیا۔

 

*تدریسی دور:*

 

آنمحترم کی تد ریسی زندگی کاآغاز ۳۷۹۱؁ء میں ”خادم الاسلام،ہا پوڑ“سے ہوا، یہاں آپ ہی کے ہم وطن،محقق عصر، عالم دین حضرت مو لانا عبد الرحیم صاحب سنبھلی پہلے ہی سے داد تحسین حاصل کررہے تھے، آپ یہاں آکر ان سے گھل مل گئے ۔ان دونوں حضرات کے خادم الاسلام میں جمع ہو نے سے خادم الاسلام کی علمی سر گر میوں میں قابل قدر اضافہ ہوا،آپ نے یہاں علیا تک کی کتا بیں پڑھا ئیں، چھ سال تک آپ اپنی علمی ضیا پا شیوں سے خادم الاسلام کی فضاء کو منور کر تے رہے،اس دوران آپ کی تدریسی صلاحیت، عمدہ استعداد اور تبحر علمی کے چرچے بہت دور تک ہو نے لگے تھے۔

 

۹۷۹۱؁ء میں مرادآباد”مدرسہ جا مع الہدی“ کی خد مات کے لئے منتخب کئے گئے، یہاں ۳/ سال تک بحسن وخوبی تدریسی خد مات انجام دیں۔اس کے بعدآپ ازہر ہند دارالعلوم دیوبند میں تدریسی خدمات کے لئے منتخب کر لئے گئے، دارالعلوم دیوبند میں آپ کا تقرر ۲۸۹۱؁ء میں ہوا اس وقت سے آج تک آپ دارالعلوم کے مایہ ناز استاذ ہو نے کی حیثیت سے معروف ہیں۔

 

آپ کا شمار دارالعلوم دیوبند کے ان جلیل القدر اساتذہ میں ہیں جو علمی لیاقت، فنی مہا رت، حاضر جوابی، علمی گہرا ئی، وسعت قلبی اور بصیرت مندی میں فا ئق رہے ہیں۔ فقہ و ادب کی با ریکیوں اور اس کے تمام گوشوں سے واقفیت رکھنے کے ساتھ عربی زبان وادب سے خاص تعلق ہے،مو لانا بے تکلف عربی زبان لکھتے اور بو لتے ہیں، درس میں افہام وتفہیم کاا نداز بہت عمدہ اور نرالا ہے۔ جس کے تمام طلبہ مداح ہیں۔ مزاج میں ظرافت کوٹ کوٹ کر بھری ہو ئی ہے،جس کا اثر دوران درس بھی گاہ بگاہ ظاہر ہو تا ہے؛ اس سے طلبہ اکتاہٹ محسوس نہیں کر تے، مولانا کامیاب مدرس، بہترین قلم کا ر ہو نے کے ساتھ بہت اچھے مقرر بھی ہیں۔آپ کی تقریر یں صاف شستہ سلجھی ہو ئی اور مؤثر ہو تی ہیں متعدد مر تبہ آپ دارالعلوم دیوبند کے نا ظم امتحان رہے اور اب ما شاء اللہ کئ سال سے دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم ہیں۔

 

*تصانیف:*

 

آپ نے کئی مو ضوعات پر قلم اٹھا یا ہے، چنانچہ کئی عمدہ کتا بیں آپ کے رشحات قلم سے صادر ہو کر منظر عام پر آچکی ہیں اور علمی حلقوں سے داد تحسین حاصل کر چکی ہیں،ان میں فتاوی عالمگیری جز ۵۱/ (کتاب الایمان)کا تر جمہ”تحسین المبانی فی علم المعانی“میں ضمیمہ کا اضافہ، عبد المجید عزیز الزندانی الیمنی کی کتاب ”التوحید“کا تر جمہ جو تقریباً 500/صفحات پر مشتمل ہے اور پانچ حصوں پر مشتمل رد مودودیت پر محاضرے جو دارالعلوم دیوبند کی جانب سے شائع کئے گئے،آپ کے گراں قدر قلمی شاہکار ہیں۔اللہ کرے اور زور قلم زیادہ۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ خدمت دین کے لئے مزید قوت سے نوازے آمین۔(ازقافلہءعلم و کمال:408 مصنفہ خلیل الرحمن قاسمی برنی)

 

آج کل حضرت والا کی طبیعت کافی علیل ہے تمام احباب سے حضرت کی صحت و شفایابی کے لئے خصوصی دعا کی درخواست ہے ۔

خلیل الرحمن قاسمی برنی

22جون2021

Comments are closed.