Baseerat Online News Portal

کرسی ہے تمہاری جنازہ تو نہیں ہے.. 

 

 

نور اللہ نور

 

کسی بھی ملک میں حاکم اور سردار کا انتخاب ملک کی فوز و فلاح اور عروج و ارتقاء کے منازل طے کرنے کے لیے ہوتا ہے ، عوام کی بقا ، اس کا تحفظ ، ملک کا اندرونی و بیرونی استحکام اس کا اولین فریضہ ہوتا ہے ملک و عوام کی سالمیت اس کا ہدف و منشور ہوتا ہے.

مگر ہندوستانی سفاک حکومت اور انا پرست حکمرانوں نے تو ارباب اقتدار اور مصالح اقتدار کی اصطلاح ہی بدل ڈالی ہے ، زمام اقتدار کی اہمیت کو انا و سرکشی کے پیروں تلے روند کر رکھ دیا ہے. حکومت کی بنیادی تقاضوں سے چشم پوشی کرکے عوام کی نیند حرام کر رکھی ہے.

ان کے یہاں صاحب مسند ہونے کا مفہوم یہ ہیکہ بس ان کاموں کا انجام دیا جائے جو انا کی تسکین کا باعث ہو ، مفاد پرستی اور خود سرائی ہی ان کا ہدف اور اصل منشور ہے ، خود کی ترقی اور اپنے یاروں کی کامیابی ہی ان کا ہدف ہے.

عوام بھوکی مر جائے، لوگ حالات سے لڑ کر دم توڑ دیں ، مزدور اور خستہ حال لوگ مشکل وقت سے نبرد آزما ہو، اور یہ سارے بے حس ، بے مروت انا پرست الیکشن کی تشہیر میں مصروف رہیں ، کرسی ہی ان کی متاع دنیا ہے یہی ان کی روزی روٹی کا وسیلہ بھی.

گزشتہ کئی ہفتوں سے کووڈ کی دوسری لہر نے پورے ملک کو اپنے حصار میں لے رکھا ہے ، ہر طرف اس نے اپنے پنجے جمادئیے ہیں ، شمشان گھاٹ میں جلتی چتائیں خوف کا سماں پیدا کر رہی ہیں، ہوسپیٹل اور دوا خانوں میں آکسیجن کی قلت اور عدم فراہمی نے نہ جانے کتنے معصوم کی جان لے لی ہے

ہر آنے والادن گزشتہ دن سے خوفناک اور وحشت زدہ ہوتا جارہا ہے دوا کی قلت اور وبا کی شدت نے ہر شخص کو مضطرب کردیا ہے ، ہر ایک کے سر پر خطرات کے بادل منڈلا رہے ہیں، اور ایک خوف کا سماں سا ہے.

 

ایسی مصیبت کی گھڑی میں وہ ممالک جن کو یہ کم ظرف اور ان کے کج خلق پیرو کار سب شتم سے نوازتے ہیں وہ آگے بڑھ کر امداد کر ریے ہیں ، ایسے لوگ جن کا اس ملک سے کوئ ناطہ نہیں وہ انسانیت کے تئیں اپنا فرض نبھاتے ہوئے کار خیر سمجھتے ہوئے ہر طرح سے جانی مالی تعاون پیش کر رہے.

مگر وہ لوگ جن کو ہم نے اس ملک کی کرسی سونپی، جن کو ہم نے صاحب اقتدار بنایا جن پر لوگوں نے اعتماد کرتے ہوئے زمام اقتدار تھمائی وہ لوگ انتہائی بے شرمی اور انسانیت کی سطح سے نیچے اتر کر اس پورے معاملے سے اپنے آپ کو بے اعتناء کر لیا ہے اور دم توڑتی انسانیت سے منھ موڑ کر اپنی کرسی کی بقا کے لئے تدبیر میں مصروف ہیں .

یہ ظالم اور انا پرست لوگ اول دن سے ہی انسانیت اور ملک کے نفع و نقصان سے بیزار تھے ، ان کو نہ تو ملک کی ترقی سے کوئ مطلب تھا اور نہ ہی عوامی مسائل سے کوئ سروکار ، ان کا ایک ہی مقصد تھا وہ تھا ہندوستان کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کی ایک ضرب اور لگانا ، ان کا ٹارگٹ عوام کو آپس میں دست و گریباں کراکر اپنی اور آقاؤں کی دکان چلانا تھا، اپنے مقصد کی تکمیل کے لیے انہوں نے نہ تو انہوں نے پی ایم کی کرسی کا لحاظ رکھا اور نہ ہی ہندوستان کی ریتی رواج کا.

 

پہلے انہوں نے نوٹ بندی کی جس کے نتیجے میں ہمہ شما کو قطار میں لا کھڑا کیا اور کتنوں نے اس غیر اعلانیہ نوٹ بندی سے اپنی جان گنوائی ، جی ایس ٹی لگا کر اقتصادی ترقی کی راہ میں روڑے ڈالے ، من چاہے قانون کی تنفیذ کے ذریعے فتنہ و فساد کو ہوا دی اور نہ جانے کتنے معصوموں نے اپنی جان گنوائی اور کتنے بے گناہ سلاخوں میں قید و بند کی صعوبت برداشت کر رہے ہیں.

 

اور اب ایسی مصیبت کی گھڑی میں منصوبہ بندی اور تدبیر کرنے کے بجائے ریلی اور الیکشن میں مصروف ہیں ، دوا فراہم کرنے اور علاج کو ہر ایک کے لئے ممکن بنانے کے بجائے بے شرمی سے ٹی وی پر بیٹھ کر سماجی دوری کا گیان بانٹ رہے ہیں ، پی ایم کئیر فنڈ کا صحیح استعمال کرنے کے بجائے دروغ گوئی پر تلے ہوئے ہیں اور بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں.

 

مودی جی! آپ ہر محاذ پر ناکام ہیں ، آپ نے اپنے آٹھ سالہ دور میں کوئ خاطر خواہ کارنامہ انجام نہیں دیا ، آپ نہ تو اندروں کو مستحکم کر سکے اور نہ ہی غیروں سے دفاع کر سکے ، آپ نہ تو اقتصادی ترقی کی اور نہ ہی آپ نے کوئ نفع بخش کار نامہ انجام دیا،

آپ جب ملک اور یہاں بسنے والوں لوگوں کو تحفظ فراہم نہیں کرسکتے، ان کے برے وقت میں ان کے دست و بازو نہیں بن سکتے، ان کو اسپتال اور دوا فراہم نہیں کرسکتے، ان کی بقا کی یقینی نہیں بنا سکتے تو آپ مسند سے اتر کیوں نہیں جاتے ، جب معاملے کا حل آپ کی بساط سے باہر ہے تو کسی اہل کو کیوں نہیں سونپ دیتے ہیں.

مودی جی! یہ کرسی ہے تمہاری جنازہ تو نہیں ،

کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے۔۔

Comments are closed.