Baseerat Online News Portal

مولانا سجاد نعمانی کا خط اور اویسی کی یو پی میں انٹری : مسلمان کیا کرے ۔۔۔!!!

اشتیاق احمد ربانی
ایم ۔اے۔ ڈپارٹمنٹ آف پولیٹکل سائنس
علی گڑھ مسلم یونیوسٹی علی گڑھ
اتر پردیش میں ہونے والے الیکشن کے سلسلے میں مولانا محمود مدنی اور مولانا سجاد نعمانی نے اپنی سیاسی بصیرت سے پہلی بار ایسا ہورہاہے کہ جب سیاست کے ہر پڑاؤ پر یکے بعد دیگرے دو بڑے بڑے مسلم قائدین نے اپنی مسلم سیاسی پارٹی کی حمایت بھی کی ہو ۔۔۔اور اس حمایت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خطرناک اور تکلیف دہ سوراخ کے منہ کو قبل از وقت ہی بند کرنے کا انتظام بھی کرلیا ہو۔۔۔۔ !
جی ہاں !ملک کے حالات اور ہندو اکثریت کے نظریات کی تپش اور گرماہٹ کو محسوس کرنے کے باوجود یکطرفہ اور سب سے الگ تھلگ ہوکر مضبوط پوزیشن میں دکھائی دینے والی سیاسی جماعت سے سیاسی قطع کلامی کرکے ،تن تنہا اویسی صاحب کی ایم آئی ایم پارٹی کی حمایت کرنا ،مسلم قائدین اور علماء کرام کی سب سے بڑی بھول ہوتی ۔۔۔ جسکا خمیازہ اسے مزید اٹھانا پڑ سکتا تھا ۔۔۔۔ چنانچہ سب سے پہلے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب نے بڑے لیول پر ایک نیوز چینل کو یہ بیان دیکر کہ : ’’ مسلمانوں کو بی جے پی کو ہرانے کیلئے بالکل بھی ووٹ نہیں کرناچاہئے ‘‘ بلکہ مسلمانوں کو لگے کہ بی جے پی اس کے لئے اچھی ہے تو اسے بی جے پی کو بھی ووٹ کرنا چاہئے ۔۔۔۔۔
در اصل یہی وہ سوراخ تھا جہاں سے مسلمانوں کو ہر بار ڈنک ماراجاتا تھا ۔۔۔ اور مسلم قائدین اس سوراخ کے منہ کو بند کرنے میں اپنی پگڑی اچھالے جانے کے خوف سے کتراتے تھے ۔۔۔۔۔۔ خدا جزائے خیردے مولانا مدنی کوکہ انہوں نے اس سوراخ کو اس بار بند کرنے کی کوشش کی ہے ۔۔۔ سب سے قابل تعریف بات یہ ہیکہ اسی محفل میں اپنی مسلم سیاسی پارٹی ایم آئی ایم کی حمایت اور اس کے قومی صدر جناب بیرسٹر اسدالدین اویسی صاحب کی کھل کر تعریف بھی کی ہے ۔
وہیں دوسری طرف ہر بار کے ستائے اور ڈنک کھائی ہوئی قوم کے قائد جناب مولانا سجاد نعمانی صاحب نے ریاستی سطح پر قوم مسلم کی حفاظت کیلئے اسد الدین اویسی صاحب کے نام گٹھ بندھن کی حمایت کیلئے ایک کھلا خط سوشل میڈیا کے ذریعہ شائع کیا ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔ ذاتی طور پر مل کر گٹھ بندھن کی حمایت کیلئے کہنے کے بجائے اسے سوشل میڈیا کے ذریعہ جاری کرنا ۔۔۔۔۔ اور پھر اسی خط میں اویسی صاحب کی پارٹی کی حمایت بھی کرنا ۔۔۔۔ یہ دوسرے اور چھوٹے لیول پر مسلمانوں کو ڈسنے والے سوراخ کے منہ کو بند کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ لہذا مسلم جماعت اور نوجوانوں سے مؤدبانہ درخواست ہیکہ وہ کھل کر یوپی الیکشن میں اویسی صاحب کی پارٹی کو متحد ہوکر ووٹ دیں ،لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ دو بڑے قائدین کے احترام کی بجا آوری کے ساتھ بی جے پی سمیت کسی بھی سیاسی پارٹی کی کھلے عام چوک چوراہوں پر مخالفت سے اجتناب کریں ۔۔۔۔ تاکہ وہ مستقبل میں کسی بھی سیاسی پارٹی کی بننے والی حکومت میں اپنی بات رکھنے کے قابل رہ سکیں ۔

Comments are closed.