Baseerat Online News Portal

صدر مدرسہ ایجوکیشن بورڈ پٹنہ کے نام اہل کولتھا کا کھلا خط

بخدمت اقدس عالی جناب صدر صاحب!
(بہار اسٹیٹ مدرسہ ایجوکیشن بوڑد پٹنہ)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
موضوع: ملحقہ مدرسہ دارالعلوم کولتھا، مدرسہ نمبر 525پوسٹ چھترگاچھ، بلاک پوٹھیا میں عہدۂ میٹرک ٹرینڈ پر تقرری میں بدعنوانی و بددیانتی کے سلسلے میں۔
عالی جاہ!
بصد تعظیم و تکریم ہم اہل کولتھا آں جناب کی توجہ درج بالا موضوع کی جانب مبذول کراتے ہوئے عرض گذار ہیں کہ مذکورہ بالا عہدے پر تقرری جانب دارانہ و غیر منصفانہ طور پر ہوئی ہے؍ وجہ ایں کہ مدرسہ کا ہیڈ مولوی فیاض عالم تاناشاہ بنے ہوئے ہیں؛ چونکہ وہ محمد جاوید کانگریس ایم پی کشن گنج کے بھائی ہیں ، انہیں نہ تو عوام کی پرواہ ہے، نہ قانون کی فکر، نہ خدا کا خوف ہے۔
وہ اپنے مطلوبہ امیدوار کوبحال کرنے کے لیے ضابطۂ بحالی کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب ہیں، خود ساختہ سکریٹری اسلام الدین کو بھاری روپے بطور رشوت دے کر ہاتھ کرلیا ہے اور ایک منظم سازش کے تحت ویکنسی کے اشتہار کو صیغۂ راز میں رکھا، اسی مقصد سے ان دونوں نے ایک غیر معروف اخبار ’’پندار‘‘ روزنامہ اردو جس کی اشاعت پٹنہ تک ہی محدود ہے، میں ویکنسی کا اشتہار دے کر ٹیچر بحالی کی شرط اول کی مخالفت کی ہے؛ جبکہ بورڈ کے ہدایت نامہ کے بموجب اشتہار کثیر الاشاعت اخبار جیسے ’’انقلاب‘‘ یا ’’دینک جاگرن‘‘ میں دیا جانا چاہیے تھا، یہ حق اطلاع میں خیانت ہے، الحاصل عوام و خواص کو دانشتہ طور پر اطلاع نہیں دی گئی۔
مؤرخہ ۷؍ ستمبر ۲۰۲۰ء؁ کو ہیڈ مولوی اور سکریٹری جو کبھی مدرسہ جھانکنے کے لیے بھی نہیں آتے، اپنے چند زرخرید حواریوں کے ساتھ مدرسے میں داخل ہوئے تو لوگوں کو تجسس ہوا کہ خلاف معمول آج مدرسے میں سکریٹری اور ہیڈ مولوی اپنے چند ممبران کے ساتھ کیوں کر موجود ہیں، اس وقت تک عوام کو نہیں بتایا گیا کہ انٹرویو ہے، جب بورڈ کے نامزد ایکسپرٹ محمد ارشاد عالم پہنچے تو معلوم ہوا کہ مدرسے میں ٹیچر بحالی کے لیے انٹرویو ہے، اس سے گاؤں کے لوگ مشتعل ہوگئے، ایکسپرٹ صاحب کو حقیقت حال کا پتا چلا تو وہ بھی متفکر ہوئے اور انٹرویو کرانے سے انکار کردیا، انہوں نے موقع پر موجود عوام سے فرمایا کہ اپنی شکایت لکھ کر دیجیے؛ لیکن دبنگ ہیڈ مولوی نے ایکسپرٹ صاحب کو درخواست لینے سے روک دیا اور ان کو اپنی گاڑی میں بٹھاکر کشن گنج لے کر چلے گئے، الغرض مدرسہ میں انٹرویو نہیں ہوا، ہمیں اس بات کا اندیشہ تھا کہ مغرور ہیڈ مولوی کوئی گھٹیا چال چل جائیں گے اور ایسا ہی ہوا، ہیڈ مولوی نے کشن گنج میں واقع اپنی رہایش گاہ میں بیٹھ کر فرضی کاغذات تیار کرکے بورڈ کو گمراہ کیا۔
ہم تمام اراکین و معاونین مدرسہ نے حقیقت حال سے حضور والا کو آگاہ کرتے ہوئے تقریباً دوسو لوگوں کے دستخط سے ایک عرض داشت حضور عالی کی خدمت میں بذریعہ اسپیڈ پوسٹ ارسال کیا، ہمیں امید تھی کہ حضور والا ہماری التجا پر منصفانہ غور فرمائیں گے اور معاملے کی تحقیقات کا حکم صادر فرمائیں گے، چونکہ محترم وزیر اعلیٰ بہار نے مدرسہ ٹیچر بحالی میں ہورہی بدعنوانیوں کے تدارک کے لیے ہی آپ کو چیئرمین کے عہدے پر فائز کیا ہے؛ لیکن افسوس ہے کہ آپ نے عوام کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے بحالی کا پروانہ جاری کردیا اور ہیڈ مولوی کی ناجائز خواہش کو پایۂ تکمیل تک پہنچا دیا۔
واضح ہو کہ اسی بدنام زمانہ ہیڈ مولوی فیاض عالم نے اپنا دھونس اور رعب دکھاکر ۲۰۰۵ء؁ میں دو نا اہل امیدواروں کو رشوت لے کر بحال کرنے کا جرم کیا ہے؛ لہذا یہ مدرسہ نہیں، بلکہ نوکری کی خرید و فروخت کا اڈہ بن چکا ہے، حضور والا سے عاجزانہ گزارش ہے کہ ہماری التجا پر منصفانہ غور فرماتے ہوئے بحالی کو فی الفور مسترد کیا جائے اور ہیڈ مولوی فیاض عالم کو بورڈ کے ساتھ دھوکہ بازی اور فریب کاری کے جرم میں ملازمت سے برطرف کیا جائے اور سکریٹری اسلام الدین پر دفعہ ۴۲۰؍ کا مقدمہ چلا یا جائے ورنہ ہم ہائی کورٹ تک جانے کا عزم مصمم رکھتے ہیں۔
العارضین : اہل کولتھا، پوسٹ چھترگاچھ، ضلع کشن گنج (بہار)

Comments are closed.