Baseerat Online News Portal

ظلم اورقطع رحمی کی سزا دنیا۔میں ۔۔۔

 

 

مفتی احمدنادر القاسمی

ایک حدیث ۔ابوداود۔کتاب الادب ۔ابن ماجہ ۔کتاب الزھد۔اور مسند احمد میں ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ ظلم اور قطع رحمی یہ دوایسے گناہ ہیں جو اس لاٸق ہیں کہ ان کی سزااللہ تعالی دنیاہی میں دیدے اور آخرت میں جودوسرے گناہ اوربرے کرتوت ہیں ۔ان کی سزاتوبھگتنی ہی ہے ۔”ما من ذنب أجدر أن یتعجل اللہ عقوبتہ فی الدنیا مع مایدخر لصاحبہ فی الآخرة من البغی۔وقطعیة الرحم“۔

آج لوگوں میں اپنے عزیزوں سے دوری ۔اقربا سے نفرت ۔رشتہ داروں بلکہ والدین تک کوبوجھ سمجھنے کارجحان معاشرے میں بڑھتاجارہاہے۔ اپنے عزیوں کی جوخدمت کل تک سعادت سمجھ کر کی جاتی تھی ۔آج لو اس سے جی چراتے ہیں ۔اسی مفہوم ایک دوسری حدیث ہے ۔جس میں ۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ” اگرتم چاہتے ہوکہ اللہ تعالی تمہاری عمر میں برکت عطاکرے اور روزی روٹی کے اعتبار سے تم ہمیشہ خوش حال اورفارغ البال رہو اس میں کمی نہ آٸے تو ۔اپنے عزیزواقارب کے ساتھ صلہ رحمی کامعاملہ کرو۔“(مشکوة)

آج کی شہری زندگی کی وجہ سے اس میں کمی واقع ہورہی ہے ۔رشتوں میں دوریاں اورخلیج بڑھتی جارہی ہے ۔ہمارےگھروں میں بزرگوں کی ناقدریاں ہورہی ہیں ۔ان کو بجاۓ سامان برکت اوروسیلہ رحمت تصور کرنے کے ان کو گھر میں الجھن کی چیزاور زحمت سمجھاجارہاہے۔ان کی تذلیل کی جارہی ہے ۔۔گھروں میں چندافراد کو بھی ایک مصیبت کی نظرسے ہم دیکھنے لگے ہیں۔ پھربھی ہم کہتے ہیں کہ ہماری زندگی ۔ہماری کماٸی اورہمارے گھروں ۔میں برکت نہیں ہورہی ہے ۔یہ دراصل صلہ رحمی کے فقدان اورناقدریوں کے نتاٸج ہیں۔ ۔آج بجاۓ دوریاں اختیار کرنے کے رشتوں کی قدروں کوپروان چڑھانے کی ضرورت ہے ۔تب ہی ہم انسانیت نوازی کا صحیح حق ادا کرپاٸیں گے ۔وماتوفیقی الاباللہ۔ ۔٣ شعبان المعظم ١٤٤٢ھ

Comments are closed.